۱۱ تیر ۱۴۰۳ |۲۴ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 1, 2024
سیدجلال حسینی

حوزہ / ایران کے شہر کامیاران میں واقع مدرسہ علمیہ امام باقر (ع) کے مدیر نے کہا: ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنا چاہیے کہ غزہ کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمیں بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اگر یہ تنظیمیں کچھ کرنا چاہتیں تو وہ پچھلے آٹھ مہینوں میں کر چکی ہوتیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کردستان کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران حجت الاسلام سید جلال حسینی نے غزہ اور رفح کے عوام پر صیہونی حکومت کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا: صیہونی حکومت کی غزہ پر جارحیت کو تقریباً 8 ماہ ہو چکے ہیں اور اس دوران 36 ہزار سے زائد فلسطینی غزہ اور رفح میں شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: اتنی بڑی تعداد میں صہیونی مظالم کے باوجود اسلامی ممالک کے سربراہان اور عالمی اسمبلیوں کی طرف سے اس ظالم و غاصب حکومت کے خلاف کوئی حرکت نظر نہیں آئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی قوم اور غزہ کی تقدیر صرف اور صرف عالم اسلام کے اتحاد سے ہی بدلی جا سکتی ہے۔

مدرسہ علمیہ امام باقر (ع) کے مدیر نے کہا: بدقسمتی سے مسلم دنیا کے خلاف صیہونی جرائم میں شدت کے باوجود عالمی اسمبلیوں کا کام صرف صہیونیوں کی جزئی طور پر مذمت کی صورت تک ہی محدود رہا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی قوم اور غزہ کے عوام کا اس سے زیادہ قتل عام نہ ہو تو عالم اسلام کو اپنے طور پر کچھ کرنا چاہیے۔

حوزہ علمیہ کے اس استاد نے کہا: انشاء اللہ اس غیر مساوی جنگ کی حتمی فاتح فلسطینی قوم اور عالم اسلام ہی ہوں گے اور خدا کا وعدہ پورا ہو گا اور دنیا ظالموں اور مستکبروں پر مظلوموں کی فتح کا مشاہدہ کرے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .