حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی ریاست جھاڑکھنڈ اور آسام کے سابق گورنر سید سبط رضی کا ہفتہ کے روز لکھنؤ میں انتقال ہو گیا۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور کنگ جارج میڈیکل کالج کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج تھے۔ وہ ضعیف العمری سے متعلق کئی بیماریوں میں مبتلا تھے۔
سید سبط رضی نقوی جائسی کی خبر رحلت کوہ گراں بن کر ہر اس قلب پرگری جو اپنے سینے میں ہمدردی قوم کا جذبہ رکھتے ہیں۔ یقینا اس خبر سے جہاں قوم افسردہ و رنجیدہ ہے وہیں اہل وطن اشک فشاں ہیں ۔دور حاضر میں جائس کی عظیم ہستی سید سبط رضی نقوی جنکو مرحوم لکھتے ہوئے اشک رواں ہیں۔
7 مارچ 1939 کو پیدا ہونے والے سبط رضی نے اپنی عمر میں زندگی کے نشیب و فراز کو خوب پرکھا اور اپنی صلاحیت و علمی لیاقت کی بنا پر سیاست میں نمایاں مقام حاصل کیا ۔آپ نے وزارت کی سطحوں کو عبور کرتے ہوئے وہ مقام حاصل کیا جس سے قوم کا سر فخر سے بلند ہوا۔
یہ امتیاز خود مرحوم کو ہی حاصل ہوا کہ آپ پہلے ریاست جھاڑکھنڈ اور آسام کے شیعہ گورنر بنے۔ آپ نے اپنے تمام عہدوں کی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیا ۔آپ اپنی ایمانداری ،اصول پسندی،اور ہمدردی قوم کے لئے جانے جاتے رہیں گے۔ جہاں آپ ایک کامیاب سیاست داں تھے وہیں ایک بہترین مقرر و فن کار مرثیہ خواں بھی تھے۔
آپ کی تقریر میں وہ کیف ہوتا تھا کہ انسان اسی میں محو ہو کر رہ جاتا تھا۔اسی طرح آپ تحت اللفظ مرثیہ بھی پیش کرتے تھے۔ مگر کسے معلوم تھا کہ وہ عظیم شخص دوران عزائے سبط رسول 20محرم الحرام 1444ہجری کو اس دار فانی کو الوداع کہہ کے معبود حقیقی کے حضور ہوگا۔ اور اپنے چاہنے والوں کی آنکھوں کو اشکوں سے نم کر جائے گا۔ خدا مرحوم کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے.( جرار نقوی جائسی)