تحریر: مولانا محمد رضا ایلیاؔ مبارکپوری
حوزہ نیوز ایجنسی | ’’دحو‘‘کے معنی : پھیلا ، بچھانا۔ یوم الارض (ارتھ برتھ ڈے) 25؍ ذیقعدہ کو ہی منایا جاتا ہے کیونکہ 25 ذیقعدہ ہی کو حضرت آدم ؑپر رحمت کا نزول ہوا تھا اور اسی دن حضرت آدمؑ کی دعا قبول ہوئی۔ (ابن بابویہ 1404، ج 2، ص 242)اسی دن حضرت نوحؑ کی کشتی کو ہ جو دی پر ٹھہری۔اسی دن حضرت ابراہیمؑ کی ولادت ہوئی اوراسی دن حضرت عیسیٰؑ کی ولادت ہوئی۔(طوسی، مصباح المتہجد، ص 820) اسی دن حضرت امام زمانہؑ بھی دشمنوں کے خلاف قیام کریں گے۔اسی دن اللہ نے خانہ کعبہ کے نیچے سے زمین بچھانا شروع کیا ۔امام موسیٰ کا ظمؑ نے فرمایا:’’ 25ذی قعدہ کو خانہ کعبہ بنایا گیا اور یہ وہ پہلی رحمت تھی جو زمین پر رکھی گئی۔ (کافی ج4، ص149)حضرت علیؑ نے فرمایا:’’سب سے پہلے آسمان سے زمین پر رحمت کا نزول 25 ذیقعدہ کو ہوا۔‘‘ ( وسائل الشیعہ ج10 ، ص451)
دحوالارض امام علی رضا علیہ السلام کی زبانی
حضرت امام علی رضاعلیہ السلام نے جب خراسان کا سفر کیا، اس سفر کے دوران پچیس ذیقعدہ کو آپ مرو میں پہنچےتب آپ نے فرمایا: آج کے دن روزہ رکھو میں نے بھی روزہ رکھا ہے، راوی کہتا ہے ہم نے پوچھا اے فرزند رسول آج کونسا دن ہے؟ فرمایا: وہ دن جس میں اللہ کی رحمت نازل ہوئی اور زمین کا فرش بچھایا گیا۔( الاقبال بالاعمال الحسنہ، ج2، ص23)
حضرت علی ع سے کسی نے سوال کیا کہ مکہ کو مکہ کیوں کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’مکہ کو مکہ اس لیے کہتے ہیں کہ زمین، مکہ کے نیچے سے پھیلنا شروع ہوئی۔‘‘( بحار الانوار، دار احیاء التراث العربی،1403ق،ج54، ص64)
دحوالارض امام محمد باقر علیہ السلام کی زبانی
حضرت امام محمد باقر ع نے فرمایا:جب اللہ تعالی نے زمین کی خلقت کا ارادہ کیا تو ہواؤں کو ایک حکم دیا جس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہوائیں پانی کی سطح سے جاٹکرائیں اور پانی پہلے ایک بلند لہر میں اور پھر جھاگ میں تبدیل ہو گیا اور سب کا سب ایک جھاگ بن گیا اس کے بعد اللہ نے اس جھاگ کو اس جگہ اکٹھا کیا جہاں خانہ کعبہ ہے ۔پھر اللہ نے اسی جھاگ سے پہاڑوں کو بنایا اور پھر خانہ کعبہ والی جگہ کے نیچے زمین کا فرش بچھا دیا اور یہی بات اللہ تعالی کے اس فرمان میں بھی مذکور ہے:إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ (سورہ آل عمران آیت نمبر96)
ترجمہ : بیشک سب سے پہلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے وہ مکّہ میں ہے مبارک ہے اور عالمین کے لئے مجسم ہدایت ہے۔
مجمع البیان میں ہے کہ کعبہ کی زمین کا ٹکڑا باقی زمین سے دو ہزار سال قبل خلق ہوا اور یہ پانی کے اوپر ایک سفید جھاگ کی مانند تھا اوربروایت امام جعفر صادق ع نے منقول ہے کہ مقام کعبہ باقی زمین سے بلند تھا اور چاند و سورج کی طرح چمکتاتھا پس جب حضرت آدم ع کو اتارا گیا اور اطراف کی تمام زمین کو بلند کر کے اس کو دکھایا گیا اور ارشاد قدرت ہوا کہ یہ سب زمین تیری ملکیت ہے تو حضرت آدم ع نے عرض کی اے پروردگار! یہ سفید و چمکدار زمین کونسی ہے؟ تو ارشاد ہوا کہ میری زمین میں میرا حرم ہے اور تیرے اوپر تازیست روزہ مرہ اس کے سات سو طواف واجب ہیں پس جب ہابیل ع کو قابیل نے قتل کیا توا س سے وہ نورانیت ختم ہو گئی اور اس کی سفیدی کی جگہ سیا ہی نے لے لی اوسر اورآپ سے مروی ہے کہ حضرت آدم ع کے لیے خدا نے موتی کی شکل میں کعبہ کو جنت سے اتارا تھا ا س کے بعد اس کو اٹھا لیا چنا نچہ اس کی بنیاد باقی رہ گئی اور وہ اس کعبہ کی سیدھ میں ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں پس حضرت ابراہیمؑ اور اسماعیل ع کو انہی بنیادوں پر کعبہ کی تعمیر کا حکم ہوا۔ ( تفسیر انوار النجف جلد 4صفحہ نمبر 8)
دحوالارض امام خمینیؒ کی نظر میں
امام خمینیؒ فرماتے ہیں:’’دحو الارض‘‘ ایام اللہ میں سے ہے لہذا ہم انسانوں اور مسلمانوں کو اس کی اہمیت جانی چاہیئے، ہمیں اس دن کی قدر کرنی چاہیے۔ یہ بہت ہی مبارک اور بافضیلت دن ہے۔
اس دن کی فضیلت کے بارے میں رسول خد ا(ص) سے لے کر تمام انبیاء اور آئمہ معصومینؑ سے روایات ذکر ہوئی ہیں۔ اس دن کے آداب و اعمال ہیں اور روایت کے مطابق ہمیں اس دن کے فیض سے بے بہرہ نہیں رہنا چاہیے جہاں تک ہو سکے اس دن اور رات کی فضیلتوں کا ادراک کریں اور اس سے فیضیاب ہونے کی کوشش کریں۔
دنیا وی اعتبار سے یوم الارض
دنیا وی اعتبار سے یومِ ارض(Earth Day) ہر سال 22 ؍اپریل کو منایا جاتا ہے۔جان مک کونل نے زمین کا احترام اور امن کا تصور، ماحولیاتی تحفظ (Environment) کو اجاگرکرنے کے مقصد سے اس تقریب کاانعقاد22؍اپریل 1970 کیا گیااور اب ہر سال(Earthday network) کے زیراہتمام 192 سے زائد ممالک میں اسے منایا جاتا ہے۔
نوٹ:ارتھ ڈےیعنی یوم الارض اگر واقعی طور پر دیکھا جائے تو دحوالارض کےدن ہی منا نا چاہئے ۔ کیونکہ اسی دن اللہ نے خانہ کعبہ کے نیچے سے زمین بچھانا شروع کیا تھا۔خانہ کعبہ کے بارے میں ریسرچ کریں تو پتہ چلے گا کہ Earth سینٹر(زمین کا مر کز )خانہ کعبہ ہے ۔ صحیح معنوں میں اگر زمین کا برتھ ڈے منانے کا حق ہے تو اسی ’’دحوالارض‘‘ کے دن ہے ۔
فضیلت اور اعمال دحو الارض
اس دن کا روزہ 70سال کے روزے رکھنے کے برابر ہے ۔اس دن روزہ دار کے لیے زمین و آسمان کے درمیان تمام چیزیں استغفار کرتی ہیں۔اس دن روزدار کے70سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔جو اس شب میں عبادت کرے اور روز ہ رکھے تو سوبر س کی عبادت لکھی جاتی ہے ۔ اس دن خدا کی رحمت عام ہوجاتی ہے نیکیوں کا اسٹور کرنے کا بہترین دن ہے ۔ اس دن غسل کرنا مستحب ہے ۔
اس دن نماز دو رکعت ہے ۔دونوںرکعت میں الحمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ والشمس پڑھے ۔نماز کے بعد ’’ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ‘‘پڑھےپھر دعا مانگے اور کہے:
’’ يَا مُقِيْلَ العَثَرَاتِ اَقِلْني عَثْرَتي، يَا مُجيبَ الدَّعَواتِ اَجِبْ دَعْوَتي، يا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ صَوْتي وَارْحَمْني وَتَجاوَزْ عَنْ سَيِّئاتي وَما عِنْدي يا ذَا الْجَلالِ وَالاكْرامِ‘‘اور اپنی حاجت طلب کرے ۔ آخر میں زیادت امام علی رضا ؑپڑھے ۔
دشمن اسلام کی ناکام کوشش
دشمن اسلام، دشمنان اہلبیتؑ نے عاشورہ کے دن یہ ساری باتیں بتاتے ہیں اس کی کیاوجہ ہے ؟کبھی آپ نے سوچا ہے ؟دشمن اسلام نے روزہ عاشورہ کو یہ ساری باتیں اس لیے بیان کرتا ہےکہ کربلا کے اصل مقصد سے لو گوں گمراہ کر دیں ۔ کربلا کے مقصد کو جب اس بیان کیا جائے تو اس تاریخ میں جن لوگوں نے ظلم و جبر کیا وہ بھی سامنے آئیں گے ۔ کربلا میں کون جیتا کون ہارا یہ بھی باتیں بیان ہوں گی ۔ ظالم کس خاندان کا تھا اور مظلوم کس خاندان سے تھے سب کے سب لوگوں کے سامنے آجائیں گے اور ان ظالموں کی سار ی حقیقت کھل جائے گی ۔
اسلامائزیشن:
اسلامائزیشن: ایک چیز ہوتی ہے اسلامائز جیسے مدر ڈے ، فادر ڈے ، ویمن ڈے ،لیبر ڈے وغیرہ وغیرہ جس کو ہم اسلامی طرز سے منانے کی کو شش کریں تو اسلام کے قوانین ، اسلام کی نشر و اشاعت ، اسلام کی ترویج اور زیا دہ واضع ہوجائے گی جسے مدر ڈے ، فادر ڈے ۔ وویمن ڈے ۔مدر ڈے کو اگر واقعی طور سے منا نا ہے تو حضرت فاطمہؑ کی ولادت کے مو قع پر منائیں ۔اگر فادر ڈے منانا ہے تو ہم حضرت علیؑ کی ولادت یعنی 13رجب کو منائیں ۔ ویمن ڈے اگر منا نا ہے تو حضرت خدیجہ ؑکی ولادت کے دن منائیں کیونکہ جنہوں نے اسلام کی نشر و اشاعت کے لیے اپنی ساری دولت لٹا دی اوربہت ساری قربانیاں دیں۔لیبر ڈے کو اسلامائز طریقہ سے منائیں۔ جب لیبر ڈے آئے تو زیا دہ سے زیا دہ احادیث معصومینؑ لوگوں بتائیں تاکہ لوگ یہ سمجھیں تاکہ اسلام کتنا بہترین دین ہے ۔رسول اکرمّ(ص) نے فرمایا: أَعْطُوا اَلْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ. یعنی " مزدورکی اجرت اس کے پسینہ سوکھنے سے پہلے دے دیا کرو"۔( شرح فارسی شہاب الاخبار جلد1، صفحہ327)
ایک روز امام جعفر صاد ق ع نے اپنے صحابی کے یہاں ایک مزدور کو کام کرتے دیکھا امام نے پوچھا اس کی مزدوری تم نے طے کی ہے کہ نہیں اس نے کہا مولاہم شام میں جو ہوگا دے دیں گے ۔ امام آنکھیں غصہ سے سرخ ہو گئیں ۔ فرمایا مزدو ر کی مزدوری پہلے سے طے کر لو مزدورکی اجرت اس کے پسینہ سوکھنے سے پہلے دے دیا کرو ۔ یہ اہمیت ہے ہمارے یہاں لیبر کی ۔ کیا ہم واقعی طور پر ایسا کرتے ہیں ۔ مزدور کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں؟ یہ ہمیں غور کرنا چاہیے۔
تہوار سے منائیں
تہوا ر منانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اللہ سے دورہو جائیں بلکہ تہوار منانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اللہ سے قریب ہوجائیں ۔ لوگوں کے لیے دعا کرنا ، اللہ سے تعلق قائم کرنا ، لوگوں کی زیا دہ سے زیا دہ مدد کرنا ۔ ہم رمضان میں پورے رمضان عبادت کرتے ہیں، مسجد پوری طرح سے بھری ہوئی ہوتی ہے ۔ پلیٹ کی خاطر خانہ جنگی ہوجاتی ہے اور جیسے ہی رمضان ختم جا تاہے اورعید آتی ہے تو پہلے دن ہم گناہوں میں شامل ہو جاتے ہیں ۔ فرسٹ ڈے فرسٹ شو دیکھتے ہیں ۔ مسجد خالی ہو جاتی ہے ۔ مسجد کا خالی مصلی مصلیان مسجد پر ماتم کرتے ہیں ۔ کیا رمضان بھر ہم نے یہیں سیکھا تھا ۔ سچ میں عید کے دن ایسا لگتا ہے کہ شیطان نہیں ہم آزاد ہوئے ہیں۔