۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
معتمدی موسوی خاندان کی جانب سے رضوی لائبریری کو عطیہ کردہ 800 دستاویزات کی نقاب کشائی

حوزہ / حضرت صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر آستان قدس رضوی کے ہر منگل کے دن منعقدہ 195ویں علمی اور ثقافتی پروگرام کے دوران مشہد کے پرانے منی چینجرز میں سے ایک "معتمدی موسوی" خاندان کی جانب سے رضوی لائبریری کو عطیہ کردہ 800 دستاویزات کی نقاب کشائی کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آستان قدس رضوی ریکارڈز سنٹر کی رکن "شکوہ السادات سمیعی" نے رضوی سنٹرل لائبریری کے کانفرنس ہال میں منعقدہ تقریب میں کہا: یہ نایاب اور قابل قدر دستاویزات "معتمدی موسوی" خاندان کی بہو کی جانب سے رضوی لائبریری کو عطیہ کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مجموعہ 800 دستاویزات، 17 نایاب تصاویر اور کچھ پرانے رسالوں پر مشتمل ہے جو 1320 قمری سال سے 1358 شمسی سال تک کے عرصے پر محیط ہے۔

محترمہ سمیعی نے کہا: اس مجموعے میں موجود دستاویزات کا ایک حصہ معتمدی خاندان کی شناختی دستاویزات سے متعلق ہے اور دوسرا حصہ مشہد کے سرگرم منی چینجرز میں سے ایک حاجی رجب علی اور ان کے بیٹے آغا مرزا عبدالحسین کے مالیاتی دستاویزات سے متعلق ہے کہ جو اپنے پیشے کے اعتبار سے اس شہر کے بزرگوں، تاجروں اور منی چینجرز سے مسلسل رابطے میں رہتے تھے۔

انہوں نے مرزا عبدالحسین صراف کو آغا محمد معتمدی کے سسر کے طور پر تعارف کراتے ہوئے کہا: حساب کتاب، گوشوارے، ترسیلات زر، رسیدیں، خطوط وغیرہ اور بہت سے مالیاتی دستاویزات جنہیں بعض اوقات پرانے چمڑے کے غلافوں میں رکھا جاتا تھا، ان کے داماد اور بیٹے کو دیا جاتا جسے اب ان کی بہو نے آستان قدس رضوی ریکارڈ سنٹر کو عطیہ کیا ہے۔

انہوں نے اس مجموعے میں خوبصورت آرائش کے ساتھ بہت سے نفیس اور قیمتی دستاویزات کی نشاندہی بھی کی جو کہ مظفر الدین شاہ قاجار اور احمد شاہ قاجار کی طرف سے آستان قدس رضوی کے مرزا عبدالحسین صراف کے چوتھے خادم منتخب ہونے کے فرمان جاری کرنے کے متعلق ہیں۔

اسی طرح اس مجموعے کی عطیہ کردہ دستاویزات کے دیگر موضوعات کی تفصیل بتاتے ہوئے ہوئے محترمہ سمیعی نے کہا: قاجار بادشاہوں کا فرمان، نکاح نامے، جہیز کا فارم، صلح نامہ، عہد نامہ، اجارہ نامہ، سمن، شراکتی خط، نوٹس، انتظامی خط، منسوخی خط، عہد نامہ، تمسک نامہ، ترسیلات زر کی رسید، اکاؤنٹس کی تفصیل، پیدائش کا سرٹیفکیٹ، تدفین کا اجازت نامہ، علماء سے استخارہ سمیت کئی دستاویزات شامل ہیں۔

اس ماہر نے ان دستاویزات کی تحقیقی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: شہر مشہد کی خاندانی تحقیق، زمانہ قاجار میں مشہد کے بزرگوں کی شناخت کہ جن کے ایک دوسرے کے ساتھ مالی تعلقات تھے اور انتظامی اور سرکاری دستاویزات کی تیاری کے طریقہ کار نیز دو قاجار اور پہلوی ادوار کی دستاویزات کا مالی اور قانونی کا موازنہ وغیرہ، ان دستاویزات میں سے ہیں جو محقق ان دستاویزات کا مطالعہ کرکے حاصل کر سکتا ہے۔

حرم مطہر رضوی میں غیر ایرانی زائرین کے امور کے مدیر اور حرم میں امور تبلیغات کے مسئول حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید محمد ذوالفقاری نے اس موقع پر معتمدی خاندان کے اس اقدام پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: کسی بھی معاشرہ کی ثقافتی بنیادوں اور تہذیبی اور خیراتی امور خاص طور پر ثقافتی اوقاف کے درمیان براہ راست تعلق ہوتا ہے۔

انہوں نے ایسی تہذیب کو کئی صدیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا: موجودہ نسل اس تہذیب و ثقافت کی حفاظت کی ذمہ دار ہے اور یاد رہے کہ صرف ایک نسل کی کوتاہی کسی بھی معاشرے کی تمام تہذیبی اقدار کو تباہ کر سکتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .