۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
جمال ولی

حوزہ/امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجه الشریف سے متعلق ایک بہترین کتاب

حوزہ نیوز ایجنسی/یوں تو امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجه الشریف کے متعلق بہت ساری کتابیں لکھی گئیں اور لکھی جاتی رہیں گی اور حق بھی ہے کہ مسلسل لکھی جائیں لیکن یہ کتاب اپنی ادبیات و پیغام کے لحاظ سے ممتاز کیفیت کی حامل ہے۔

اس کتاب کے ایک حصے میں ہم اس متن سے روبرو ہوتے ہیں جو ایک عجیب نظارہ پیش کرتا نظر آتا ہے:

کربلائے غیبت میں کہیں امام زمان ارواحنا فداہ کی صدائے ھل مِن معین بے لبیک نہ رہ جائے خدانخواستہ کوفے کا شور و غلغلہ حجۃ ابن الحسن ارواحنا فداہ کی صدائے غربت کو ہمارے کانوں تک پہنچنے سے نہ روک دے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم بقیۃ اللہﺃکو تنہا چھوڑ دیں۔ خدا کی قسم ! تاریخِ عالم کا غم ہی ان کے لیے بہت ہے،امام علی کا شگافتہ سر،حضرتِ زھرا سلام اللہ علیہا کا شکستہ پہلو، امام مجتبیٰ کے جگر کے ٹکڑے، شہیدِ نینوا کا بر سرِ سناں بلند سر، زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی اسیری کا زخم کہ جس کا مداوا سوائے ظہور کے کچھ اور نہیں ہوسکتا؛ آپ کے قلبِ نازنین کو درد و غم سے تڑپانے کے لیے کافی ہے۔

شاید آپ نے بھی کچھ افراد کو دیکھا ہو گا جن کے ذہن میں امام زمانہ(عجل) کا وجودِ مقدس اس شخص کی طرح ہے جو شمشیر بہ کف، خون کی ندیاں بہاتا ، گردنوں کو اڑاتا اور کُشتے کے پُشتے لگا تانظر آئے گا۔ اس سے بڑھ کر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایسے افراد اپنی طرزِ فکر اور کھلی ہوئی گمراہ ذہنیت کے اشتباہ کو دوسروں تک بھی منتقل کرتے رہتے ہیں اور حضرتؑ کے مہربان وجود اور عدالت مآب شخصیت کو لوگوں کے ذہنوں اور فکروں میں مخدوش کر دیتے ہیں۔ اور قوم وملت کے ایک بڑے طبقے کو آپ کے مِہرگُستر ظہور سے خوفزدہ کر کے آپ کے ظہور کے لیے دعا کرنے سے منصرف کر دیتے ہیں۔*

یہ بہت بڑی جفا ہے اس شخصیت پر جس کا وجود سراسر مہر و محبت و شفقت ورحمت ہے، حتی کے بعض متدیّن افرد بھی مزاحاً یا عدم توجہ کی بنا پر حضرتؑ کے سلسلے میں منفی باتیں کہہ جاتے ہیں جیسے امام زمانہ(عجل) کی شمشیر کو اپنی یا دوسروں کی گردن پر چلنے کی بات کرتے ہیں۔

یہی وہ مقام ہے جہاں پر امام عصر (عجل) کی غربت پر خون کے آنسو بہانے کا جی چاہتا ہے اور اس مصیبت پر گریبان چاک کرنے کا دل کرتا ہے، کیا اس سے بڑی غربت تصور کی جاسکتی ہے ؟!!

وہ امامِؑ مہربان کہ جن کے دوست اور چاہنے والے ہی نہیں بلکہ ان کے دشمن بھی ان کی برکت سے زندہ ہیں اور سانس اور روزی حاصل کر رہے ہیں۔

وہ امامِ مہربان کہ جو باپ سے زیادہ دل سوز، ماں سے زیادہ مہربان اور بھائی سے زیادہ مدد گار ہے۔ وہ امامِ مہربان کہ جس کے بارے میں معلوم ہے کہ اس کے آنے کے بعد کسی یتیم کی آنکھ میں آنسونہ ہو گا، کوئی بھوک سے نہیں مرے گا، کوئی درد سے نہیں تڑپے گا، کوئی قید میں نہیں رہے گا، قرضدار اپنے قرض کو ادا کرنے سے عاجز نہ ہوگا، کسی مفلس کو سڑک پر سونا نہیں پڑے گا،دستر خوان بغیر روٹی کے نہیں رہے گا۔

وہ امامِ مہربان کہ جو مظلومین کی طرف سے انتقام لینے والا اور تاریخ کے ستائے ہوئے لوگوں کی حمایت کرنے والا ہے۔

وہ امام کہ جس کا وعدہ ہے مصیبتوں کو ختم کرنے تکلیف کو دور کرنے اور بے سروسامان کو سامان رسانی پہنچانے کا اس کو شمشیر بکف اور خونخوار کی طرح معرفی کرانا ایک بہت بڑا ستم اور نا قابل معافی جرم ہے۔

اگر اب تک ان کی شمشیر برق رفتار کے بارے میں ہی گفتگو کرتے چلے آئے ہیں تو ہمیں چاہیئے کہ بارگاہِ خداوندی میں تو بہ واستغفار کریں اور خداوند متعال کے اس مظہرِ رحمت کی بارگاہِ مقدس میں اتنی بڑی تہمت کے لیے معافی اور بخشش طلب کریں۔

اس کتاب کو یہاں سے ڈاؤنلوڈ فرماسکتے ہیں

تبصرہ ارسال

You are replying to: .