۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سید سبط رضی نقوی

حوزہ/ ہندوستان کی ریاست جھاڑکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا ہفتہ کے روز لکھنؤ میں انتقال ہو گیا۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور کنگ جارج میڈیکل کالج کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج تھے۔ وہ ضعیف العمری سے متعلق کئی بیماریوں میں مبتلا تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست جھاڑکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا ہفتہ کے روز لکھنؤ میں انتقال ہو گیا۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور کنگ جارج میڈیکل کالج کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج تھے۔ وہ ضعیف العمری سے متعلق کئی بیماریوں میں مبتلا تھے۔

سید سبط رضی نقوی جائسی کی خبر رحلت کوہ گراں بن کر ہر اس قلب پرگری جو اپنے سینے میں ہمدردی قوم کا جذبہ رکھتے ہیں۔ یقینا اس خبر سے جہاں قوم افسردہ و رنجیدہ ہے وہیں اہل وطن اشک فشاں ہیں ۔دور حاضر میں جائس کی عظیم ہستی سید سبط رضی نقوی جنکو مرحوم لکھتے ہوئے اشک رواں ہیں۔

7 مارچ 1939 کو پیدا ہونے والے سبط رضی نے اپنی عمر میں زندگی کے نشیب و فراز کو خوب پرکھا اور اپنی صلاحیت و علمی لیاقت کی بنا پر سیاست میں نمایاں مقام حاصل کیا ۔آپ نے وزارت کی سطحوں کو عبور کرتے ہوئے وہ مقام حاصل کیا جس سے قوم کا سر فخر سے بلند ہوا۔

یہ امتیاز خود مرحوم کو ہی حاصل ہوا کہ آپ پہلے ریاست جھاڑکھنڈ اور آسام کے شیعہ گورنر بنے۔ آپ نے اپنے تمام عہدوں کی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیا ۔آپ اپنی ایمانداری ،اصول پسندی،اور ہمدردی قوم کے لئے جانے جاتے رہیں گے۔ جہاں آپ ایک کامیاب سیاست داں تھے وہیں ایک بہترین مقرر و فن کار مرثیہ خواں بھی تھے۔

آپ کی تقریر میں وہ کیف ہوتا تھا کہ انسان اسی میں محو ہو کر رہ جاتا تھا۔اسی طرح آپ تحت اللفظ مرثیہ بھی پیش کرتے تھے۔ مگر کسے معلوم تھا کہ وہ عظیم شخص دوران عزائے سبط رسول 20محرم الحرام 1444ہجری کو اس دار فانی کو الوداع کہہ کے معبود حقیقی کے حضور ہوگا۔ اور اپنے چاہنے والوں کی آنکھوں کو اشکوں سے نم کر جائے گا۔ خدا مرحوم کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے.( جرار نقوی جائسی)

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • سید قمر عباس نقوی IN 13:35 - 2022/08/21
    1 0
    گورنر سید سبط رضی صاحب اہم ۔ معتبر۔قابلِ قدر وفخر شخصیت کے مالک تھے ۔ مگر مرحوم ہندوستان میں پہلے شیعہ گورنر نہیں تھے ۔ آزاد ہندوستان کے پہلے شعیہ گورنر نواب علی یاور جنگ (حیدر آباد ) تھے جو 26 فروری 1971 سے 11 دسمبر 1976 تک مہاراشٹرا کے گورنر رہے۔ دوسرے شیعہ گورنر پروفیسر سید نورالحسن ( لکھنو ) تھے جو 12 اگست 1986 سے 12 جولائی 1993 تک مسلسل الگ الگ تاریخوں میں مغربی بنگال اور اڑیشہ کے گورنر رہے۔ تیسرے شیعہ گورنر سید سبط رضی ( جائس۔ رائے بریلی ) تھے جو 10 دسمبر 2004 سے 27 نومبر 2009 تک مسلسل الگ الگ تاریخوں میں جھارکھنڈ اور آسام کے گورنر رہے ۔ چوتھے شیعہ گورنر سید احمد ( فیض آباد / ممبئی ) تھے جو 4 ستمبر 2011 سے 27 ستمبر 2015 تک مسلسل الگ الگ تاریخوں میں مغربی جھارکھنڈ اور منی پور کے گورنر رہے۔ خدا کا شُکر ہے ملّتِ جعفریہ ہند میں آج بھی ہر میدان میں با صلاحیت افراد موجود ہیں ۔ بس ضرورت بیداری اور احساس ذمہ داری کی ہے جس کے لیے ایامِ عزا خصوصاً ماہ محرم الحرام و صفر المظفر بہت اہم ہیں۔ ان ایام میں اگر خطباء ، ذاکرین ، شعراء ، متوالیانِ عزاخانہ اور صاحبانِ فرشِ عزا اس سمت اور زیادہ متوجہ ہوجا ئیں تو بہت جلد ملک کے ہر شعبہ میں ہماری نمائندگی نظر آئے گی ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ خدا وند متعال ان مرحوم گورنرز اور جملہ مرحومین کے درجات بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین سید قمر عباس قنبر نقوی۔ نئی دہلی 98114 13089 qamarabbashajpr@gmail.com
  • Mohammad Mehdi IN 20:46 - 2022/08/21
    0 0
    سید احمد صاحب جب میں دہلی میں قیام پذیر تھا انڈیا اسلامک سنٹر میں پروگرام تھا تو اسمیں موصوف گورنر مہاراشٹر آئے تھے میں لکھنے ہی والا تھا کہ ایک مفصل شیعہ گورنر کی لسٹ سامنے آئی جناب قمر عباس صاحب نے ہماری رہنمائی فرمائی بصد شکریہ نوازش سید محمد مہدی نقوی