۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزه/اگر کوئی بڑا انسان کسی کی تعریف کرتا ہے تو جس انسان کی تعریف ہوتی ہے اس کی منزلت کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اب ذرا یہ سوچئے کہ جو خود آفتاب کی مانند روشن ہو اور اس کی تعریف میں آسمانِ اجتہاد کے تمام سیّارے رطب اللّسان نظر آئیں تو اس کی شان و شوکت کا کیا اندازہ لگایا جاسکتا ہے!۔

تحریر: مولانا سید غافر رضوی چھولسی،دہلی

حوزہ نیوز ایجنسی | اگر کوئی بڑا انسان کسی کی تعریف کرتا ہے تو جس انسان کی تعریف ہوتی ہے اس کی منزلت کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ اب ذرا یہ سوچئے کہ جو خود آفتاب کی مانند روشن ہو اور اس کی تعریف میں آسمانِ اجتہاد کے تمام سیّارے رطب اللّسان نظر آئیں تو اس کی شان و شوکت کا کیا اندازہ لگایا جاسکتا ہے!۔

جی ہاں! ہمارے درمیان امام خامنہ ای کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے، ان کی تعریف میں تمام مراجع عظام گویا نظر آتے ہیں، آیاتِ عظام کے مبارک اقوال میں سے کچھ اقوال کو پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔

