۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ خاتون جنت سیدہ فا طمة الزہرا ؑ کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کا طریقہ یہ کہ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محب کے ساتھ ان کے کر دار کو اپنایا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے دختر رسول اکرم حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے حوالے سے پیغام میں کہا ہے کہ پیغمبر اکرم کی واضح ہدایت اور رہنمائی کے مطابق خواتین عالم کیلئے ماں،بیوی اور بیٹی ہر زاویہ نگاہ سے بہترین نمونہ عمل اور آئیڈیل شخصیت جناب سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کی ذات ہے ۔زہرا،بتول، سیدہ النسا،طاہرہ ، عذرا، محدثہ، معظمہ اور ام ابیھا وغیرہ آپ کے مشہور القابات ہیں۔ جناب سیدہؑ کا دختر رسول ہونے کے حوالے سے احترام اور عقیدت اپنی جگہ ہے لیکن ان کا یہ پہلو سب سے منفرد اور نمایاں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قیامت تک نمونہ عمل ہیں۔ شاعر مشرق نے ان سے اپنی عقیدت کا اظہار کچھ اس طرح سے کیا ”مریم ؑ از یک نسبت عیسی عزیز از سہ نسبت حضرت زہرا ؑ عزیز“

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ خاتون جنت سیدہ فا طمة الزہرا ؑ کی یاد اور پیغام کو زندہ رکھنے کے متعدد طریقے ہیں یہ کہ ان کی ذات اقدس سے عقیدت و احترام اور محبت کا اظہار کیا جائے اور ان سے مکمل وابستگی دکھائی جائے۔ یہ کہ ان کواسلام‘ انسانیت اور طبقہ نسواں کی خدمت کرنے پر خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جائے۔ یہ کہ ان کے چھوڑے ہوئے قطعی وحتمی نقوش اور اصولوں کو تلاش کرکے ان کا مطالعہ کیا جائے اور ان کو آج کے دور میں نافذ کرنے اور زندگی پر تطبیق کرنے کے طریقے تلاش کئے جا ئیںکہ جس سے شریعت سہلہ کا تصور اجاگر ہو اور شریعت کی پابندی بھی برقرار رہے انسان شتر بے مہار نہ بنے بلکہ اسلامی احکامات کا پابند رہے جبکہ آسان شریعت کو بھی ساتھ ملا کر چلے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سنگین دور میں جب خواتین میں فکری انتشار پیدا ہوچکا ہے۔ عورت کو فقط تفریح اور خواہشات کے لئے ایک ذریعہ بنادیا گیا ہے اور ترقی و جدت کے نام پر عورتوں کا ہر معاشرے میں بالخصوص یورپ اور مغربی معاشروں میں شدت سے استحصال کیا جارہا ہے ایسے حالات میں سیدہ فاطمہ زہراؑ کی سیرت اور کردار ہی واحد ذریعہ ہے جو دنیا بھر کی خواتین کو انحراف ‘استحصال‘ تعیش اور گناہوں سے بچاسکتا ہے۔

آزادی نسواں کی حدود و قیود ہر سوسائٹی نے مقرر کررکھی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مادر پدر آزاد ہیں اور کسی ضابطے‘ اخلاق اور قانون کے پابند نہیں اور یہی لوگ ایسے معاشروں کی تشکیل میں مصروف ہیں جہاں عورت کو فحاشی کے لئے استعمال کیا جائے ‘ اسکی عزت و حرمت کو پامال کیا جائے اور مرد و زن کے اختلاط سے معاشروں میں بگاڑ پیدا کیا جاسکے لہذا ان حالات میں مسلم خواتین آزادی کے ان اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کریں جو جناب سیدہ فاطمہؑ کی طرف سے سامنے آئے ہیں کیونکہ سیدہ فاطمہ ؑ کی پرورش آغوش رسول میں ہوئی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندانی‘ ذاتی معاملات سے لے کر اجتماعی معاملات تک ہر موقع پر سیدہؑ کی شخصیت کو مدنظر رکھیں، اپنی گود سے ایسی نیک سیرت نسلیں معاشرے کو فراہم کریں جو دنیا میں بہتر معاشرے کے قیام کی استعداد رکھتی ہوں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .