۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
مولانا سید علی اکبر رضوی

حوزه/ امام جمعہ والجماعت جعفری اسلامک سینٹر مپوٹو موزیمبک افریقہ مولانا سید علی اکبر رضوی نے مؤمن قرآن کی نگاه میں کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مؤمن کو ذکر خدا سے سکون ملتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ والجماعت جعفری اسلامک سینٹر مپوٹو موزیمبک افریقہ مولانا سید علی اکبر رضوی نے مؤمن قرآن کی نگاه میں کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مؤمن کو ذکر خدا سے سکون ملتا ہے۔

انہوں نے اس آیت إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَ إِذا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آياتُهُ زادَتْهُمْ إِيماناً وَ عَلى‌ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ سوره الانفال آیت ۲. کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ مؤمن اصل میں وہی لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے خدا کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل اس کی عظمت کی بناء پر لرز جاتے ہیں اور جب ان پر آیات الٰہی کی تلاوت کی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ صرف اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

مولانا سید علی اکبر رضوی نے کہا کہ خداوند عالم مذکورہ سورہ کی دوسری آیت میں فرما رہا ہے۔ «إِذا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ»، ياد خدا مؤمن کے دلوں کو مضطرب کر دیتی ہے، حالانکہ ایک دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے کہ «أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ» یاد خدا سے دلوں کو آرام ملتا ہے ان دونوں آیت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اس لئے کہ ایک ترس اور خوف احساس عظمت کی بناء پر ہے اور دوسری جگہ پر اطمینان، خدا کی ذات پر اطمینان اور امید کی بناء پر ہے، جیسا کہ ہم دوسری آیت میں پڑھتے ہیں : «اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتاباً مُتَشابِهاً مَثانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَ قُلُوبُهُمْ إِلى‌ ذِكْرِ اللَّهِ» جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں قرآن سن کر پڑھکر ان کے بدن کانپنے لگتے ہیں پھر تھوڑی دیر آرام لیتے ہی ان کے دل نرم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قہر و عقاب الٰہی کو ياد کر کے مؤمن کا دل لرز جاتا ہے اور اس کے لطف و مہربانی کو ياد کر کے دل مطمئن ہو جاتا ہے، جیسے بچے اپنے والدين سے ڈرتے بھی ہیں اور سکون بھی انہی سے پاتے ہیں۔ وه جو آذان اور آيات سن کر غافل رہے اسے چاہیئے کہ اپنے ایمان پر نظر کرے۔ «إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ»

مولانا نے مزید کہا کہ ذکر خدا کسی کے ذریعہ ہو مؤمن پر اس کا اثر ہوتا ہے۔ خوف اگر جہالت کی بنا پر ہو تو بری چیز ہے، مگر خوف معرفت کی بنا پر ہو تو اچھی چیز ہے۔ قرآن کی ہر آیت حجت اور دليل ہے اور نور ہے اس سے ايمان میں اضافہ ہوگا۔ إِذا تُلِيَتْ‌ ... زادَتْهُمْ إِيماناً۔

اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور قرآن پر عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .