حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 3 اور 4 شعبان المعظم کی درمیانی شب المصطفی آڈیٹوریم جامعة الکوثر میں شہزادہ کونین سبط اصغر حضرت امام حسین علیہ السلام و باب الحوائج حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے ایک عظیم الشان جشن کا انعقاد کیا گیا۔ جشن کا آغاز برادر قاری غلام رسول ولایتی نے تلاوت کلام الہی سے کیا۔ تلاوت کے بعد برادر حافظ رضوان حیدر نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے حافظ محمد یوسف کو منقبت خوانی کی دعوت دی۔ اس کے بعد تقریری حصے کا مرحلہ شروع ہوا جس میں سب سے پہلے آقای مظاہر حسین نے امام حسین علیہ السلام اور معرفت باری تعالٰی کے موضوع پر علمی اور مدلل انداز میں خطاب کیا۔ بعد ازاں برادر عارف حسین نے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم "حسين مني ؤانا من حسين" کے موضوع پر اپنی تقریر پیش کی۔
تیسرے مقرر کے خطاب سے قبل برادر کمیل حیدر بلتستانی نے استاد محترم آقای اشرف حسین اخوندزادہ کا مشہور و معروف کلام ترنم کی صورت میں پیش کیا۔ منقبت کے بعد ناظم منبر برادر رضوان حیدر نے نوجوان خطیب حافظ سید محمد رضوی کو دعوت خطاب دیا جنہوں نے وقت ولادت فضائل امام حسین علیہ السلام بیان کیے۔
تقریری مرحلے کے بعد برادر حافظ منور نے منقبت خوانی کی۔ کلیدی خطاب کے لیے استاد محترم آقای اشرف حسین اخوندزادہ صاحب کو دعوت دی گئی۔
جنہوں نے بطور راہنما و لیڈر امام حسین علیہ السلام کی سیرت و کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے تاریخ میں دیگر تحریکوں کے راہنماؤں کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ہر پہلو سے امام حسین علیہ السلام کی طرح ہمہ جہت ،ہمہ گیر، عالمگیر اور کامل و اکمل راہنما نہیں گزرا۔ لہذا دور حاضر میں امام حسین علیہ السلام کی سیرت، کردار اور تحریک سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔
آخر میں آپ نے تمام عالم اسلام و جہان کے حق دعا فرمائی کہ خداوندعالم ہمیں امام حسین علیہ السلام کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ جشن کا اختتام دعائے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف پر ہوا۔