۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
کلب رشید

حوزہ/شیعہ نام سے نہیں کردار سے جانے جاتے ہیں۔ آج ہم نفس کے غلام ہیں۔ ہم ایک دوسرے کی برائی بیان کرتے ہیں۔ اس کی اچھائی بیان نہیں کرتے۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہیں۔ اپنے والدین کو تکلیف پہچاتے ہیں۔ جو اپنے ماں باپ کو نہیں پہچانتا وہ خدا کو کیسے پہچانے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جس نے نفس کو پہچان لیا اس نے خدا کو پہچان لیا۔ نفس میں خود غرضی پائی جاتی ہے۔ جس نے اللہ کے واسطےاپنے نفس کو قابو میں کرلیا وہ کامیاب ہوگیا۔ جب کوئی اپنے نفس کو اللہ کےلئےلگادیتا ہے تو وہ  مرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے۔ مذکورہ باتیں جھارکھنڈ اسٹیٹ حج کمیٹی کے ممبر نیز مسجد جعفریہ رانچی کے امام وخطیب نیز ہمدردقوم و ملت مولانا سید تہذیب الحسن رضوی نے کہی۔

وہ مولانا سید موسوی رضا کے والد مرحوم سید علی رضا کے دوسری برسی کی مجلس سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے کہا کہ شیعہ نام سے نہیں کردار سے جانے جاتے ہیں۔ آج ہم نفس کے غلام ہیں۔ ہم ایک دوسرے کی برائی بیان کرتے ہیں۔ اس کی اچھائی بیان نہیں کرتے۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہیں۔ اپنے والدین کو تکلیف پہچاتے ہیں۔ جو اپنے ماں باپ کو نہیں پہچانتا وہ خدا کو کیسے پہچانے گا۔

مولانا موصوف نے کہا اگر ہم چاہتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی لوگ یاد رکھیں، تو ہمیں لوگوں سے اخلاق اور محبت سے بات کرنی چاہیئے۔

وہیں دوسری مجلس کو مشہور اسلامی اسکالر مولانا ڈاکٹر کلب رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم کوئی موضوع پر نہیں بلکہ لفظ پر بات کریں گے۔ اعلان، اشارہ، راز پر بات کریں گے۔ پہلا اعلان ہے۔ اعلان ان لوگوں کے لئے ہیں جو اشارہ نہیں سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ ڈاکٹر بنے گاتو اس کے لئے میٹرک کا امتحان دیناہو گا ، انٹر میں سائنس کی پڑھائی کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ، وہ میڈیکل میں داخلہ لے گا۔ اب سمجھنے والاسمجھ جائے گا کہ بچہ ڈاکٹر بن رہا ہے۔

مولانا موصوف نے کہا ہمارے مولاحضرت علی(ع) کعبہ میں پیدا ہوئے، یہ اشارہ تھا ، پیغمبر(ص) کی زبان چوسی یہ اشارہ تھا ۔حضرت علی بستررسول پر سوئے، یہ اشارہ تھا۔ اشارہ کو کون سمجھتا ہے،جس کے پاس عقل ہوتی ہے۔

مولانا نے مزید کہا کہ جو کربلا کے ماننے والا ہوتاہے وہ ظلم نہیں کرسکتا۔معاشرے میں نفرت نہیںپھیلا تا۔ والدین کے حقوق نہیںمارتا۔ رشتوں کو سمجھتا ہے۔

وہیں مجلس ترحیم کے مہمان خصوصی  بہار شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید افضل عباس نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح اوقاف کی زمین کو بچانا ہے۔ میں خدمت کے لئے آیا ہوں۔ میری کوشش ہے کہ پٹنہ کی سرزمین پر ایک اسپتال تعمیر کیا جائے جس کا نام امام حسین(ع) ہو۔ آپ سب میرے لئے دعاکریں کہ میں کمزور نہ پڑوں۔

مجلس کو مولانا سید علی عباس بہار ، مولانا سید محمد حسینی مظفر نگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بہت نیک لوگ ہوتے ہیں جنکے بچے انہیں مرنے کے بعد بھی یاد کرتے ہیں۔اپنے بزرگوں کو یاد کرو،تاکہ تمہیں بھی یاد کیا جائے۔بچہ وہی سیکھتا ہے جو وہ دیکھتا ہے۔آج ہمارا بچہ دیکھ رہا ہے کہ ہمارے والد دادا،دادی کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔بڑا ہوکر وہ بھی ویسا ہی سلوک کرنے لگتا ہے۔اسلیے اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں۔

سوزخوانی محمد رضا چند ، علی حسن ، عدنان ، حیدر علی نے پیش کیا۔ مجلس کا اہتمام سید معصوم رضا ، مولانا سید موسوی رضا ، سید مہدی رضا نے کیا۔

موقع پر مقبول سماجی کارکن سید جاوید حسین گیا ، کانگریس رہنما سید حسنین زیدی ، محمد ذیشان ، ببلو جاوید ، راجہ ، ضیا ، سید ارشاد ، سید فیروز ، سید تقی ، اقبال حسین پیارے ، عرشی ، جانی ، سید شمو ، محمد بھائی ، سید حسن ، سرکار ، شبیر بھائی وغیرہ موجودتھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .