حوزہ نیوز ایجنسی: ایک ایرانی خاتون کی زبانی ایک غیر ایرانی زائر کے امام رضا علیہ السّلام کی زیارت کے بارے میں جذبات کو پیش کیا جا رہا ہے۔
ایسی سرزمین، یعنی ثامن الائمہ علی ابن موسیٰ الرضا علیہما السّلام کے حرم کا راز، جہاں مردہ روح زندہ ہو جاتی ہے۔
ایک ایرانی خاتون نقل کرتی ہیں: میں جنوب مغربی ایران سے شاہ خراسان کی بارگاہ میں حاضر ہو کر راز و نیاز میں مصروف تھی اور میرے پاس ہی ایک لبنانی لڑکی کھڑی تھی اور زیارت نامہ پڑھنے میں مصروف عمل تھی، جب علی ابن موسیٰ الرضا علیہما السّلام کے اسم مبارک پر پہنچی تو اس کے جسم پر لرزہ طاری ہوا۔ میں نے آرام سے اس کے ہاتھوں کو تھام لیا اور کہا: ٹھیک ہیں؟ تو وہ اشکوں سے نم آنکھوں کو گنبد پر جما لیتی ہیں۔ مطلب وہ کہہ رہی تھیں کہ میں ایک ایسے امام کے سامنے کھڑی ہوں جو دلوں کے حال اور راز سے واقف ہیں، یعنی ایک ایسا راز داں ہیں جو میرے بیمار دل کی سینکڑوں باتوں کو سنتے ہیں اور میری خامیوں کو جانتے ہوئے بھی ان پر پردہ ڈالتے ہیں۔ ایک ایسا مرد ہیں جو ہزار مرتبہ گرنے کے بعد بھی ہاتھوں کو تھام کر زمین سے اٹھا دیتے ہیں۔ کہنے لگیں: میری بہن!! میں جب تک اس سرزمین پر ہوں، اسی حالت میں رہتی ہوں۔
یقیناً ایسا ہی ہونا چاہیئے، کیونکہ اس سرزمین کی کیفیت ہی ایسی ہے۔ بارگاہِ امام رؤف علیہ السّلام کی شان بیان کرنے کیلئے شاید کوئی لفظ نہ ملے، اس عظیم الشان بارگاہ کیلئے عشق کا دارالخلافہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