تحریر : مولانا ظہور مہدی
مقیم حال : مسجد جامع ولئ عصر ، مہاجنگا ، مڈگاسکر ۔
"انّامن المجرمین منتقمون"بیشک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں۔
(القرآن العظیم ، پارہ ۲۱ ، سورہ سجدہ ، آیہ ۲۲)
یہ رات بلاشبہ ایک ایسی باعظمت تاریخی رات ہے کہ جسے منصف مزاج مورخین ضرور سینہ تاریخ پر ثبت و ضبط کریں گے۔
البتہ یہ اہم رات چونکہ ہمارے دور میں ہماری آنکھوں کے سامنے رونما ہوئی ہے ، اس لئے اس سے ہم سبھی آگاہ و باخبر ہیں ، لیکن اس کی واقعی عظمت و اہمیت اور قدر و منزلت کو جو سب سے زیادہ اس دنیا میں محسوس کر رہے ہیں ، وہ وہی لوگ ہیں ، جو تقریباً 75 سال کی طولانی مدت سے شب و روز ظلم و ستم اور سفاکیت و بربریت کی بے رحم اور سنگدل چکی میں پستے چلے آرہے ہیں اور نہایت مہیب و مہلک بموں اور میزائلوں کے برستے مینھ میں اپنے خون سے غسل شہادت کرنے کے لئے ہر وقت تیار بیٹھے رہتے ہیں۔
آہ!!!ارض فلسطین کے وہ مظلوم لوگ ، جنھوں نے اس صدی کے سات عشروں سے سکون ، چین اور خوشی نام کی کوئی چیز نہیں دیکھی!!۔
افسوس کہ ان بے چاروں کے دل خوشی منانے، آنکھیں سونے اور ہونت ہنسنے سے محروم و مایوس ہو چلے تھے کہ الحمدللہ اچانک ایک ایسی رات آگئی کہ جب الہی مدد و نصرت کے دلکش انتقامی مناظر دیکھ کر یک لخت ان کے دلوں سے خوشیوں کے لاوے پھوٹ پڑے ، آنکھیں اشک شوق سے چھلک اٹھیں اور ہنسی سے بیزار ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹوں کی کلیاں کھلنے لگیں ۔
اسی لئے تو وہ جذبہ شکر و سپاس میں غرق ہوکر بے خوف و خطر اپنے گھروں کو چھوڑ کر اللہ عز و جل کے مقدس و مبارک گھر قبلہ اول بیت المقدس کی طرف سیلاب کی طرح امنڈ پڑے اور فرط عقیدت و مسرت سے یہ نعرے لگانے لگے : لبیک یا اللہ ، لبیک یا اللہ (الحمدللہ الذی اذھب عنا الحزن)۔
آخر اس رات ایسا کیاہوا ؟
اس رات ہوا یہ کہ جو سفاک و خونریز منحوس یہودی مسلسل فلسطینی نہتوں پر اپنی درندگی و بربریت کا مینھ برسایا کرتے تھے ، ایرانی ڈرونز اور میزائیلوں نے ان پر قہر الہی کا ایسا مینھ برسایا کہ ان جفا کاروں کو چھٹی کا دودھ یاد آگیا۔
یہ تو ساری دنیا کو پتہ چل گیا کہ عزیز و مقتدر ملک ایران کی طرف سے یہ الہی و اسلامی" آتشی سجیل و ابابیل " کا مینھ فقط پانچ گھنٹے تک منحوس صیہونیوں پر برسا ہے ، لیکن یہ کسی کو معلوم نہیں ہے کہ اس شدید آتشی و بارودی مینھ کے دردناک تھپیڑوں سے مسلسل پانچ گھنٹے تک بری طرح گھایل ہونے والے اسرائیلی بھیڑیوں اور ان کے ھمنوا درندوں کی بلبلاہٹ اور جھلجھلاہٹ کب تک باقی رہے گی۔
البتہ اتنا ضرور ہے کہ ان گھایل سفاک درندوں کی پے در پے بے ربط چیخ و پکار یہ بتارہی ہے کہ اس رات کے گھنے اندھیرے میں ایرانی شیروں کے لگائے ہوئے زخم اور گھاؤ اتنے کاری اور شدید ہیں کہ جن کی سوزش اور جلن جلدی سے جانے والی نہیں ہے۔
لیلۃ الانتقام غیور حیدری شیروں کی اعلی فراست کا مظہر :
اس میں دو رائے نہیں ہے لیلۃ الانتقام (انتقام کی رات) کی منصوبہ بندی حضرت حجت امام عصر علیہ الصلوۃ والسلام کے غیور ایرانی شیروں نے نائب امام " ولئ فقیہ زمانہ " کی ولایت و قیادت کے زیر سایہ نہایت فراست و بصیرت اور عقیدت و معنویت کے ساتھ فرمائی تھی۔
جس کی چند جھلکیاں ذیل میں درج کی جا رہی ہیں :
۱۔ لیلۃالانتقام کی کاروائی سے پہلے ایران کی طرف سے ساری دنیا کو بتایا گیا کہ خبیث اسرائیل نے ایرانی ایم ، بے ، سی سیریا پر حملہ کر کے بین الاقوامی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
۲۔ باقاعدہ نشاندہی کی گئی کہ اسرائیل کا یہ ظالمانہ اقدام ، اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ ۲ سے واضح بغاوت ہے۔
۳۔ ثابت کیا گیا کہ ظالم و ستمگر اسرائیل کا سیریا میں ایرانی سفارت خانہ پر یہ حملہ ، سیریا اور ایران دونوں ملکوں کی مسلّم حاکمیت کی بے حرمتی ہے اور بین الاقوامی عدالت کے دستور و منشور کی دفعہ نمبر ۸ کے اعتبار سے یہ بین الاقوامی جرم کا ارتکاب ہے۔
۴۔ ایران نے اپنی انتقامی کاروائی کی بنیاد قرآنی آیت " انّا من المجرمین منتقمون" کو قرار دیتے ہوئے "لیلۃ الانتقام" سے پہلے متعدد بار ببانگ دہل یہ اعلان کیا تھا کہ " ہم انتقام اور بدلہ ضرور لیں گے" ۔
جس سے ایک بار پھر یہ حقیقت ثابت ہوگئی :
" اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباھی "۔
۵۔ لیلۃ الانتقام میں انتقامی کاروائی کا آغاز خداوند عزیز و قدیر کے اسم اکبر و اعظم اور " یا رسول اللہ" کے نعروں سے کیا گیا۔
۶۔ الہی و اسلامی فوج کے طیاروں نے کربلائے معلی اور بیت المقدس کو سلامی دینے کے بعد اسرائیل پر دھاوا بولا ۔ ( السلام علی القبلتین و صلی اللہ علیک یا مولانا الحسین)۔
۷۔ ایرانی جنگی طیاروں نے اسلامی اصول و اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے فقط انھیں مقامات اور تنصیبات پر حملہ کیا ہے ، جہاں سے سیریا میں موجود ایرانی سفارت خانہ پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا۔
۸۔ اس حملہ میں آباد بستیوں ، شہروں اور اسرائیلی عوام اور پبلک کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
۹۔ ایران نے یہ انتقامی کاروائی اقوام متحدہ کے منشور کے بند اور دفعہ ۵۱ کے مطابق انجام دی ہے اور اپنے قانونی حق کو استعمال کیا ہے۔
یہ ہے " لیلۃ الانتقام "جو اپنے نورانی و انتقامی دامن میں "اسلامی ولایت و حکومت" کی بے مثال دیانت و عدالت ، بے نظیر شجاعت و بہادری اور انسانی کرامت و شرافت کی تابناک اور باعطمت تاریخ کو سمیٹے ہوئے ہے ، جو ان شاء اللہ اہل حال و استقبال سب کے لئے بہترین مشعل راہ ثابت ہوگی۔
اللھم عجل لو لیک الفرج و اجعلنا من عبادک الصالحین و شیعتہ المخلصین آمین یارب العالمین۔