حوزہ نیوز ایجنسی کاشان سے نامہ نگار کے مطابق، قم میں دفتر حفظ و نشر آثار رهبر معظم انقلاب اسلامی کے محقق حجت الاسلام اصغر مددی نے کاشان میں "آشنایی با اندیشههای مقام معظم رهبری حفظهالله" (رہبر معظم کے افکار سے آشنائی) کے عنوان سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: امریکی شاہی ظالمانہ دور میں ایرانی عوام کے ساتھ حقارت آمیز سلوک کیا کرتے تھے لیکن آج جب خطے میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو امریکہ ایران کے خوف سے ثالثوں کے ذریعہ یہ پیغام دیتا ہے کہ اس واقعے میں امریکہ ملوث نہیں ہے لہذا ہماری افواج پر حملہ نہ کریں۔
انہوں نے کہا: امریکی قیادت میں تسلط پسندانہ نظام نے اس سے قبل مختلف طریقوں سے جمہوریہ اسلامی ایران کے نظام کو کمزور کرنے اور گرانے کی کوشش کی تھی جس میں شخصیات کا قتل، فوجی بغاوت اور آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ شامل ہیں، لیکن آج اس مقدس نظام کی حاکمیت کو دنیا مشاہدہ کر رہی ہے اور اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔
حجت الاسلام مددی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے طلباء اور علماء کو انقلاب اسلامی کی تہذیبی تحریک کے فرنٹ لائن پر قرار دیا اور کہا: انقلاب اسلامی کے ماضی اور مستقبل میں علماء اور طلباء کا کردار انتہائی کلیدی ہے۔ اگر طلباء اور علماء میدان میں نہ ہوتے تو انقلاب اسلامی کامیاب نہ ہوتا اور اس کی صدا لوگوں کے کانوں تک نہ پہنچتی۔
دفتر حفظ و نشر آثار رهبر معظم انقلاب اسلامی کے محقق نے کہا: شہداء کے پاکیزہ خون اور انقلاب اسلامی ایران کی کامیابیوں اور برکت سے آج امریکہ نہ صرف دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہا ہے بلکہ اس کی تذلیل سے اپوزیشن کی چیخیں بھی سنی جا رہی ہیں۔