(١) آیة اللہ سیستانی: اگر امام خامنہ ای کو خدا نخواستہ کسی مشکل کا سامنا ہوا تو ہمارے سروں پر عمامے باقی نہیں رہیں گے۔ سیستانی صاحب کے فرمان سے ثابت ہوتا ہے کہ رہبر معظم علمائے اسلام کی آبرو ہیں۔
(٢) آیة اللہ سیستانی: آج اسلام کی عزت اسلامی جمہوریہ ایران سے وابستہ ہے اور جمہوریہ اسلامی ایران کی عزت آیة اللہ خامنہ ای سے وابستہ ہے۔
(٣) آیة اللہ فاطمی نیا: اگر کوئی رہبر معظم کو کمزور کرنے کی غرض سے ایک لفظ بھی بولے تو خدا اسے کبھی معاف نہیں کرے گا کیونکہ رہبر معظم کی شخصیت اسلام کے لئے باعث فخر اور اسلامی دنیا کے لئے عزت کا سبب ہے۔ اس قول سے سیستانی صاحب کے قول کی تائید اور وضاحت ہو رہی ہے۔
(٤) آیة اللہ وحید خراسانی: آیة اللہ خامنہ ای پر میرا کامل عقیدہ ہے۔ اس جملہ سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ مرجع ہونے کے باوجود آیة اللہ وحید، رہبر معظم کو ولی فقیہ کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہیں۔
(٥) آیة اللہ فاضل لنکرانی: آیة اللہ خامنہ ای کی حمایت کرنا واجب ہے، وہ مرجعیت کے خیمہ کا ستون ہیں اگر یہ نہ ہوتے تو ہم بھی نہ ہوتے۔ آیة اللہ فاضل کا رہبر معظم کو ستون سے تعبیر کرنا بتا رہا ہے کہ رہبر معظم کی عظمت کتنی بلند ہے کیونکہ خیمہ ہو یا عمارت، بغیر ستون کے قائم رہنا محال ہے۔
(٦) آیة اللہ نوری ہمدانی: آیة اللہ خامنہ ای کوثر ہیں اور ان کا دشمن ابتر ہے۔ آیة اللہ نوری ہمدانی نے رہبر معظم کو کوثر سے تعبیر کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اولاد فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا میں سے ہیں اور سورۂ کوثر کا منظور نظر بھی اولاد فاطمہ ہی ہے اور فاطمہ زہرا کے دشمن کے نصیب میں ابتری آئی ہے جس پر قرآن گواہ ہے۔
(٧) علامہ حسن زادہ آملی: اپنے کانوں کو رہبر معظم کی باتوں سے متصل کرو کیونکہ ان کے کان امام زمانہ عج کی باتوں سے متصل ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ غیبت کبریٰ کے دور میں آیات عظام ہی امام زمانہ عج کے نائب ہیں اور چونکہ امام پردۂ غیب میں ہیں لہٰذا ہدایت کی ساری ذمہ داری آیات عظام کے کاندھوں پر آتی ہے، آیات عظام ہماری تمام دینی مشکلات حل کرتے ہیں تو انہیں امام زمانہ عج سے متصل ہونا ہی ہے۔
ایک مرتبہ علامہ حسن زادہ صاحب نے رہبر معظم کو مولا کہہ کر سلام کیا تو رہبر معظم نے فرمایا: آپ ایسا غضب کیوں کررہے ہیں!، ایسا نہ کیجئے۔ علامہ حسن زادہ صاحب نے جواب دیا:  میں کیوں نہ مولا کہوں کہ میں نے آج تک آپ کی ذات سے کوئی مکروہ کام بھی سرزد ہوتے نہیں دیکھا ہے۔
(٨) آیة اللہ مکارم شیرازی: اگر رہبر معظم کا احترام نہ ہو تو ہم میں سے کسی کا بھی احترام نہیں ہوگا۔ ولی فقیہ کے حکم کی پیروی کرنا ہم مراجع پر بھی واجب ہے۔ اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ مرجعیت کی دنیا میں رہبر معظم ایک مرکز اور محور کی حیثیت رکھتے ہیں نیز ولایت فقیہ صرف عام انسانوں کے لئے نہیں بلکہ آیات عظام پر بھی نافذ ہوتی ہے اور آیات عظام اسے قبول بھی کرتے ہیں۔
(٩) آیة اللہ بہجت: منقول ہے کہ ایک مرتبہ آیة اللہ خامنہ ای قم تشریف لارہے تھے تو جم غفیر میں آیة اللہ بہجت اپنی ضعیفی کے باجود کھڑے ہوئے تھے ان سے پوچھا گیا کہ آپ اس ضعیفی میں کیوں آگئے تو آیة اللہ بہجت نے جواب دیا: اگر لوگوں کو اس سید کے استقبال کا ثواب معلوم ہوتا تو اس وقت کوئی گھر میں نہیں رہتا بلکہ سب لوگ یہاں موجود ہوتے!۔ ایک عارف باللہ شخصیت کی زبان سے کسی کے لئے ایسے جملوں کا ادا ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ وہ عارفانہ نظروں سے آیة اللہ خامنہ ای کی اہمیت کا ادراک کررہے تھے۔
(١٠) آیة اللہ صافی گلپائیگانی: رہبر معظم کو کمزور کرنے کی کوشش کرنا حرام ہے۔ قول مذکور میں حرمت کا فتویٰ آیة اللہ خامنہ ای کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
(١١) آیة اللہ گلپائیگانی: رہبر معظم سے بہتر کون ہوسکتا ہے! وہ اپنے تمام وجود کے ساتھ دنیا کے طاغوت اور ظلم کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں، ہمیں ہر میدان میں ان کی حمایت کرنا چاہیئے۔

اس فرمان سے ظاہر ہے کہ آیة اللہ خامنہ ای وہ شیر بیشۂ شجاعت ہیں کہ جن کو ہماری مدد کی ضرورت نہیں بلکہ وہ خدا پر توکل کرتے ہوئے قدم اٹھاتے ہیں اور ان کا یہ توکل ہمیشہ یقین کا جامہ پہنتا ہے یہی وجہ ہے کہ اکیلے ہوتے ہوئے بھی سوپر پاور پر بھاری نظر آتے ہیں۔ ان کے لبوں کا ہلنا ایوان ستم میں زلزلے پیدا کردیتا ہے اور ان کی مسکراہٹ، دشمن کے دن کا چین اور رات کی نیند حرام کردیتی ہے۔ پروردگار عالم! اس مسکراتے چہرہ کو ہمیشہ مسکراتا باقی رکھ اور اس اسلامی انقلاب کو انقلاب مہدوی کا مقدمہ قرار دے آمین یا رب العالمین۔ ''والسلام علی من اتبع الہدیٰ''۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .