۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
حجت الاسلام والمسلمین علی اکبر نوائی

حوزہ / حوزہ علمیہ خراسان کے اعلیٰ سطح کے استاد نے فلسطین کے مظلوم عوام کے دفاع میں اٹھنے والے امریکی طلباء کے نام رہبر معظم انقلاب اسلامی خط کے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم کا خط دنیا میں صیہونیوں کے انتہائی ظلم و ستم اور جرائم کو ظاہر کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی مشہد کے رپورٹر کے ساتھ گفتگو میں حوزہ علمیہ خراسان کے اعلیٰ سطح کے استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اکبر نوائی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی خط کے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا: حال ہی میں رہبر معظم انقلاب نے امریکن اسٹوڈنٹس کے نام اپنا ہمدردانہ، روشن خیال، دانشمندانہ اور حکیمانہ خط لکھا ہے جس میں انہوں نے دنیابھر میں ظالم صیہونیوں کے خلاف اٹھتی تحریکوں کے مختلف عمیق پہلوؤں کو بیان کیا ہے۔

انہوں نے کہا: اس خط میں انتہائی سمجھ بوجھ کے ساتھ عصری دنیا میں موجود اس احساس ذمہ د اری کو بیان کیا ہے جو اس وقت دنیا کے مختلف کونوں میں فلسطینیوں کے مظلوم عوام کے دفاع کے لیے ابھر رہی ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین علی اکبر نوائی نے کہا: یہ خط ایک راہنما پیغام کی مانند ہے جو مغربی دنیا میں تحریک مقاومت کے مستقبل کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا: سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سپریم لیڈر نے ایسی صورتحال میں امریکی طلباء کو یہ خط کیوں لکھا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا کی موجودہ حالت کا تقاضا ہے کہ اس بدلتی تاریخ میں جہاں اپنے حقوق کا دعویٰ کرنے والے تاریخ کے ایک نئے موڑ میں داخل ہو رہے ہیں اور استکباری نظام آہستہ آہستہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں وہاں استکبار کے ظلم و ستم سے دنیا کو آگاہ کیا جائے اور اس کے مظالم کے خلاف اٹھنے والے تحریکوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔

حوزہ علمیہ خراسان کے اس اعلیٰ سطح کے استاد نے مزید کہا: رہبر انقلاب کا خط دنیا میں صیہونیوں کے مظالم اور جرائم کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔ مظلوم غزہ میں جنگ کو تقریباً 8 ماہ گزر چکے ہیں، اس جنگ میں اب تک فلسطین اور غزہ کے 36 ہزار مظلوم عوام شہید ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا: رہبر معظم کا یہ خط رفح پر اسرائیل کے حملے کے نئے مرحلے کے تناظر میں لکھا گیا ہے جو کہ اسرائیلیوں کے ظلم کی علامت ہے۔ لہٰذا صہیونیوں کے مظالم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں اور سپریم لیڈر نے ایسے حساس حالات میں یہ خط لکھنا ضروری سمجھا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین نوائی نے کہا: اس خط کو لکھنے کی ایک اور وجہ انسانی حقوق کے دفاع میں استکباریوں کے منظم جھوٹ کو بے نقاب کرنا تھا۔ آج مغرب دنیا میں جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے انسانی حقوق کے تحفظ کی وکالت کرتا ہے۔ تو کیا غزہ اور فلسطین جہاں ہر روز ہزاروں لوگ شہید ہوتے ہیں، وہ انسان نہیں ہیں ؟ اس لیے انسانیت کے تحفظ کا جھوٹ بولنے والے اور ڈھنڈورا پیٹنے والوں کا بے نقاب ہونا بہت ضروری تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .