۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
تصاویر حال و هوای مسجد مقدس جمکران 

عکاس:عباس محمدی منش

حوزہ| نتیجہ فکر: ندیم سرسوی/ندیمٓ آنکھ بھر آئی ہے لکھتے لکھتے عریضے میں حالت،اثر کتنا رکھتی ہے ان آنسوؤں کی زباں دیکھتے ہیں

حوزہ نیوز ایجنسی|

نتیجہ فکر: ندیم سرسوی

عَزيزٌ عَلَيَّ اَنْ أَرَي الْخَلْقَ وَ لا تُريٰ‏ وَ لا اَسْمَعَ لَكَ حَسيساً وَ لانَجْوی

'ندبۂ ہجر یار'

خدا جانتا ہے کسی اور جانب کہاں دیکھتے ہیں

تڑپ کر سدا ہم بہ سمت امام زماں عج دیکھتے ہیں

کوئی مصلحت ہے بہ ظاہر نگاہوں سے اوجھل ہیں اب تک

مگر ان کے قدموں کے دل کے نگر میں نشاں دیکھتے ہیں

جمال احد کا وہی ایک مظہر ہیں دونوں جہاں میں

انہیں حور و غلماں کے رک رک کے سب کارواں دیکھتے ہیں

تصور میں تصویر بنتی گئی ایک پوشیدہ رخ کی

نظر ہم کو آتے ہیں دل سے انہیں ہم جہاں دیکھتے ہیں

کڑی ساعتوں کا تسلسل , غموں کی فراوانیاں ہیں۔۔

جگر تھام کے روز اہلِ زمیں آسماں دیکھتے ہیں

انہیں خدشۂ کیف و کم بس محبت کا رکھتا ہے نگراں

کہاں اہلِ دل عشقِ مولی ع میں سود و زیاں دیکھتے ہیں

زیارت سے ان کی ہدف پورا بینائی کا ہوگا اک دن

تبھی غور سے مدعا دید کا نکتہ داں دیکھتے ہیں

کیا شکوۂ تنگیِ دامنِ زیست اس آستاں پر

ٹکا کر نظر ہر گھڑی خضر و عیسیٰ جہاں دیکھتے ہیں

میں جب بستر ہجر پر العجل کہہ کے روتا ہوں شب بھر

بڑی مہربانی سے مجھ کو مرے مہرباں دیکھتے ہیں

عَزیزٌ علیَّ عَزیزٌ علیَّ کا نوحہ ہے لب پر

وہ خود گریہ کرتے ہوئے میرے اشک رواں دیکھتے ہیں

بنی پتلیاں انتظار مسلسل میں وحشت کا پتلا

جھلستا ہوا ہجر میں خیمۂ جسم و جاں دیکھتے ہیں

امام زمانہ عج نئی آفتوں میں گھرا ہے زمانہ

کرم کیجیے! آپ کی راہ پیر و جواں دیکھتے ہیں

میں اعوان و انصار میں ان کے شامل نہیں پر یقیں ہے

وہ سنتے ہیں میرا سخن میرا سوز نہاں دیکھتے ہیں

ندیمٓ آنکھ بھر آئی ہے لکھتے لکھتے عریضے میں حالت

اثر کتنا رکھتی ہے ان آنسوؤں کی زباں دیکھتے ہیں

ندیمٓ سرسوی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .