تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
یہ مصرعہ آپ کے سامنے بس یاد آوری کے لئے رقم کردیا ہے بات قبلہ اول مسجد اقصیٰ یعنی سرزمین فلسطین کی ہے۔
سن انیس سوسینتالیس عیسوی سے لیکرآج تک فلسطین پر یہودی صہیونی قبضہ برابر بڑھتا رہا ہے اور پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانیہ کی مداخلت نے فلسطینی باشندوں کے حقوق کو پائمال کرنے میں مدد پہنچائی ہے اور اقوام متحدہ کی تم ڈال ڈال توہم پات پات کی سیاست نے مغرب کو خوب خوب فائدہ پہنچائے ہیں پھرآگے ادھر امریکہ نے اسرائیل کو اپنی داشتہ بناکر بے قید وشرط حمایتوں سے اپنےدیگر مغربی اتحادیوں سے بازی مارلی یہاں تک کہ خطہ میں اسرائیل کالے ناگ کی طرح پھن کاڑھے ہرفرد مسلم کو ڈسنے کے لئے تیارر ہاہے۔
جبکہ عرب مسلم ممالک تماشا بینوں اور خیانت کاروں کی صف میں سرفہرست کھڑے رہے ہیں۔
اسرائیل سے عربوں کے خفیہ تعلقات
ملت فلسطین کے تمام تر حقوق کی پامالیوں کی باوجود عرب ممالک اسرائیل سے خفیہ تعلقات اورروابط بڑھانے میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کر نے میں لگے رہے اور ملت فلسطین کویک وتنہا چھوڑ کر انکی آوارگی ومظلومیت میں برابر سے اسرائیل کےشریک جرم رہے ہیں
واۓ ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
یہ تو رہی ماضی قریب میں فلسطینی باشندوں کی مظلومیت اور عربوں کی خیانت پر محیط ستر اسی برس کی مختصر سی تاریخ۔۔۔
سعودی عرب و ایران دوستی
مگر اب بین الاقوامی منظر نامہ بدل رہا ہے عربوں کو کچھ سوجھنے لگا ہے۔آپ خوش ہوں گے کہ شاید خود خواندہ خادمین حرمین شریفین کو عرصہ تک ملت فلسطین سے خیانت کرنے کے بعد اب اچانک قرآن کریم کی یاد آئی ہو گی ۔۔۔
قرآن کریم کی یاد تو انہیں نہیں آئی ہے۔ ہاں مگر وہ کسی مصلحت کے تحت صدرچین سے ہدایت لینے پر آمادہ ہوگئے ہیں اور چینی صدر نے انہیں عقل دی ہےکہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ ایران جیسے سمجھ دار وایثار پسند مسلم ملک کے ساتھ متحد ہوا جائے اور ذرا دو قدم آگے بڑھاجائے۔۔۔
یقینا یہ اقدام غاصب اسرائیل و انسانیت دشمن صہیونی عناصر کے لئے کسی بڑےخطرہ سے کم نہیں ہے چنانچہ امت مسلمہ اور عربوں کے لئے یہ سنہرا موقع ہے اگر سارے مسلمان ملکر بس اسرائیل کی کمر پر زور دارلات ماردیں تو یہ ظالم وغاصب کمزور اسرائیل مشرق وسطی سے خود بخودباہر ہوجائے گا اور فلسطین کے آوارہ وطن مسلمان اپنے گھروں کو واپس آکر مسجد اقصیٰ میں پھر سے نماز ادا کریں گے انشاءاللہ۔۔۔۔۔اور اگر مسلمان عرب ممالک کے شیوخ اتنی ہمت نہیں رکھتے تو پھر فلسطین کو ایک ماہر سیاست دان کی طرح اتحاد واتفاق ڈپلومیسی سمجھداری سعی پیہم اور خلوص نیت سے واپس لیں اور فلسطینیوں کے آنسو پوچھنے کا کام کریں۔۔۔
ہے خاک فلسطیں پر یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہل عرب کا
ڈاکٹر محمد اقبال
امام خمینی رحمۃ ۔۔۔کا تاریخی اعلان
حضرت امام خمینی رہ نے جمعہ الوداع کو روز قدس کی آزادی کے لئے عالمی احتجاج کا دن قرار دیا تھا تاکہ مظلوم فلسطینیوں کی آواز اسرائیلی ظلم وبربریت کے سامنےدبنے نہ پائے کہ الحمد للہ اس کے آثار اب دنیا بھر میں نظر آرہے ہیں ایک طرف اسلامی جمہوریہ ایران کے روحانی پیشوا حضرت آیت اللہ خامنہ ای حفظہ اللہکی حکیمانہ عالمی قیادت ہے تو دوسری طرف لبنان کےشیردل قائد سید حسن نصراللہ زیدہ عزہ کی شجاعانہ و خردمندانہ لیڈر شپ ہے جسے دیکھ کر دنیا بھرکے اھل علم وعقل عالم اسلام اور دنیا میں درست ومستحکم سیاسی تبدیلی کی امید رکھتے ہیں ۔
فریب خوردہ عناصر
البتہ گوشہ وکنار میں کچھ مغربی میڈیا کےاغوا شدہ فریب خوردہ خواہشات کے اسیر اسلام دشمن طاقتوں کی نمائندگی کرنے والے بھی موجود ہیں جو امت مسلمہ اور عالمی برادری کومسلسل جھوٹی صحافت غلط تجزیہ اور بودے قسم کےتبصروں کے سہارے گمراہ کرنے میں مشغول ہیں بلکہ قوم وملت کے اندر انتشار پیداکرنے پر کمر بستہ نظر آتے ہیں لہذا ان عناصر سےخبردار رہنا بھی ایک عقلمند و مرد با ایمان کے لئے ضروری ہے۔
اسرائیل میں داخلی اختلافات
اسرائیل کے بڑے بڑے سیاسی عہدہ داروں کو اپنے اندر داخلی اختلافات وتفرقہ کااعتراف ہے تو دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے خوف و دہشت سے اسرائیل چھوڑکر یہودیوں کےکوچ کی خبریں آرہی ہیں۔۔۔ جوخود غاصب اسرائیل کے مشرق وسطی سےجلدمٹنے کی علامت ہے اور اس پر نہلے پر دھلامسلم ممالک کے درمیان اتحاد ویگانگت کی لہر کی خبرخطہ میں غاصب اسرائیل اور اسکے حامی ومددگار امریکہ کے لئے خطرہ کی ایک گھنٹی ہے جسکی آواز اب دنیا کو سنائی دینے لگی ہے یقینا یہ مظلوموں کے لئے خوشخبری اور آزادی فلسطین کی آہٹ ہے وہ دن دور نہیں جب ظالموں سےان کے ظلم وبربریت کا حساب لیا جائے گا اور مظلوموں کے اچھے دن لوٹیں گے اور ظالموں کو ان کا برا ٹھکانہ معلوم ہوجائے گا۔
ہم سب مل کر بزبان روزہ آزادی قدس کے لئے دعا گو ہوں کہ خدا وند کریم دردمندوں کی آواز سننے والا اور ان کی حمایت کرنے والا ہے۔ والسلام