۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید کلب رشید رضوی

حوزہ/کربلا میں امام حسینؑ کے مدِّ مقابل  لڑنے والے کافر نہیں تھے وہ خود کو مسلمان ہی کہتے تھے۔ اِس طرف بھی نمازی تھے، اُس طرف بھی نمازی تھے، اِس طرف بھی قرآن والے تھے اُس طرف بھی قرآن تھا۔ اس لیے کسی کا نام نہ پوچھیں بلکہ یہ پوچھیں کہ بھائی حضرت امام حسینؑ نے کربلا کے میدان میں لکیر کھینچی تھی۔ کیا آپ لائن کے اس طرف ہیں یا اس طرف؟ بات سمجھ میں آ جائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رانچی/مشہور اسلامی اسکالر مولانا سید کلب رشید رضوی نے کہا پوری دنیا میں 2 قسم کے مسلمان ہیں۔ اور ریاست و رسالت کو سمجھنے کا سب سے بڑا مرکز ہے، کربلا ہے۔ریاست والے بادشاہ کو امام مانتے ہیں جب کہ رسالت والے امام کو بادشاہ مانتے ہیں۔

مولانا سید تہذیب الحسن رضوی کے والدین کی یاد میں مسجد جعفریہ رانچی میں مجلس عزا سے عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر اور درجنوں اداروں کے سرپرست مولانا سید کلب رشید رضوی نے خطاب کیا۔ انہیں سننے کے لیے نہ صرف شیعہ بلکہ اہلسنت اور بیشتر پڑھے لکھے طبقے نے شرکت کی جن میں مرکزی محرم کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عقیل الرحمن، جمعیت العراقین کے صدر عبدالمنان، حاجی حلیم، عبدالخالق، صحافی محمد مستقیم، حاجی ماسٹر عثمان، سید نہال احمد، شاعر سہیل سعید وغیرہ تھے۔

پوری دنیا میں دو طرح کے مسلمان ہیں ایک ریاست والے اور دوسرے رسالت والے،مولانا سید کلب رشید رضوی

مولانا سید کلب رشید نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مسلمان دو طرح کی دنیا میں رہتے ہیں۔ پہلی ریاست اور دوسری رسالت والی دنیا۔ ریاست والے مسلمان زمینوں کے مالک ہوتے ہیں۔ زمین خریدی یا حاصل کی جاتی ہے جو کہ صرف اقتدار پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اور ایسے مسلمان بادشاہ کو اپنا امام مانتے ہیں۔ اور رسالت والے مسلمان امام کو اپنا بادشاہ مانتے ہیں۔ ریاست والے زمین کے مالک ہوتے ہیں اور رسالت والے ضمیر کے مالک ہوتے ہیں۔ زمین بکتی ہے لیکن ضمیر نہیں بکتا۔

مولانا موصوف نے کہا، کربلا میں امام حسینؑ کے مدِّ مقابل  لڑنے والے کافر نہیں تھے وہ خود کو مسلمان ہی کہتے تھے۔ اِس طرف بھی نمازی تھے، اُس طرف بھی نمازی تھے، اِس طرف بھی قرآن والے تھے اُس طرف بھی قرآن تھا۔ اس لیے کسی کا نام نہ پوچھیں بلکہ یہ پوچھیں کہ بھائی حضرت امام حسینؑ نے کربلا کے میدان میں لکیر کھینچی تھی۔ کیا آپ لائن کے اس طرف ہیں یا اس طرف؟ بات سمجھ میں آ جائے گی۔

مولانا موصوف نے مزید کہا، اگر آپ نام کمانا چاہتے ہیں تو کتابیں اٹھائیں، اسکول،کالج ، یونیورسٹی بنائی، لائبریری بنائیں، لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقت گزاریں۔

اجلاس کے اختتام پر مولانا کلب رشید کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔ مولانا سید تہذیب الحسن رضوی نے آنے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔

پوری دنیا میں دو طرح کے مسلمان ہیں ایک ریاست والے اور دوسرے رسالت والے،مولانا سید کلب رشید رضوی

مجلس سے پہلے سوز خانی سید عطا امام رضوی نے پیش کی، پیش خوانی قاسم علی، قمر احمد نے کی۔ اس موقع پر سید مہدی امام، کانگریس لیڈر سید حسنین زیدی، سید اقبال فاطمی، عمود عباس، سید فراز عباس، سید ثمر علی، سید فیضان حیدر، محمد کریم، نقی امام، سید تنویر، سید توقیر وغیرہ موجود تھے۔ 

پوری دنیا میں دو طرح کے مسلمان ہیں ایک ریاست والے اور دوسرے رسالت والے،مولانا سید کلب رشید رضوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .