تحریر: مولانا محمد سرور عابدی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پیغامِ حق
عنوان: فادر ڈے
حوزه نیوز ایجنسی| اکثر و بیشتر مواقع پر آپ نے اپنے والدین سے یہ سنا ہی ہوگا جب اس نئے دور کے بچے ان کے سامنے کچھ لاکر رکھتے ہیں مثلاً کیک تو وہ کہتے ہیں ان سب کی کیا ضرورت ہے ؟ بچے اس جملے کا مقصد سمجھتے نہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ آج کا دن آپ سے مخصوص ہے کیا آپ کو یاد نہیں !
ہم نے ان کے کہنے کا مقصد سمجھے بنا ہی یہ کہہ دیا مگر والدین اپنے بچے کو اک جملے میں کہنا چاہتے ہیں ہمیں جس کی ضرورت ہے وہ ہے پیار، وہ ہے وقت، وہ ہے پیار بھری باتیں ان کے ساتھ بیٹھنا، مسکرانا دراصل ان سب کی ضرورت والدین کو ہے، لیکن ہم نے ان چیزوں کو دفن کردیا اپنی خواہشوں میں بس ہم جو چاھتے ہیں وہی صحیح ہے جیسے آج کہہ رہے (فادر ڈے)
یہ لفظ بہت اچھا ہے اس دن ہم سب اپنے اپنے والد کو یاد کرتے ہیں۔
دنیا کہ کہنے پر ہم نے فادر ڈے کو مان بھی لیا اور منا بھی رہے ہیں۔
مگر افسوس دین کے کہنے پر کبھی ہم نے باپ کو وہ اہمیت دی ہی نہیں، جو باپ دن کی کڑی دھوپ میں، سردی کی ہوا میں، بارش کے موسم میں اپنے بچوں کے لئے محنت کرتا ہے
اس محنت کا حق ادا کیسے کرو گے یہ لفظ کہہ کر فادر ڈے مبارک
شاعر کہتا ہے:
جب جواں ہوتے ہیں بچے تو قسم اس رب کی ہے
ایک روٹی کے لئے ہر پل ترس جاتا ہے باپ
امام علی ابن الحسین علیہ السلام فرماتے ہیں: انسان کی سعادت میں سے یہ بات ہے کہ اس کی اولاد ہو جن سے وہ مدد طلب کر سکے۔الکافی ۲ / ۲/ ۶
ہم سب اس کے برعکس کام کرتے ہیں اور کہتے ہیں: فادر ڈے مبارک