۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
پروفیسر سید غلام مرتضٰی نقوی

حوزہ/ایک ایسا شخص جس نے شہر علم و ادب کا آفتاب عالمتاب بن کر عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی میں علم کی روشنی پھیلائیں وہ اب لوگوں کے درمیان نہ رہا، قریب 75 سال کی عمر میں انتقال کر گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ/ مکینٍ نیشنل کالونی علی گڑھ کا اس وقت رنج و غم سے دل اداس اور چہرہ مرجھا گیا جب یہ خبر عام ہوئی کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، شعبہ سول انجینئرنگ کے سابق پروفیسر سید غلام مرتضٰی نقوی کا اچانک حرکت قلب بند ہو جانے سے مالک حقیقی سے جا ملے۔

جب ایک با علم و کردار شخص دنیا سے جاتا ہے تو معاشرہ میں ایسا شگاف پیدا ہوتا ہے جسے کوئی چیز پُر نہی کر سکتی۔ نمونۂ علم، عمل و کردار شخص کی رحلت ہوتی ہے تو گویا ایک کتب خانہ منہدم ہونے کے مترادف ہوتا ہے۔ یقینی طور پر افسوس کا لمحہ ہے کہ ایک ایسا شخص جس نے شہر علم و ادب کا آفتاب عالمتاب بن کر عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی میں علم کی روشنی پھیلائیں وہ اب لوگوں کے درمیان نہ رہا، قریب 75 سال کی عمر میں انتقال کر گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مرحوم پروفیسر مرتضٰی کے لئے یہ کافی ہے کہ "قدر نعمت بعدٍ زوال و قدرٍ مردم بعد مردن۔" چراغ گل ہوا تاریکی بڑھی۔

مرحوم پروفیسر سید غلام مرتضٰی کی نماز جنازہ آج صبح آٹھ بجے نیشنل کالونی امام بارگاہ میں حجت الاسلام الحاج مولانا سید شباب حیدر صاحب قبلہ نے پڑھائی۔ بعد نماز جنازہ ان کے پسران معظم مرتضٰی، محمد مرتضٰی، قاسم مرتضٰی، محسن مرتضٰی، عباس مرتضٰی، عزیز و اقارب ان کے آبائی وطن لے گئے جہاں انھیں نم آنکھوں کے ساتھ سپردٍ خاک کر دیا گیا۔ پروردگار مرحوم کی مغفرت فرمائے، درجات بلند فرمائے اور ان کی قبر چہاردہ معصومین کے صدقے میں منور، معطر و کشادہ کرے! ان کے بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر پسماندگان میں صبر جمیل عطا کرے!

تبصرہ ارسال

You are replying to: .