بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ (146)
ترجمہ: اور بہت سے ایسے نبی (گزر چکے) ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی تو اللہ کی راہ میں ان پر جو مصیبتیں پڑیں ان پر وہ نہ پست ہمت ہوئے اور نہ انہوں نے کمزوری دکھائی اور نہ (دشمن کے سامنے) سرنگوں ہوئے اور اللہ صبر و تحمل رکھنے والے (ثابت قدموں) سے محبت رکھتا ہے۔
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣بہت سے خدا پرستوں كى انبيائے (ع) الہى كى ركاب ميں جنگ، تسليم ناپذيرى اور ثابت قدمي
2️⃣ علماء، دشمنان دين كے ساتھ جنگ ميں خدا كے پيغمبروں (ع) كے مددگار، اورسر تسليم خم نہيں كرتے
3️⃣ مصائب اور مشكلات جب راہ خدا ميں ہوں، تو ہرگز خدا كے بندوں كى كمزورى، ناتوانى اور دشمن كے آگے جھكنے كا موجب نہيں بنتے
4️⃣ خدا كى طرف سے جنگ ميں پيغمبراسلام(ص) كا ساتھ دينے كيلئے مسلمانوں كو تشويق دلانا اور دين كے دشمنوں كے مقابلہ ميں كمزورى اور ناتوانى دكھانے والوں كى سرزنش
5️⃣ اہل ايمان كى دين كے دشمنوں كے سامنے، سستى خضوع اور اظہار ذلت ناپسنديدہ ہيں
6️⃣ جنگ كے مشكل لمحات ميں جنگجوؤں كى سستي، دشمن كے سامنے ان كى رسوائي اور كمزورى كا موجب ہے
7️⃣حوادث كے طوفانوں ميں صبر نہ كرنا، زندگى كے ميدانوں ميں لوگوں كى شكست كے بنيادى عوامل ميں سے ہے
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران