لوگوں کی حیثیت کا معیار
امام علی نقی علیہ السلام فرماتے ہیں:
النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ.۔
لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال سے اور آخرت میں اعمال سے ہے۔
مختصر وضاحت:
مال و دولت مادی ثروت ہے اور دنیا میں مال و دولت سے انسان با آسانی ساری آسائشیں اور ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔
دنیا میں لوگوں کی حیثیت کا معیار مال و دولت ہے لہذا جس کے پاس جتنی زیادہ دولت ہوتی ہے وہ اتنا ہی معزز ہوتا ہے۔
لیکن آخرت میں انسان کی حیثیت انسان کے نیک اعمال ہیں لہذا جس کے جتنے زیادہ نیک اعمال ہوں گے اس کا مقام جنت میں اتنا ہی بلند ہوگا۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
بحار الانوار: ج75 ص 368