حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک تحفظ آئین پاکستان صوبہ بلوچستان کا اہم اجلاس پشتوامیپ آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور بلوچستان کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام نے جدوجہد کے ذریعے بے حس حکمرانوں سے اپنے مطالبات منوا لئے۔ اپنے ہی عوام پر ہتھیار اٹھانے والے بزدل ہوتے ہیں۔ چمن کے عوام گذشتہ 8 ماہ سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لہذا چمن اور گوادر کے عوام کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی ظلم و بربریت پر پوری دنیا کے انسان غمزدہ اور سراپا احتجاج ہیں۔ ہم مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور اسرائیل اور نتن یاہو کے جنگی جرائم کو انسان دشمنی سمجھتے ہیں۔
اجلاس سے بی این پی رہنما میر غلام نبی مری بی ایس او کے سابقہ چیئرمین عبد الواحد بلوچ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی جنرل کبیر افغان ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی اور پاکستان تحریک انصاف کوئٹہ کے صدر نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میر غلام نبی مری نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے ساتھ غیر آئینی اور غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ ہم نے کبھی کسی غیر قانونی کام کی حمایت نہیں کی مگر ریاستی ادارے خود غیر قانونی اور غیر آئینی کام کر کے لاقانونیت کو ہوا دے رہے ہیں۔
اجلاس میں چمن دھرنے کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ چمن کے عوام کے مطالبات تسلیم کرے۔اجلاس نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور تمام بے گناہ سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا۔