۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان

حوزہ/ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا عظیم الشان سالانہ جلسہ عام جامعہ اہل بیت ابو الفضل انکلیو جامعہ نگر نئی دہلی میں منعقد ہوا، جس میں ہندوستان بھر کے علماء نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا عظیم الشان سالانہ جلسہ عام جامعہ اہل بیت ابو الفضل انکلیو جامعہ نگر نئی دہلی میں منعقد ہوا، جس میں ہندوستان بھر کے علماء نے شرکت کی۔

ہندوستان؛ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا سالانہ جلسہ عام کا انعقاد+رپورٹ

تفصیلات کے مطابق، اجلاس کے پہلے سیکشن کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نظامت کے فرائض مولانا سید غلام حسین ہلوری نے انجام دئیے۔

مجلس کے سب سے اہم رکن حجت الاسلام مولانا سید قاضی عسکری نے افتتاحی تقریر کی، جس میں اسمبلی کی تشکیل و تاسیس اور اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

ہندوستان؛ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا سالانہ جلسہ عام کا انعقاد+رپورٹ

بعد ازاں مجلس قیادت کے دوسرے رکن حجت الاسلام مولانا فیاض باقر نے سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کی اور اس کے بعد مجلس خاص اور مجلس عام کے ممبران یکے بعد دیگرے اپنے تاثرات اور تجاویز پیش کرتے رہے، یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقفہ ہوا پھر اس کے بعد حجت الاسلام مولانا شبیب حسینی اور حجت الاسلام مولانا شبیب کاظم کے لیے استقبالیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں حجت الاسلام مولانا قاضی عسکری کے ہاتھوں شال پیش کی گئی۔

ہندوستان؛ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا سالانہ جلسہ عام کا انعقاد+رپورٹ

دوسرے جلسے کا اغاز طعام کے بعد شروع کیا گیا، جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور تلاوت و نظامت کے فرائض حجت الاسلام مولانا سید نامدار عباس نے انجام دئیے اس سکشن میں مجلس قیادت کے رکن حجت الاسلام مولانا اختر عباس جون نے حالات حاضرہ پر ایک تفصیلی بیان پیش کرتے ہوئے علماء کی زمہ داریوں پر روشنی ڈالی اور آخر میں حجت الاسلام مولانا قاضی عسکری کے ہمراہ سوال و جواب کا سیشن شروع ہوا جس میں بے حد مفید سوالات سامنے آئے جن کا تفصیلی جواب مولانا موصوف نے پیش کیا اور آخر میں حجت الاسلام مولانا غلام حسین نوری نے دعا پر اس جلسے کو ختم کیا۔

ہندوستان؛ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا سالانہ جلسہ عام کا انعقاد+رپورٹ

ہندوستان؛ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا سالانہ جلسہ عام کا انعقاد+رپورٹ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • حیدر زیدی IN 10:54 - 2024/03/07
    0 0
    یہ کچھ نہیں کر پاے گے فقط وقت تلفی ہے جو انسان اتنی بزرگ عمارت جامعہ اہلبیت کے نام پر رکھے ہو اور قوم کو کوئی فائدہ نہ ہو وہ کیا کر سکتا ہے
  • احمد حسن IN 12:13 - 2024/03/07
    0 0
    حوزہ نیوز کے ہم شکر گزار ہیں کہ کمزور لوگوں کی آواز بنی ہوئی ہے۔ ہم اللہ سے اس اینجسی کی ترقی کی دعا کرتے ہیں۔ امید ہے ہماری بھی نحیف اور ناتواں تحریر لوگوں تک ہنچانے میں مدد فرمائے گی۔ ہمارا اور ہم جیسوں کا تجربہ اور تجزیہ ہے کہ یہ اسمبلی چل نہیں سکے گی اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی نیت صاف اور دل میں خلوص کا گذر نہیں ہے۔ اپنی راہبری اور شہرت کی خاطر یہ کام کیا تاکہ شہرت کے ساتھ قوم دولت بھی دے کیونکہ قائد صاحب طالب دنیا ہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ایک عالم سے نماز جماعت کرائی اور مؤمنین نے پورے مہینے نماز پڑھی جن عید پر مؤمنین نے عیدی دی تو آپ کے فرزند نے وہ سب لے لی اور ان کو دو تین سو روپیہ دے کر خدا حافظ کر دیا۔ اسی طرح دو مرتبہ تکرار ہوا۔ سماج اور معاشرے میں کچھ لوگ ساتھ میں قینچی رکھتے ہیں ان ہی میں سے اسمبلی کے قائد بھی ہیں جب ان سے کسی کام کی بات کی جاتی ہے تو جواب میں کہتے ہیں ہمارا منصوبہ ہے کہہ کر قینچی کر دیتے ہیں۔ جب ان سے کہا گیا کہ جامعہ اہلبیت سے استفیٰ دیجیے تو کوئی جوان نہیں تھا۔و۔۔۔۔۔۔۔
  • یونس مایلی IN 06:14 - 2024/03/08
    0 0
    سلام علیکم۔۔۔۔۔۔ شیعہ علماء اسمبلی کا تیسرا اجلاس بھی نظروں سے گزرا۔۔۔۔۔ میری ان علمائے کرام سے دست بستہ التماس ہے کہ پارٹی بازی، گروپ بازی کو بند کرکے اخلاص کے میدان میں آکر تبلیغ دین انجام دیں۔۔۔۔۔ خالی دعوں سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا عملی میدان میں آکر مستضعفین کو دین سکھائیں۔۔۔۔۔ اس طرح کے جلسوں سے نہ علماء کی حمایت ہو سکتی ہے اور نہ ہی ان کا اقتصاد بحال ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔ آج بھی ایک امام جماعت منت و سماجت کے دس سے پندرہ ہزار تک محدود ہے۔۔۔۔۔ اس صورت حال کو بدلنے کی کوشش کریں۔۔ علامہ قاضی عسکری صاحب قبلہ سے گزارش ہے کہ قیادت کا صحیح استعمال کریں۔۔۔۔ چند لوگوں میں بیٹھ کر باتیں کرنا آسان ہے لیکن فاقوں پر اپنی زندگی گزارنے والے ایک حقیقی مبلغ کی اعانت کر کے اس کے بیوی بچوں کے چہروں پر مسکان لانا بہت مشکل ہے۔۔۔۔ اللہ ہم سب کی اصلاح فرمائے۔۔۔۔ آمین
  • حسین علی IN 07:45 - 2024/03/08
    0 0
    قبلہ کی اندر کی خامیوں اور خواہشات کو منظر عام پر لانے سے ان کی اصلاح ہوجائے تو اچھا ہے ورنہ اب کوئی فائدہ نہیں ہے دہلی جیسے شہر میں بہت کچھ کر سکتے تھے حوزہ علمیہ خواہران بھی اسی عمارت میں چلا سکتے تھے۔ انگریزی میڈیم اسکول چلا سکتے تھے قوم و ملت کے وہ بچے جو دہلی کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کے پاس رہنے کے لئے جگہ نہیں ہے اور نہ ہی کرایہ دینے کے لئے پیسہ ہے ان کو اس عمارت میں رکھ سکتے تھے مگر ایسا نہیں کریں گے اسکول کھولا تو بیٹی کے ہاتھ میں دیا کیا کیا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  • عابد عالی عابد IN 07:50 - 2024/03/08
    0 0
