حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, بھوپال/ عالمی یوم اردو کے موقع پر ملک کے دوسرے شہروں کی طرح دارالاقبال بھوپال میں بھی یوم اردو منانے کی رسم ادا کی گئی ۔ شہر کے مختلف مقامات پر اردو کے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔
ممتاز ادیب پروفیسر محمد نعمان خان جو بے نظیر انصاری ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اردو نمائش میں شریک تھے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اردو اور ہندی کا بہت خاص رشتہ ہے، لیکن جب تک ہم اردو رسم الخط کو قائم رکھنے کے لئے اقدام نہیں کریں گے، تب تک اردو کا تحفظ نہیں ہوسکے گا۔ ہمیں زبان کی آبیاری اور اسے نئی نسل تک پہنچانے کے لئے عملی اقدام کرنا ہوگا۔ جبکہ ادیب و شاعر اقبال مسعود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے لئے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اردو اگر اقوام متحدہ تک پہنچی ہے تو اس میں ہندی کا تعاون شامل نہیں ہے، بلکہ اردو اپنی طاقت عالمگیریت کے سبب پہنچی ہے ۔ صرف ایک دن یوم اردو منانے سے کام نہیں چلے گا بلکہ ہمارے لئے تو ہر دن یوم اردو ہونا چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اپنا نظریہ بدلنا ہوگا۔
وہیں بے نظیر انصاری ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر و چھتیس گڑھ کے سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ وہ طبقہ جو اردو کے نام پر مراعات حاصل کر رہا ہے وہی اردو کے لئے عملی اقدام کرنے سے گریز کر رہا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جن لوگوں پر تکیہ ہے وہی اب ہوا دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ریجنل کالج میں طلباء اردو میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن انہیں وہاں پر اردو تعلیم سے محروم کیا جارہا ہے ۔ اس کے لئے متحد ہوکر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک دو لوگوں نے انفرادی طور پر آواز بلند کی اور ان کی آواز کو نظر انداز کردیا گیا۔
یہاں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ حکومت کی سطح پر رام راجیہ کی بات کی جارہی ہے لیکن رام کو امام الہند کہنے والا شاعر اقبال فراموش کیا جارہا ہے ۔ اقبال میدان کی خستہ حالی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اردو کسی مذہب کی زبان نہیں ہے بلکہ ہندستان کی زبان ہے اور جس طرح سے پروفیسر نعمان نے کہا وہیں بات میں بھی دہرانا چاہتا ہوں کہ اردو کے تحفظ کے لئے رسم الخط کا تحفظ بہت ضروری ہے ورنہ اردو کو مٹانے والے اسے دیوناگری اور رومن میں ترقی دیکر اردو کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔ اردو کے تحفظ اور اس کی آبیاری کے لئے ہماری تحریک اور تیز ہوگی۔