۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
News ID: 397721
30 مارچ 2024 - 16:42
خانواده

حوزہ / اپنی بیویوں کے ساتھ نیکی و بھلائی کے ساتھ رہو اور اگر کسی وجہ سے تم انہیں نہیں بھی چاہتے ہو تو یاد رکھو ہو سکتا ہے اس کے باوجود خدا نے ان کے اندر زیادہ سے زیادہ خیر وبرکت رکھی ہو-کہ تمہیں اس کا احساس نہیں ہے - (سورہ نساء )

تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی | کیا ایسی بھی زندگی ہو سکتی ہے جہاں مرد عورت کا اور عورت اپنے مرد کا احترام کرتے ہوں ؟میں گھر میں آنے کے بعد جیسے ہی فاطمہ زہرا س کو دیکھتا میرے سارے رنج و غم دور ہوجاتے ( علی علیہ السلام)

یعنی گھر سے باہر کی سختیاں دشواریاں دشمنوں کی ایذارسانیاں سب بھول جاتا۔ کیا ہم شیعوں کا گھر ایساہی امن وآشتی کا آشیانہ ہے؟

عورت زیادتی نہیں کرتی؟کون کہتا ہے عورتیں زیادتی نہیں کرتیں؟! مگر یاد رکھنا چاہیے مرد عورت کے مقابلہ میں مضبوط بنایا گیا ہے عورت کمزور مخلوق ہے وہ مرد کتنے نکمے ہوں گے جو اپنی بیویوں پر ہاتھ صاف کر تے ہیں یا ان کی عزت سے کتراتے ہیں ۔

سنو اور سمجھو:اپنی بیویوں کے ساتھ نیکی و بھلائی کے ساتھ رہو اور اگر کسی وجہ سے تم انہیں نہیں بھی چاہتے ہو تو یاد رکھو ہو سکتا ہے اس کے باوجود خدا نے ان کے اندر زیادہ سے زیادہ خیر وبرکت رکھی ہو-کہ تمہیں اس کا احساس نہیں ہے - (سورہ نساء )

جینے کا نام زندگی: زندگی جینے اور نبھانے کا نام ہے ساس کی پسند وناپسند یا ننددوں کی مداخلت سے بنی بنائی زندگیاں تباہ وبرباد ہو جاتی ہیں عورت لونڈی بنکر نہیں آتی شوہر نامدار کو سمجھ لینا چاہیے اسے اگر گھر میں ساسوماں اورسسرے کی خدمت لینا ہے تواپنی بیوی کی رضا حاصل کرے اس کی مزیدخدمت کرے اس پر شوہر اور اپنے بچوں کے علاوہ کسی ذمداری نہیں ہے اب اکروہ خدمت کردے تو اس کا احسان ہے اسلام یہ کہتا ہےاب اگر کسی کو اسلام کی یہ بات ناپسند ہےتو وہ اللہ سے شکایت کرے! طعنہ وزخم زبان یہ عاجزی و سسرال والوں کی کمزور ری ہے جو سوسائٹی کو بیمار بنارہا ہے۔مگر وہ عورت ہی کیسی جو اپنے شوہر کو پریشانی میں دیکھے اور اس کا ہاتھ نہ بٹائے؟

تیسرے کو زندگی میں گھسنے نہ دو، چاہے بہن ہو یا آپ کا بہنوئی مادر گرامی ہوں یا پدر محترم یا جگری دوست وغیرہ۔۔۔کسی کو بھی اپنی زندگی میں ٹانگ اڑانے مت دو جیسے انہوں نے آپ کی مداخلت کے بغیر زندگی گزار دی نااتفاقی ہوبھی جاتی دور بھی ہوجاتی بشرطیکہ دونوں میں یاکسی ایک میں سمجھ داری پائی جاتی ہو۔بلکہ دونوں کی سمجھ داری سے گھر میں ترقی بچوں کی اچھی وصحتمند تعلیم وتربیت ہوتی ہے جاہلوں اور گنوار قسم کے گھرانوں کی بات الگ ہے۔

عجیب بات ہے یہی ساس سسر اپنی بیٹی رخصت کرتے ہیں تو سسرال میں اس کے ہاتھ میں ایک پھانس بھی چھب جائے تو درد محسوس کرتے ہیں اور جب کسی کی بیٹی کو بہو بناکر اپنے گھر لاتے ہیں اور اس کے پیر میں ٹھیس لگتی ہے تو الٹا ڈانٹ کر کہتے ہیں اندھی ہے دیکھ کر نہیں چلتی؟!

یااللہ تو ہمیں سچ مچ میں اہل بیت علیھم السلام کی طرزندگی سے آشنا کردے کہ معاشرہ لڑکیوں پر ظلم وزیادتی سے باز آجائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .