۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مہمان خانہ حرم امام رضا ع

حوزہ/ حرم حضرت رضا (ع) کا مہمان خانہ آٹھویں امام (ع) کی بارگاہ اقدس کے قدیم ترین مقامات میں سے ایک جانا جاتا ہے، آستان قدس رضوی کے کتب خانوں، میوزیم اور دستاویزات بالخصوص تحریری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے صفوی ، افشاری اور قاجار کے دور میں کس طرح زائرین کی خدمت کی جاتی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان قدس رضوی کے ریکارڈز ڈیپارٹمنٹ کے ماہر سہراب پور محمد تقی جعفرآبادی نے آستان نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا:حرم حضرت رضا (ع) کا مہمان خانہ آٹھویں امام (ع) کی بارگاہ اقدس کے قدیم ترین مقامات میں سے ایک جانا جاتا ہے، آستان قدس رضوی کے کتب خانوں، میوزیم اور دستاویزات بالخصوص تحریری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے صفوی ، افشاری اور قاجار کے دور میں کس طرح زائرین کی خدمت کی جاتی تھی، اگرچہ موجودہ دستاویزات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حرم امام رضا علیہ السلام کا مہمان خانہ صفوی دور میں "کارخانہ مبارکہ" کے نام ہوا کرتا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کا قیام صفوی دورنہیں بلکہ تیموری دور سے بھی پہلے ہو چکا تھا۔

انہوں نے مزید کہا: کتاب "مکارم اخلاق" میں لکھا ہوا ہے کہ شیعہ حکومت صفوی کے قیام سے پہلے حرم امام رضا علیہ السلام میں "غلورخان" نامی جگہ ہوا کرتی تھی جہاں غریبوں، ضرورت مندوں اور یتیموں کو کھانا کھلایا جاتا تھا، اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ حرم امام رضا علیہ السلام میں کھانا کھلانے کی تاریخ صفوی دور سے بھی پہلے کی ہے۔

435 سال قدیمی دستاویز:

حرم امام رضا علیہ السلام کے مہمان خانے کے سلسلے میں موجود سب سے قدیمی تاریخی دستاویز 1010 ہجری یعنی 435 سال قبل کی ہے، لہذا "مطبخ" کے نام سے با قاعدہ حرم امام رضا علیہ السلام کے مہمان خانہ صفوی دور میں شروع ہوا، اور اس وقت سے باقاعدہ کھانا کھلانا شروع کیا گیا، حرم امام رضا علیہ السلام کی تاریخی دستاویزات میں سینکڑوں صفحے مہمان خانہ کے سلسلے میں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افشاریہ کے دور میں بھی یہ مہمان خانہ قائم رہا، لیکن اس دور میں اس میں کھانے کی مقدار کم ہو گئی تھی، فتح علی شاہ قاجار کے دور میں اور حاج مرزا موسیٰ خان کو اس دور کے پہلے حاکم کے طور پر مشہد بھیجا گیا تا کہ دوسروں کے زیر قبضہ اوقاف پر دوبارہ قبضہ کیا جا سکے اور دوبارہ حاصل کیا جا سکے، لہذا تمام اوقاف کے ساتھ ساتھ مہمان خانہ کو بھی دوبارہ بحال کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا:اُس زمانے میں ، مہمان خانہ کو پہلی بار دو الگ الگ حصوں " کارخانه مبارکه خادمی " اور " کارخانه مبارکه زواری "میں تقسیم کیا گیا، اور قاجار کی حکومت کے خاتمے تک مہمان خانے کی سرگرمیاں جاری رہیں، اس طرح فقراء و مساکین اور خدمت گاروں کے علاوہ زائرین کی بھی خدمت کی جانے لگی اور حرم کا متبرک کھانا کھلایا جانے لگا۔

مہمان خانہ  حرم حضرت رضا (ع) کی تاریخ؛ گزشتہ 435 سالوں سے روزانہ کھانے کا اہتمام

مہمان خانہ کے پرانے نام

پورمحمد تقی جعفرآبادی نے کہا: پہلوی اول کے دور میں " کارخانه مبارکه خادمی " اور " کارخانه مبارکه زواری " کو آپس میں جوڑ دیا گیا اور "مهمانخانه حضرتی" کے نام سے معروف ہو گیا، پہلوی دوم کے دور میں اس کا نام’’مهمانسرای حضرت رضا(ع)‘‘رکھ دیا گیا اور آخر کار اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کے بعد سے یہ مہمان خانہ "مهمانسرای حضرت رضا(ع)" کے عنوان سے ابھی تک زائرین کی خدمت میں مشغول ہے۔

انہوں نے حرم امام رضا علیہ السلام کے مہمان خانے کے پرانے اور قدیمی ناموں کے سلسلے میں مزید کہا: موجودہ تاریخی شواہد کی بنیاد پر مہمان خانہ حرم امام رضا علیہ السلام کو مطبخ، مطبخ معموره، مطبخ‌خانه، مطبخ سرکار فیض آثار، مطبخ آستان قدس، کارخانجات، مهمانخانه، مهمانخانه زواری، کارخانجات مبارکه، شیلان وغیرہ کے جیسے نام دئے گئے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .