۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
کیا قربانی صاحب استطاعت پر واجب ہے؟

حوزہ/ برصغیر میں چونکہ اکثریت اہلسنت کے فقہی مکتب احناف کی ہے جن کے ہاں قربانی واجب ہے، یہاں شیعوں کا بھی مزاج وجوب کا بن گیا ہے۔ اگر کوئی قربانی نہ کرنا چاہے تو اس کو عجیب اعتراضات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، گویا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قربانی صاحب استطاعت پر واجب ہے اور کوئی نہ کرے تو مورد ملامت ہے۔ اس وجہ سے جو افراد استطاعت نہیں رکھتے یا اس کو انجام دینے کی سبیل نہیں رکھتے ان کو بھی بادل نخواستہ انجام دینا پڑتا ہے۔

تحریر: سید جواد رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی امر بالمعروف و نہی از منکر کے لئے بھی زمان و مکان کی اہمیت ہے۔ اب قربانی کے معاملے کو ہی لے لیں۔ حج کے علاوہ قربانی مستحب ہے۔ لیکن ایران اور کئی عرب ممالک میں اس کا زیادہ رواج نہیں ہے۔ وہاں کی اکثریت قربانی نہیں کرتی جبکہ بعض لوگ انجام دیتے ہیں وہ بھی نامحسوس طریقے سے۔ شہروں میں تو ہم نے کبھی دیکھا نہیں، ممکن ہے کہ گاؤں دیہاتوں میں شاید کچھ لوگ کرتے ہوں۔

جبکہ برصغیر میں چونکہ اکثریت اہلسنت کے فقہی مکتب احناف کی ہے جن کے ہاں قربانی واجب ہے، یہاں شیعوں کا بھی مزاج وجوب کا بن گیا ہے۔ اگر کوئی قربانی نہ کرنا چاہے تو اس کو عجیب اعتراضات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، گویا لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قربانی صاحب استطاعت پر واجب ہے اور کوئی نہ کرے تو مورد ملامت ہے۔ اس وجہ سے جو افراد استطاعت نہیں رکھتے یا اس کو انجام دینے کی سبیل نہیں رکھتے ان کو بھی بادل نخواستہ انجام دینا پڑتا ہے۔ اسی کی جھلک میری کل کی پوسٹ میں بعض افراد کے ردعمل میں دیکھی جا سکتی ہے۔

چنانچہ ایران و عرب جیسے ممالک میں جہاں قربانی کو خاص اہمیت ہی نہیں دی جاتی وہاں اس مستحب پر تاکید کی ضرورت ہے، چلیں ‏کچھ افراد تو کم سے کم قربانی انجام دیں۔ جیسے عید قربان پر عید کی نماز کا رواج ایران میں بہت ہی کم تھا، انقلاب کے بعد عید کی نماز کی اہمیت قائم کر کے اس کی ترویج کی جانے لگی۔

جبکہ پاکستان جیسے ممالک میں یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ بھائی اس کو واجب سمجھنا یا اس کے انجام نہ دینے والے کو ملامت کرنے کی ضرورت نہیں۔ آبادی کا ایک حصہ قربانی نہ کرے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ یعنی یہاں پر اس بات کے ابلاغ کی ضرورت ہے کہ قربانی واجب نہیں مستحب ہے۔ چنانچہ عملی طور پر کچھ صاحب مقام افراد جیسے علماء کو چاہیے کہ علی الاعلان قربانی انجام نہ دیں تاکہ عوام یہ جان لے کہ یہ عمل واجب نہیں ہے، کوئی اس کو ترک کرے تو کوئی حرج کا باعث نہیں ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Fasahat Ali Bukhari PK 14:51 - 2021/07/11
    0 0
    One can make Any donations to masque or masjid affairs from khums amounts?