۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
ڈاکٹر محمد رضوانی

حوزہ/ خصوصی اقتصادی خطے سرخس میں پائی جانے والی اقتصادی صلاحیتوں اور آستان قدس رضوی کی جانب سے انجام دئے گئے بنیادی اقتصادی اقدامات کو دیکھنے کے لئے نائب وزیر اقتصادیات نے اس خطے کے مختلف حصوں اور سرخس بارڈر کا دورہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،خصوصی اقتصادی خطے سرخس میں پائی جانے والی اقتصادی صلاحیتوں اور آستان قدس رضوی کی جانب سے انجام دئے گئے بنیادی اقتصادی اقدامات کو دیکھنے کے لئے نائب وزیر اقتصادیات نے اس خطے کے مختلف حصوں اور سرخس بارڈر کا دورہ کیا۔

آستان نیوز کی رپورٹ کےمطابق،اس دورے کے موقع پر نائب وزیراقتصادیات ڈاکٹر محمد رضوانی نے اس بیان کے ساتھ کہ خصوصی اقتصادی زون سرخس بارڈر پر ملک کی سب سے بڑی ریلوے لائن ہے؛ کہا کہ اس خصوصی اقتصادی زون کا سرحدی زیرو پوائننٹ اور CISممالک کے وسیع ریل نیٹ ورک سے رابطہ اس خطے کی اہم خصوصیات ہیں

انہوں نے کہا کہ اس خصوصی اقتصادی زون کا آستان قدس رضوی کی نگرانی میں ہونا،تین کسٹمز کی موجودگی اور امدادی سہولیات اورمناسب لاجسٹک سہولیات کاپایا جانا اس خطے کی دیگر خصوصیات ہیں۔

نائب وزیراقتصادیات اور محکمہ کسٹم کے سربراہ نے خصوصی اقتصادی زون سرخس کی نمایاں ٹرانزٹ صلاحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اقتصادی زون میں ہر قسم کے سامان کی سالانہ ترسیل اور ٹرانزٹ کی گنجائش تقریباً سات ملین ٹن ہے جو کہ ملکی ٹرانزٹ کا پچاس فیصد ہے ۔

انہوں نےبتایا کہ اس اقتصادی خطے میں مختلف کسٹمز کے مختلف دفاتراور اداروں کو 2022 کے دوران یکجا کیا گیا اور جلد ہی اس بارڈر کو چوبیس گھنٹے کے لئے کھلا رکھا جائے گا۔

رضوانی فر نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے خدمات اور سروس کی فراہمی میں تیزی آئے گی اور برآمدات و درآمدات اورٹرانزٹ یا عارضی طور پر داخلے سے متعلق دفتری کاروائیاں کم سے کم وقت میں انجام پائیں گیں۔

انہوں نے خصوصی اقتصادی خطے سرخس میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے معاملات کو آسان بنانے کے لئے متعلقہ اداروں کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار کو تیز کر کے اخراجات اور لاگت میں کمی لانے کے ساتھ خطے میں تیزی سے ترقی لائیں۔

رضوانی فر کا مزید کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ خصوصی اقتصادی زون سرخس اور کسٹمز کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کی وجہ سے سرمایہ کار اس خطے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .