۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
استقبالِ رمضان

حوزہ/ چھورکا ہاؤس راولپینڈی میں علمائے امامیہ شگر کے صدر حجۃالاسلام سید طہ شمس الدین موسوی کی صدارت میں علماء و طلاب شگر کا استقبالِ ماہ مبارک رمضان کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامک اسٹوڈنٹس شگر کے سابق صدر شیخ قاسم شگری نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے رمضان المبارک کی تبلیغی سرگرمیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور بزرگ عالم دین سید طہ موسوی سے تجاویز و رہنمائی لینے کو اجلاس کا اصل مقصد قرار دیا۔

شیخ ہاشم صاحب نے رمضان المبارک میں علماء کی جانب سے مختلف تربیتی پروگراموں کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ داسو میں بچوں اور جوانوں کے لیے مسجد میں نماز، دعا اور مسائل کا سلسلہ جاری وساری ہے۔لیکن بعض جگہوں پر علماء و پروگراموں کی کمی ہے، اس کو پورا کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے مردوں کے ساتھ خواتین کے لیے مبلغات کی ضرورت اور ان کے لیے تبلیغی سرگرمیوں پر تاکید کی۔

مبلغین قرآن، دعا اور حالات حاضرہ کو اپنی تبلیغ کا محور بنائیں، حجت الاسلام سید طہ

شیخ سکندر بہشتی نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ رمضان میں پورے شگر کی سطح پر ایک منظم تبلیغی پروگرام اور شہروں میں مقیم جوانوں و طلاب کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے معارف کا سلسلہ مؤثر و مفید ہے۔ بچوں، جوانوں اور خواتین کے لیے مفید قر انی اور دعائیہ پروگرام منعقد ہوں۔

حجۃ الاسلام سید طہ موسوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماہ مبارک رمضان تبلیغی حوالے سے سب سے اہم مہینہ ہے، جس میں کچھ موضوعات پر توجہ دینا ضروری ہے۔

1.دعا: دعا خالق اور خدا سے قربت کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔اور لوگوں کو خدا اور دین کی جانب دعوت کا سب بہترین وسیلہ دعا ہے۔اگر ہم معاشرہ میں دعا کی ثقافت کو زندہ کرسکیں۔انسان خصوصا جوانوں کی بہت سی تمنائیں ہیں۔دعا کے ذریعے مقصد حاصل ہوگا۔

اس حد تک دعا پر تاکید ہو، بزرگ علماء کی کامیابی کی ایک اہم وجہ دعا سے وابستگی ہے، اس لئے مبلغین دعا کی اہمیت سے عوام کو روشناس کرائیں۔

2.تلاوت قرآن:رمضان قرآن کی بہار ہے۔ تلاوت کی روح اور فکر کو نسل نو میں زندہ کرنا ضروری ہے۔ اس لئے تلاوت اور پیغام قرآن کو جوانوں میں پھیلائیں، تاکہ جوانوں کو معلوم ہو کہ قرآن کس حد تک لازم ہے۔

3.حالات حاضر ہ سے آگاہی: علماء اپنی اہمیت کو سمجھیں۔ آپ کی زمہ داری سنگین اور مرکز مسجد اہم جگہ ہے۔علما خود حالات سے آگاہ ہوں، کیونکہ آج خدا اور دین سے معاشرہ کو دور کرنے کا ایک سبب معاشرتی مسائل ہیں۔نسل نو کے مسائل اور ان کے بارے میں وضاحت خصوصا ثقافتی یلغار اور دیگر مشکلات پر توجہ لازمی ہے۔اس وقت مسلم امہ کے خلاف سازشوں سے آگاہی، لوگوں کو غفلت سے نکالنا علماء کی زمہ داری ہے۔

سوشل میڈیا پر علما اور مکتب کے خلاف زبان وقلم کے استعمال سے ہوشیار رہیں۔سوشل میڈیا پر مغربی تہذیب سے برسر پیکار ہوں۔نہ کہ معمولی اور غیر اہم باتوں کے لیے اپنے قیمتی اوقات کو ضائع کریں۔

سید طہ شمس الدین موسوی نے معاشرے میں جوانوں کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ جوان ہماری طاقت ہے۔ جوان اور علماء کے درمیان ٹکراؤ نہ ہونے دیں اور جوان علماء سے قریب ہوں۔ معاشرتی مسائل کے لئے علماء جوانوں کا اتحاد ضروری ہے۔

مبلغین قرآن، دعا اور حالات حاضرہ کو اپنی تبلیغ کا محور بنائیں، حجت الاسلام سید طہ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .