۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
علامہ ناظر عباس تقوی

حوزہ/ آج بھی اگر ہم معاشرے کو انتشار سے، چاہے وہ اخلاقی انتشار ہو چاہے وہ سیاسی انتشار ہو اگر ہم اپنے قوم و ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں امام حسین کے راستے پر چلتے ہوئے عمل بالمعروف کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہوگا کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار عمل بالمعروف و عدالت کے قیام پر ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ علامہ ناظر عباس تقوی کا عشرہ محرم الحرام کی پانچویں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کربلا میں امام حسین کی قربانی ایک عظیم ولازوال قربانی ہے امام حسین اور ان کے خانوادہ کا پاکیزہ خون اسلام کی آبیاری کا سبب بنا اگر امام حسین میدان کربلا میں اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی نہیں دیتے اور اپنے جگر کے ٹکڑوں کو قربان نہیں کرتے تو یزید جیسے فاسق و فاجر نے دین اسلام کے چہرے کو مخس کر دیا تھا۔

انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری دنیا میں اسلام کا چہرہ جو منور و روشن ہے اس کی بنیاد امام حسین علیہ السلام کی کربلا ہے امام حسین کسی غرور و تکبر کے لئے نہیں بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے نکلے تھے۔

مزید کہا کہ آج بھی اگر ہم معاشرے کو انتشار سے، چاہے وہ اخلاقی انتشار ہو چاہے وہ سیاسی انتشار ہو اگر ہم اپنے قوم و ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں امام حسین کے راستے پر چلتے ہوئے عمل بالمعروف کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہوگا کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار عمل بالمعروف و عدالت کے قیام پر ہوتا ہے۔ امام حسین نے حق کے لئے عدالت کے لئے قیام کیا اور دنیا کو بتا دیا کہ ظالم کے مقابلے میں معیار کثرت و قلت نہیں ہے معیار حق ہے اگر تم حق پر ہو کم تعداد میں ہی کیوں نہ ہو لیکن قرآن کا وعدہ ہے اگر تم قلت میں ہو تو ہم تمہیں کثرت پر غالب کریں گے۔

انکا کہنا تھا کہ واقعہ کربلا اس کی روشن مثال ہے آج دنیا کے اندر جو مظلومین حق کے قیام کے لیے سامراجی طاقتوں سے برسرپیکار ہیں ان کی فکر کی سوچ ان کا سربراہ ان کا سردار امام حسین علیہ السلام کی ذات ہے کربلا کسی مسلک کسی مکتب کے خلاف نہیں کربلا ایک ایسی تحریک ہے جو قیامت تک ظالموں کو للکارتی رہے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .