بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ (142)
ترجمہ: (اے مسلمانو!) کیا تم کو یہ خیال ہے کہ تم یونہی جنت میں داخل ہو جاؤگے حالانکہ ابھی تک اللہ نے (جانچ کر) معلوم ہی نہیں کیا کہ تم میں واقعی مجاہد کون ہیں؟ اور نہ ابھی یہ معلوم کیا ہے کہ صابر اور ثابت قدم کون ہیں؟
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣جنت اور سعادت آخرت كے حصول كيلئے فقط ايمان لانا كافى ہے ،ايك غلط خيال ہے
2️⃣ ابتدائے اسلام كے مسلمانوں ميں ، جہاد اور صبر كے بغيرجنت ميں جانے كا غلط خيال عنايت
3️⃣ باطل خيالات و خرافات پر عقائد و نظريات كى بنياد ركھنے سے اجتناب ضرورى ہے
4️⃣ مشكل حالات ميں جہاد اور پائيدارى اہل ايمان كى آزمائش كى كسوٹى ہے مناسب پيش خيمہ
5️⃣ جدوجہد اور صبر كے بغيرجنت حاصل نہيں كى جاسكتي
6️⃣جنگيں اور مبارزات، لوگوں كے امتحان اور مجاہد و مبارز اور صابر مومنوں كو دوسروں سے جدا كرنے كا ذريعہ ہيں
7️⃣جہاد ، سختيوں اور شدت كے مواقع ميں مؤمنين كا ثابت قدم رہنا ضرورى ہے
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران