۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
قلم کی روشنائی: دحوالارض

حوزہ/قلم کی روشنائی کے عنوان سے،ہماری کوشش ہے کہ آج کے دور میں کتابیں لکھنے یا پڑھنے کا رواج جو بہت کم یا ختم سا ہوگیا ہے، اس ختم ہوتی جارہی ہماری تہذیبی اور علمی و ثقافتی تحریک کو حتیٰ الامکان پھر سے زندہ کیا جائے اور لوگوں میں مطالعے کا شوق پیدا کیا جائے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک تربیت یافتہ اور مہذّب قوم بنے؛ساتھ ہی اس طرح جدید قلم کاروں کی حوصلہ افزائی بھی ہو، اس ضمن میں مختلف کتابوں کے بہت ہی مختصر اقتباسات آپ کے سامنے پیش کیے جاتے رہیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl

آج کے دور میں کتابیں لکھنے یا پڑھنے کا رواج بہت کم یا ختم سا ہوگیا ہے جب کہ کتابیں ہماری بہترین دوست اور ہمارے علمی معیار کو بلند کرنے کا بہترین وسیلہ ہیں؛ حوزہ نیوز ایجنسی کی کوشش ہے کہ اس ختم ہوتی جارہی ہماری تہذیبی اور علمی و ثقافتی تحریک کو حتیٰ الامکان پھر سے زندہ کیا جائے اور لوگوں میں مطالعے کا شوق پیدا کیا جائے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک تربیت یافتہ اور مہذّب قومیں بنیں۔ اس ضمن میں مختلف کتابوں کے بہت ہی مختصر اقتباسات آپ کے سامنے پیش کیے جاتے رہیں گے تاکہ اگر آپ پوری کتاب نہ بھی پڑھ سکیں تو کم از کم اس کے کچھ چنندہ جملے پڑھ کر اپنی معلومات میں اضافہ کرسکیں اور مزید مطالعے کی جانب مائل ہوسکیں کیونکہ سنا ہے پڑھنے والے دنیا بدل دیتے ہیں، ساتھ ہی اس طرح جدید قلم کاروں کی حوصلہ افزائی بھی ہو تاکہ وہ اس فن سے دور نہ ہوں اور مفید کتابیں لکھنے کی جانب توجہ فرمائیں جس کی شدت کے ساتھ ضرورت ہے۔

ذیل میں معصومین علیہم السلام کی دو احادیث پیش کی جاتی ہیں جو موضوع کو پوری طرح سے شفّاف بناتی ہیں اور اس موضوع کو اور بھی تقویت بخشتے ہوئے ہمیں اس اہم موضوع کی جانب متوجہ رہنے کی دعوت دیتی ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے کتاب و قلم کی اہمیت کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:إِذَا مَاتَ اَلْمُؤْمِنُ وَ تَرَكَ وَرَقَةً وَاحِدَةً عَلَيْهَا عِلْمٌ - تَكُونُ تِلْكَ اَلْوَرَقَةُ سِتْراً بَيْنَهُ وَ بَيْنَ اَلنَّارِ وَ أَعْطَاهُ اَللَّهُ بِكُلِّ حَرْفٍ عَلَيْهَا مَدِينَةً - أَوْسَعَ مِنَ اَلدُّنْيَا سَبْعَ مَرَّاتٍ؛اگر مؤمن مرتے وقت اپنے بعد کاغذ کا کوئی ایک ایسا ٹکڑا بھی چھوڑ جائے جس پر علم کی کوئی بات تحریر ہو تو یہ کاغذ اس کے اور دوزخ کی آگ کے درمیان رکاوٹ بن جائے گا۔ اور اللہ تعالٰی ہر اس حرف کے بدلے جو اس کاغذ پر لکھا ہے اسے جنت میں ایک شہر عطا فرمائے گا، جو دنیا کے سائز سے سات گنا زیادہ ہے۔(عدة الداعي و نجاح الساعي،  جلد۱،صفحه۷۷، حدیث، ۳۳۶۲۱۴)

علماء و مؤمنین کے توسط سے لکھے گئے علوم و معارف پر مبنی کلمات اس قدر اہمیت کے حامل ہیں کہ روز قیامت ان کے قلم کی روشنائی شہداء کے خون پر بازی لے جائے گی جیسا کہ امام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے:وَ رَوَى اَلْمُعَلَّى بْنُ مُحَمَّدٍ اَلْبَصْرِيُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اَللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُدْرِكِ بْنِ عَبْدِ اَلرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ اَلصَّادِقِ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: «إِذَا كَانَ يَوْمُ اَلْقِيَامَةِ جَمَعَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ اَلنَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَ وُضِعَتِ اَلْمَوَازِينُ فَتُوزَنُ دِمَاءُ اَلشُّهَدَاءِ مَعَ مِدَادِ اَلْعُلَمَاءِ فَيَرْجَحُ مِدَادُ اَلْعُلَمَاءِ عَلَى دِمَاءِ اَلشُّهَدَاءِ»؛جب قیامت کا دن آئے گا، اللہ لوگوں کو ایک ہی میدان میں جمع کرے گا، اور ترازو نصب کردیئے جائیں گے، پھر علماء کے قلم کی روشنائی کو شہداء کے خون کے ساتھ تولا جائے گا تو علماء کے قلم کی روشنائی شہداء کے خون پر بازی لے جائے گی۔(من لا يحضره الفقيه، جلد۴،صفحه۳۹۸،حدیث نمبر ۱۰۳۸۳۴،بَابُ اَلنَّوَادِرِ وَ هُوَ آخِرُ أَبْوَابِ اَلْكِتَابِ)

قلم کی روشنائی کے آج کے عنوان کے ضمن میں ہم علامہ ذیشان حیدر جوادی کے ترجمۂ نہج البلاغہ سے ایک اقتباس حاضر کرتے ہیں:دحوالارض کے بارے میں دو طرح کے تصورات پائے جاتے ہیں۔بعض حضرات کاخیال ہے کہ زمین کوآفتاب سے الگ کرکے فضائے بسیط میں لڑھکا دیا گیا اوراسی کا نام دحوالارض ہے اوربعض حضرات کا کہنا ہے کہ دحو کے معنی فرش بچھانے کے ہیں۔گویا کہ زمین کو ہموار بنا کر قابل سکونت بنادیا گیا اور یہی دحوالارض ہے۔بہر حال روایات میں اس کی تاریخ ۲۵ ذی قعدہ بتائی گئی ہے جس تاریخ کو سرکار دو عالم (ص)حجة الوداع کے لئے مدینہ سے برآمد ہوئے تھے اورتخلیق ارض کی تاریخ مقصد تخلیق سے ہم آہنگ ہوگئی تھی۔اس تاریخ میں روزہ رکھنا بے پناہ ثواب کا حامل ہے اوریہ تاریخ سال کے ان چار دنوں میں شامل ہے جس کا روزہ اجربے حساب رکھتا ہے۔ ۲۵ ذی قعدہ۔۱۷ ربیع الاول۔۲۷ رجب۔۱۸ ذی الحجہ۔

قلم کی روشنائی:دحو الارض
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .