تحریر: مولانا محمد رضا،مبلغ جامعہ امامیہ لکھنؤ
حوزہ نیوز ایجنسی | ذی قعدہ کی پچیسویں تاریخ ’’دحو الارض‘‘کے نام سے موسوم ہے۔امام رضا علیہ السلام کی ایک روایت کے مطابق شب پچیس حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت عیسیٰؑ کی ولادت کی شب ہے ۔اسی طرح روایت میں اس مبارک دن کو روز قیام امام مہدیؑ بھی کہا گیا ہے۔ یہ ان چار مبارک دنوں میں سے ہے جس میں روزہ رکھنا ستر سال روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔
دحو الارض کا معنیٰ:
دَحْو:مَحْو کے وزن پر ہے جس کا معنیٰ پھیلا نا یا کسی چیز کو سعت بخشنا ہے۔بعض لوگوں کے نزدیک اس کا معنیٰ کسی چیز کو اس کے اصل مقام سے آگے بڑھا نے کے ہیں۔دونوں معنیٰ لازم وملزوم ہے چونکہ ان دونوں کا منبع ایک ہے۔
دحو الارض یہ ہے کہ:ابتدا میں سطح زمین بارش اور سیلاب کی وجہ سے ہر جگہ پانی جمع ہوگیا ٍ۔پھر دھیرے دھیرے تمام پانی زمین کے گڈھوں میں جانا شروع ہوگیا جس کی وجہ سے خشک زمینیں باہر آنے لگیں اور دن بہ دن اور وسیع ہونے لگیں ۔
ابتداء کائنات میں اس دنیا میں کافی نشیب وفراز تھے اور یہ زمین انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں تھی۔لیکن جیسے جیسے بارش ہوتی گئی زمین کے ٹیلے ختم ہوئے اور اسی کے ساتھ ساتھ درے پر ہوتے چلے گئے اور اس طرح یہ زمین دھیرے دھیرے انسانوں کے رہنے کے قابل اور لائق استفادہ ہونے لگی۔اسی کو ’’دحو الارض‘‘کہا جاتا ہے۔
دحو الارض آیات اور روایات کی روشنی میں
دحو الارض کا تذکرہ قرآن میں مختلف مقامات پر ہوا ہے۔مثلاً اللہ نے فرمایا:والارض بعد ذالک دحیٰھا۔اور زمین کو(زمین وآسمان کی خلقت کے بعد)پھیلا دیا گیا۔آیت میں دحیھا جو دَحْو کےمصدر سےماخوذ ہےوہی دحو الارض ہے۔دوسری آیت میں ہم پڑھتے ہیں:
والارض وما طحیٰھا۔اور قسم ہے زمین کی اوراس ذات کی جس نے اسے وسعت بخشی ہے۔طحیھا طَحْو کے مصدر سے سَھْو کے وزن پر انبساط اور توسیع کے معنیٰ میں ہے ۔یعنی کسی چیز کو دورکرنا اور یہاں وسعت دینے کے معنیٰ میں ہے۔
روایات میں دحو الارض کی فضٰلت کو بیان کیا گیا ہے جس میں سے صرف ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں:امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:"
خرج علینا ابو الحسن یعنی الرضا (علیه السلام) بمرو فی یوم خمسه و عشرین من ذی القعده، فقال: صوموا، فانی اصبحت صائما، قلنا: جعلنا الله فداک ای یوم هو؟ قال: یوم نشرت فیه الرحمه و دحیت فیه الارض" «
التهذیب ج 1 ص 306»
روزہ رکھو،میں بھی اس دن روزہ رکھوں گا۔امام سے پوچھا گیا:ہم آپ پر قربان ہوجائیں۔وہ کون سا مبارک دن ہے؟امام نے فرمایا:وہ ایسا بابرکت دن ہے جس دن رحمت الٰہی نشر ہوئی ،زمین کے فرش کو بچھایا گیا،کعبہ کو نصب کیا گیا اور جناب آدم ؑ زمین پر تشریف لائے۔
دحو الارض کے اعمال وآداب
۱۔روزہ رکھنا۔ستر سال کی عبادت سے افضل ہے۔
۲۔شب پچیس میں سحر خیزی ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔
۳۔اس دن دحو الارض کی نیت سے غسل کرنا۔
۴۔ذکر الٰہی کے ساتھ ساتھ دعا واستغفار کرنا۔
۵۔زوال شمس ہوتے ہی ظہر کے وقت دورکعت نماز اس طرح پڑھنا کہ دونوں رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ حمد اور پانچ دفعہ سورۂ شمس پڑھنا اور سلام پڑھنے کے بعد یہ کہے:لاحول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم کہے۔
اور پھر کہے:
يا مقيل العثرات أقلني عثرتي، يا مجيب الدعوات أجب دعوتي يا سامع الأصوات اسمع صوتي، وارحمني وتجاوز عن سيئاتي، وما عندي يا ذا الجلال والاكرام.
اے لغزشوں کو درگذر کرنے والے میری لغزشوں کو معاف فرما۔اے دعائوں کو شرف قبولیت عطا کرنے والے میری دعا کو قبول فرما۔اے آوازوں کو سننے والے میری آواز کو سن لے۔مجھ پر رحم فرما۔میری غلطیاں اور جو کچھ میں نے کیا ہے ان سے چشم پوشی کرلے ۔اے صاحب جلال واکرام۔
۶۔مندرجہ ذیل دعا کو پڑھنا:
اَللَّهُمَّ دَاحِيَ الْكَعْبَةِ وَ فَالِقَ الْحَبَّةِ وَ صَارِفَ اللَّزْبَةِ وَ كَاشِفَ كُلِّ كُرْبَةٍ أَسْأَلُكَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِكَ الَّتِي أَعْظَمْتَ حَقَّهَا وَ أَقْدَمْتَ سَبْقَهَا۔۔۔دعا طولانی ہونے کیوجہ سے تحریر نہیں کی ۔قارئین محترم سے گذارش ہے کہ مکمل دعا پڑھنے کے لئے مفاتیح الجنان (باب دحو الارض اور اس کے اعمال)کی طرف رجوع فرمائیں۔
۷۔اس روز امام رضا ؑ کی زیارت بہترین اعمال میں سے ہے ۔جس کی بہت تاکید کی گئی ہے۔
۸۔شب پچیس میں رات بھر عبادت،ذکر الٰہی اور توبہ واستغفار میں مصروف رہنا سو سال کی عبادت سے افضل ہے۔
بارگاہ احدیت میں دست بہ دعا ہیں کہ پروردگار ہم کو ان مبارک ایام سے استفادہ اور ان میں تیری عبادت وبندگی کرنے کی توفیق عنایت فرما۔
آمین
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