حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہر کرگل سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی کے طلاب اور طالبات مقیم شہر دہلی نے مورخہ ۷ جنوری ۲۰۲۴ کو ایوان غالب آڈیٹوریم دہلی میں سیرت شہزادی کونین، حضرت فاطمہ زہرا ،کے بارے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس اس عنوان کے تحت"فاطمہ فاطمہ ہیں"( Fatima is Fatima.as)انعقاد کیا اس کانفرنس کوAll Kargil Students Association Delhi (AKSAD) نے انعقاد کیا تھا ۔جس میں سرزمین لداخ و دہلی کی مذہبی، سیاسی ،علمی اور ادبی مایۂ ناز شخصیات کے ساتھ ساتھ مختلف یونیورسٹی کے اسکالرز، اساتذہ اور اسٹیوڈینز ، ثقافتی دانشوروں اور سماجی عہدہ داروں نے بھی شرکت کی ۔
کانفرنس کے مقررین نے "فاطمہ فاطمہ ہیں "کے عنوان پر اپنے زریں خیالات کا اظہار فرمایا اور تاکید کی اس دورمیں خواتین کی شخصیت، عظمت، کردار اور حقوق سے واقفیت گزاشتہ ادوار سے زیادہ اہم ہے۔ مزید تاکید کی کہ حضرت فاطمہ زہرا کی سیرت و زندگی کا ہر پہلو ہی معاصر عورت کے لئے ایک کامل آئیڈیل ہے کہ وہ حجاب و عفت کی حفاظت، اسلامی اقدار کی رعایت اور اپنے وقار کو محفوظ رکھ کر اپنی ذمہ داریوں پر عمل پیر ہوسکتی ہے۔
اس کانفرنس کے مہمان زی وقار محترمہ رنچن لامو قومی اقلیتی کمیشن کے رکن، محترمہ ڈاکترعزراہ عابدی پروفسر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی ، محترم ڈاکٹر مھدی باقر خان نمایندہ ایران کلچر ہاوس دہلی ، حجت الاسلام والمسلمین شیخ طاہا شاعری معلم و قاری قرآن مجید اور مولانا شیخ جواد حبیب تھے ۔ان کے علاوہ دہلی کے مختلف یونیورسٹز میں پڑھنے والے طلاب اور طالبات نے حضرت فاطمہ ؑ کی شخصیت و عظمت کے بارے مقالات پیش کئے اور بعض نے قصید ے اور منقبت کے ذریعہ کانفرانس کو رونق بخشا۔
کانفرنس کے مہمان اعزازی محترمہ رنچن لامو نے کہا : حضرت فاطمہ زہرا نےمختصرزندگی میں بیٹی، زوجہ اور ماں تینوں صورتوں میں اپنا کردار اس طرح ادا کیا کہ تاریخ کی تمام خواتین کے لئے نمونہ عمل بن گئی۔ ساتھ ہی اپنی انفرادی، معاشرتی اور سیاسی زندگی میں حجاب وعفت کی حفاطت کے ساتھ آپ نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔ اور دنیا پر یہ واضح کیا، کہ کمال کے حصول،معرفت کے اعلیٰ مدارج طے کرنے اور عملی طور پر اسلام وانسانیت کی خدمت میں عورت مرد سے کسی صورت کم نہیں بلکہ عورت علمی اور عملی لحاظ سے مردوں سے آگے بھی جاسکتی ہے۔ انہوں مزید خطے لداخ کے طلاب و طالبا ت کو خطاب کرکے کہاکہ آپ سب ماں باپ سے دور ہیں پردیس میں کسی بھی قسم کے مسائل ، مشکلات پیش آئے مجھے باخبر کریں میں اسے حل کرنے کی اپنی تمام تر کوشش کروں گی ۔
مہان اعزازی ڈاکٹرعذرا عابدی نے کہا: زہراء سلام اللہ علیہا کی یوم ولادت خواتین کے لیے اپنے مقام،حقوق،ذمہ داری کی شناخت کا بہترین موقع ہے۔حضرت زہرا نے بیٹی ہونے کے لحاظ سے پیغمبر کےساتھ بچپن سے ہی اسلامی پیغام کی اشاعت اور اس راہ میں سخت مشکلات کو برداشت کیا اور پیغمبر کی دلجوئی اور دشمنوں کے مقابل دین کا دفاع اور پیغام اسلام کو نشر کرنے میں اپنی زندگی وقف کردی، ایک زوجہ ہونے کے اعتبار سے آپ نے ہمیشہ گھریلوامور میں حضرت علی کاساتھ دیا۔اورمثالی زوجہ ہونے کاثبوت دیا اور ماں ہونے کے ناطے امام حسن،امام حسین، حضرت زینب جیسی اولاد کی تربیت کا فریضہ انجام دیا جن کا کردار رہتی دنیا کے لئے مشعل راہ ہے۔
مہان اعزاری ڈاکٹر مھدی باقر خان نے کہا: حضرت زہرا کےذاتی اوصاف، کردار، عبادت وبندگی، انسانیت کی خدمت، علم وعمل، صبر، جدوجہد،استقامت،معرفت حق،اطاعت رسول،قرآن سے عشق، بچوں کی تربیت،رشتہ داروں سے نیک سلوک،حق کادفاع اور دینی موازین کی پابندی اور اخلاق اسلامی جیسے اوصاف کامطالعہ اور ان پر کاربند ہوکر آج کی خواتین حقیقی انسانی معراج تک پہنچ سکتی ہیں۔
دور حاضرمیں مغرب کی پیروی میں عورت کو حقوق، آزادی،برابری کے نام پرجدید جاہلی نظریات کاسامنا ہے جس کامقصد آزادی کے نام پر عورت کو خواہشات میں اسیر کرنا ہے۔ اور عورت کو گھر سے باہر نکال کر ان کی شخصیت،وقار،حیا،عفت اور مقام کاخاتمہ ہے۔ تاکہ عورت خاندانی نظام سے روگردانی اختیار کرئے، بچوں کی تربیت،شوہر داری اور اپنی اصلی ذمہ داریوں کو فراموش کرئے۔ اور گھر سے باہر بازار کی زینت اور مردوں کی خواہشات کی تکمیل کاذریعہ بن جائے۔ جو کہ کسی صورت اسلامی عورت کے لئے قابل تقلید نہیں۔
مہمان اعزازی مولانا شیخ جواد حبیب نے کہا: آج کی دنیا میں دو طرح کے طرززندگی(Lifestyle)ہے ایک بے دینوں اور ملحدوں والی طرززندگی ہے ۔ اور دوسری دینداروں والی طرز زندگی ہے ان میں سےایک اسلامی طرززندگی ہے جسکا ایک شاح "فاطمیؑ طرز زندگی" ہے اس طرز زندگی کے کچھ اصول ہیں جیسے صداقت ، عصمت، مدیریت ،عبادات و مناجات ،تربیت اولاد،احترام شریک الحیات ،صبر وتحمل وغیرہ قابل ذکر ہے جس کو نمونہ قرار دیتے ہوئے آج کے خواتین خود کو" دینی طرز زندگی" (Religious Lifestyle)تک لاسکتی ہیں اس صورتحال میں حضرت فاطمہ زہرا کی سیرت وزندگی کا ہر پہلو ہی معاصر عورت کے لئے ایک کامل آئیڈیل ہے کہ وہ حجاب وعفت کی حفاظت، اسلامی اقدار کی رعایت اور اپنے وقار کو محفوظ رکھ کر اپنی ذمہ داریوں پر عمل پیر ہوسکتی ہے۔ اس راہ میں حضرت فاطمہ ؑ ہر حوالے سے کامل عورت کی عملی تصویر ہے۔اسی جانب علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں اشارہ کیا ہے۔
مزرع تسلیم را حاصل بتول ْ/ مادراں را اسوہ کامل بتول
آن ادب پرودہ صبر ورضا / آسیا گرداں ولب قرآن سرا
آخر میں محمد اسماعیل آل کرگل اسٹیوڈینز ایسوسی شن کے صدر نے کانفرنس کے تمام شرکاء بالخصوص معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسٹیوڈینزایسوسیشن کے اہداف و مقاصد سے آگاہ کیا ان کے بعد حجت الاسلام والمسلمین شیخ طاہ شاعری نے دعائیہ کلمات سے کانفرنس کو اختتام پذیر کیا ۔