    ماشاء اللہ بہت خوشی کی بات ہے کہ جس دور میں اپنا حقیقی بھائی بھی بیگانوں جیسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے، کچھ علماء کے دردِ دل نے قوم کی فلاح و بھبود کی طرف متوجہ کیا جس کے سبب شیعہ اسمبلی معرض وجود میں آئی۔ اسمبلی کے اھداف و مقاصد بھی حقیر کی نظروں سے گزرے ہیں لیکن تقریباً تین سال ہوگئے اس اسمبلی کو تشکیل دیئے ہوئے، اس کی سرگرمیاں کچھ نظر نہیں آئیں البتہ علماء کے درمیان سے دو علماء کو منتخب کیا گیا اور انہیں شال کی صورت میں ٹوپی پہنائی گئی۔ میرا اسمبلی سے ایک سوال ہے کہ جن اھداف و مقاصد کے پیش نظر تشکیل پائی تھی اس میں کتنے فیصد اھداف و مقاصد کو عملی جامہ پہنایا گیا؟ اگر یہ اسمبلی کچھ کام نہیں کر پا رہی ہے تو قاضی صاحب کے استعفیٰ دینے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اس اسمبلی کو ہی تحلیل ہوجانا چاہئے۔ حالانکہ مجھے اسمبلی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے لیکن جب اس کی خبر منظر عام پر آئی تو ذھن میں گھنٹی بجی کہ آخر یہ کیوں؟ ایسا کیوں؟ آخر کب تک؟
  • zameer hasan IN 08:03 - 2024/03/08
    0 0
    keya bat he ye to khud majlis pardhne jaty hen to lifafa lety hen uor apne yahan mehfil karaty hen to dosrun ko lifafa nahi dety . jis ki neyat uor dunya talbi ka ye aalam ho wo keya kare ga qom me idare toheed se tankhwa uor maraje keram ke yahan se shaihirya leta ho wo deen bech hi sakta he uor apny ko dendar bta ke dhoka deta rahe ga ab qom samjhe in ko
  • نجم الحسن IN 08:10 - 2024/03/08
    0 0
    خبر میں آئی تصاویر اور تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ علماء اسمبلی کے رکن رکین، اصل اصیل، اصل الاساس حجت الاسلام مولانا قاضی سید محمد عسکری صاحب قبلہ ہیں جو جامعہ اھلبیت کے مدیر و سرپرست ہیں؛ جامعہ اھلبیت وہی مدرسہ ہے جو کسی زمانہ میں اپنی انفرادیت کے عنوان سے شھرہ آفاق تھا جو دور حاضر میں ایک عمارت کے سوا کچھ نہیں ہے؛ اب یہ عمارت خود ساختہ ہے یا خدا ساختہ ہے یہ خدا ہی جانے۔ موصولہ اخبار کے مطابق قاضی عسکری صاحب نے اپنی جیب خاص سے بھی کافی مقدار میں پیسہ لگایا ہے جو کہ طلاب و اساتذہ کی بابت نہایت اظھار خساست کرتے نظر آتے ہیں۔ طلاب و اساتذہ کی بات کو کنارے رکھئے، جامعہ اھلبیت میں تاسیس مدرسہ کے عنوان سے سال بھر میں ایک محفل معراج ہوتی ہے جس میں دھلی و بیرون دھلی سے شعرائے کرام کو دعوت دی جاتی ہے اور جب لفافہ کا وقت آتا ہے تو جواب ملتا ہے کہ ہمارے مدرسہ میں تو علمائے کرام مفت میں ہی کلام پڑھتے ہیں ہم کوئی لفافہ نہیں دیتے۔ ایک سوال ہے کہ جس مدیر کی جیب سے شعراء کے لئے ہدیہ نہ نکل سکے، جس سرپرست مدرسہ کی جیب سے طلاب و اساتذہ بھی پریشاں حال نظر آئیں وہ اپنی جیب خاص سے مدرسہ کی ترقی میں کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟ اگر یہ مدرسہ کی عمارت مال امام اور قوم کے پیسہ سے بنی ہے تو پھر یہ عمارت کمیٹی کے زیر تسلط ہونی چاہئے اور کسی کا یہ دعویٰ نہیں ہونا چاہئے کہ مدرسہ ہمارا ہے، جب تک یہ انانیت ختم نہیں ہوگی تب تک مدرسہ ترقی نہیں کرپائے گا چاہے کتنی ہی کوشش کی جائے۔ مدرسہ کو ترقی دینا اہم مقصد ہونا چاہئے نہ یہ کہ صرف عمارت کھڑی کردی جائے، عمارت کھڑی کرنا کوئی کمال نہیں بلکہ اس کا صحیح استعمال ہونا چاہئے، خدا ہمارے اخلاص میں اضافہ فرمائے اور خودنمائی سے دامن بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔
  • علی حسن جونپوری IN 12:25 - 2024/03/11
    0 0
    بھائی لوگوں سلام علیکم ہمارے قبلہ کو کیوں پریشان کیا جا رہا ہے ان کو اپنی دنیا بنانے اور آخرت بگاڑنے کیوں نہیں دیا جا رہا ہے تاریخ میں بہت سے لوگ ملتے ہیں جن کی عاقبت بخیر نہیں رہی اگر ان کی بھی نہ رہے تو کیا پریشانی کی بات ہے دہلی میں ایرانیوں کی طرف سے ان کو موقع ملا تھا اپنی دنیا بنانے کا انہوں نے قبول کیا بعد میں ان ہی کو اپنا رنگ دکھا دیا۔ بس کیجیے بھائی لوگوں