۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
اقبال بهمنی

حوزہ/ اسلامی مرکز سنندج کے سربراہ نے کہا کہ امام حسین (ع)،واقعۂ کربلا سے پوری طرح آگاہ ہونے کے باوجود،کربلا گئے اور اپنے مبارک وجود کو قربان کر کے امر بالمعروف و نہی عن المنکر،جہاد اور شہادت کی مانند الہی اور اسلامی اقدار کو دوبارہ زندہ کردیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ کردستان سے،اسلامی مرکز سنندج کے سربراہ مولوی اقبال بہمنی نے سنندج میں عاشورائے حسینی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اہل بیت (ع) کے تمام عاشقوں سے عاشورا کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور کہا کہ بنو امیہ کی ظالم حکومت کے خلاف امام حسین علیہ السلام کے قیام کو تقریباً 14 صدیاں گزرنے کے بعد ، ہم عالم اسلام اور یہاں تک کہ غیر اسلامی ممالک میں بھی اس عظیم قیام کی استقامت کا مشاہدہ کر رہے ہیں،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق کی راہ میں کیا جانے والا قیام جہانی ہوتا ہے۔

اسلامی مرکز سنندج کے سربراہ نے کہا کہ امام حسین (ع) اور ان کے ساتھیوں نے کربلا کے جلتے صحرا میں جو کیا وہ درحقیقت دین ناب محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ظالم نظام کے چنگل سے بچانا تھا۔فرزند رسول اللہ نے اپنی اور اپنے خاندان کی جان کی قربانی دے کر اس وقت کے خاموش اور غیر فعال معاشرے میں رسول اکرم (ص) کی رسالت کو ختم ہونے نہیں دیا۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ قیام امام حسین (ع) ہمارے لئے بہت سے پیغامات کا حامل قیام ہے،مزید کہا کہ امام حسین (ع)،واقعۂ کربلا سے پوری طرح آگاہ ہونے کے باوجود،کربلا گئے اور اپنے مبارک وجود کو قربان کر کے امر بالمعروف و نہی عن المنکر،جہاد اور شہادت کی مانند الہی اور اسلامی اقدار کو دوبارہ زندہ کردیا۔

مولوی اقبال بہمنی نے مزید کہا کہ اگر ہم آج بھی دنیا میں سر بلند اور طاقتور بننا چاہتے ہیں تو موجودہ معاشرے میں حقیقی اور عملی معنوں میں مکتب عاشورا کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے،آج ہمیں دنیا کے ظالموں کے خلاف عاشورا کی ثقافت کی اشد ضرورت ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں، اسلامی مرکز سنندج کے سربراہ نے کہا کہ کردستان کے اہل سنت، اہل بیت (ع) اور پیغمبر (ص) کے خاندان کے پیروکار ہیں اور ہر سال کربلا جانے والے بہت سے زائرین کی میزبانی کرتے ہیں اور اس عمل کو ہم فخر و مباہات سے انجام دیتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .