حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جھارکھنڈ کے صدر مقام رانچی میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف جمعہ کو کئے گئے مظاہروں کے دوران پولیس کی گولی کا نشانہ بن جانے والے 16 سالہ مدثر کی ماں نے اپنے بیٹے کی موت کو شہادت سے تعبیر کیا۔
اپنے اکلوتے بیٹے کی ناگہانی جدائی پر آہوں اور اشکوں کی جھڑی میں اس عظیم ماں نے شدت غم میں بھی حب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کا ایسا مظاہرہ کیا کہ اس کے سننے والے بھی اپنے اشک روک نہ سکے۔ اس خاتون نے غم کی آنچ میں ناموس رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرت کو فراموش نہیں کیا۔
ہندی کے مشہور ٹیلی ویژن چانل ’آج تک‘ کا نمائندہ جب اس ماں سے اس کا دکھ جاننے پہنچا تو اس عظیم ماں نے جو نہ تو زیادہ پڑھی لکھی لگ رہی تھی اور نہ ہی اہل ثروت مگر اس نے ہمارے قائدین کی طرح جمعہ کے پیش آئے واقعہ کے لئے مسلمانوں کو ہی قصور وار قرار دینے یا اپنے بچہ کے احتجاج کا حصہ نہ ہونے کا رونا رونے کی بجائے اپنے بیٹے کو شہید قرار دیا۔
اس ماں نے بڑے ہی دل سوز انداز میں اس نامہ نگار سے پوچھا ”بچہ کی غلطی کیا تھی، کیا پولیس کو اجازت ہے کہ اگر اپنے حق کے لئے آواز اٹھائے تو گولی ماردو… اسلام زندہ باد، اسلام زندہ باد، اسلام زندہ باد زندہ باد بول دینے پر پولیس کو حق ہے کہ گولی ماردے؟ کس نے اسے حق دیا۔ کہاں سرکار سوئی ہوئی ہے۔
اسلام زندہ باد تھا، اسلام زندہ باد ہے اور اسلام زندہ باد کل بھی رہے گا۔ اسے سرکار یا دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔ نہیں روک سکتی… میرا سولہ سال کا بچہ، میرا چھوٹا سا بچہ اپنے اسلام کے لئے شہید ہوا ہے۔ اس ماں کو فخر ہے۔ اس ماں کو فخر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اپنی جان دی ہے۔ اس نے شہیدی کا مرتبہ پایا ہے۔ مجھے کوئی غم نہیں…
اس کو جس نے مارا ہے، اسے سزاء ملنی چاہئے۔ اس سرکار کو آپ لوگ سنادیجئے، اس ماں کا دل بہت جل رہا ہے، بہت جل رہا ہے۔ ایک بچہ میرا، صرف میرا ایک بچہ تھا اور کوئی نہیں ہے… اتنی طاقت کس نے دی۔ اسلام زند باد بول دے تو اس کو گولی ماردینا۔ وہاں بھیڑ بھی نہیں، صرف تنہا میرا بیٹا دکھائی دے رہا ہے۔ کیوں مارے آپ،صرف اسلام زندہ باد بول دینے سے مارا جاتا ہے؟
کیوں مارا جاتا ہے؟ سرکار مجھے جواب دے گی؟ میرا بچہ مجھے سرکار دے گی؟ بہت مصیبت سے پال رہے تھے اپنا بچہ… جس نے گولی ماری ہے مجھے وہ چاہئے اور میں اس سے سب کے سامنے سوال کروں گی کہ تمہیں کس نے آرڈر دیا تھا، میرے بچہ کو مارنے کے لئے۔
تمہیں کس نے آرڈر دیا تھا کہ کوئی جلوس نکالے تو گولی ماردی جائے۔کیا مسلمانوں کے بچوں سے بیر ہے؟ آپ کو بیر ہوگا تب ہی آپ نے فائر کئے۔ آپ لوگ سیٹنگ کئے ہوئے تھے کہ جلوس نکلے گا تو فائرنگ کردینا ہے۔ سرکار نے یہ سیٹنگ کر رکھی تھی۔ میں سارا بلیم سرکار کو دیتی ہوں۔ یہ مودی سرکار کی ساری سازش ہے۔
اگر وہ اچھا ہوتا تھا اتنا کچھ بھی نہیں ہوتا۔“ اس ماں نے استفسار کیا کہ اتنی فورس کیوں رکھی گئی تھی، حالات کو سنبھالنے کے لئے یا گولی چلانے کے لئے؟ انہوں نے پوچھا کہ اگر حالات پر قابو پانے کے لئے فورس تعینات کی گئی تھی تو پھر فائرنگ کیوں کی گئی؟۔