تحریر و ترتیب: ڈاکٹر مولانا شہوار حسین امروہوی
حوزہ نیوز ایجنسی| قرآن مجید وہ آفاقی کتاب ہے، جس کے ترجمے اور تفاسیر دنیا کی تقریباً تمام زبانوں میں موجود ہیں، مگر عربی زبان کو یہ شرف حاصل ہے کہ سب سے زیادہ اسی زبان میں قرآن مجید کی تفاسیر تحریر کی گئیں۔
بحمد اللہ ہندوستانی شیعہ علماء کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے بھی گراں قدر تفاسیر لکھ کر علمی دنیا میں بیش بہا اضافہ کیا۔
ہم یہاں صرف چند علماء کا ذکر کرتے ہیں، جنہوں نے یہ عظیم الشان خدمت انجام دے کر قوم و ملت کا نام روشن کیا۔
شیخ مبارک ناگوری (متوفی ١٠٠١ ہجری) دسویں صدی ہجری کے نامور مفسر قرآن ہیں، آپ نے تفسیر منبع عیون المعانی مطلع شموس المثانی پانچ جلدوں میں تحریر کی، یہ تفسیر اپنے مشمولات کے اعتبار سے خاص اہمیّت کی حامل ہے، اس کا مخطوطہ کتاب خانۂ ممتاز العلماء لکھنؤ میں محفوظ ہے۔
ابو الفیض فیضی (متوفی١٠٠٤ ) عربی زبان کے قابلِ فخر مفسر قرآن ہیں، آپ نے بغیر نقطے کی تفسیر تحریر کی، جس کا نام سواطع الہام ہے، یہ تفسیر دو سال کی مختصر مدت میں بتاریخ ١٠ ربیع الثانی ١٠٠٢ ہجری مکمل ہوئی، اس تفسیر کو ایک علمی شاہکار کہا جاتا ہے، اس تفسیر پر قاضی نور اللہ شوستری نے بھی بغیر نقطے کی تقریظ تحریر کی۔
ملا طاہر دکنی (٩٥٢ ھ) بیجاپور کے جلیل القدر عالم دین، شیعیت کی ترویج میں گراں قدر خدمات انجام دیں، آپ نے تفسیر بیضاوی پر تحقیقی حاشیہ تحریر کیا۔
قاضی نور اللہ شوستری شہید ثالث (١٠١٩ ھ )
گیارہویں صدی ہجری کے نامور عالم، متکلم اور مفسر آپ کو جہانگیر بادشاہ نے شہید کروایا، آپ کے تفسیر سے متعلق متعدد آثار ہیں ۔
انس الوحید فی تفسیر آیت العدل و التوحید
تفسیر انما المشرکون نجس...
سحاب المطیر فی تفسیر آیت التطھیر، یہ تفسیر کتابخانہ ناصریہ لکھنؤ میں موجود ہے۔
رفع القدر فی تفسیر آیت شرح الصدر
حاشیہ تفسیر بیضاوی ہے، اس کا مخطوطہ دو جلدوں میں کتاب خانۂ ناصریہ میں محفوظ ہے۔
سید شریف الدین شوستری (١٠٢٠ ھ)
قاضی نور اللہ شوستری کے فرزند اکبر تھے، آپ نے تفسیر بیضاوی پر تحقیقی حاشیہ لکھا ۔
سید علاء الدولہ شوستری (١٠٨٠ ھ)
تفسیر میں اعلیٰ مہارت رکھتے تھے، آپ نے تفسیر بیضاوی پر یادگار حاشیہ تحریر کیا۔
شیخ محمد علی حزیں، بارہویں صدی ہجری کے عظیم المرتبت مفسر، بنارس میں سکونت پذیر تھے، آپ نے متعدد تفسیریں تحریر کیں۔
تفسیر سورۃ الاخلاص، تفسیر شجرۃ الطور فی شرح آیت النور، اس تفسیر کے نسخے
رضا لایبریری میں موجود ہیں۔
مولانا محمد حسین، تیرہویں صدی ہجری کے ممتاز مفسر آپ نے خلاصۃ التفسیر تحریر کی اس کی کتابت ١٢٥٩ ھ میں ہوئی، جو کہ ناصریہ لائبریری لکھنؤ میں محفوظ ہے۔
ممتاز العلماء سید محمد تقی لکھنؤی (١٢٨٩ ھ) تیرہویں صدی ہجری کے قابلِ فخر مفسر، آپ نے ینابیع الانوار فی تفسیر کلام اللہ الجبار، چار حصوں میں تحریر کی، جو کہ کتاب خانۂ سلطان المدارس لکھنؤ میں موجود ہے
مفتی محمد عباس شوستری (١٣٠٦ ھ)
علامہ ذوالفنون اور حکومت اودھ لکھنؤ میں منصب قضاوت پر فائز تھے، آپ کی مشہور تفسیر روایح القرآن فی فضائل امناء الرحمن ہے ١٢٧٨ ھ میں مطبع جعفری لکھنؤ سے شائع ہوئی۔
شمس العلماء سید محمد ابراہیم لکھنؤی (١٣٠٧ ھ) آپ نے اپنے والدِ بزرگوار کی تفسیر ینابیع الانوار جو نا تمام رہ گئی تھی، اسے مکمل کی۔
تاج العلماء سید علی محمد (١٣١٢ ھ) سلطان العلماء سید محمد کے فرزند ۔آپ نے تفسیر احسن القصص ١٣٠٥ میں۔تصنیف کی جو مطبع صبح صادق عظیم آباد پٹنہ سے شائع ہوئی۔
علامہ محمّد محسن زنگی پوری (١٣٢٥ ھ)
نواب واجد علی شاہ آپ کے علم وفضل کے بڑے قدردان تھے، آپ نے تفسیر مصباح البیان فی تفسیر سورۃ الرحمٰن رقم کی ۔
علامہ محمّد ہارون زنگی پوری (١٣٣٩ ھ)
نجم الملت مولانا نجم الحسن امروہوی کے شاگرد تھے، آپ نے خلاصۃ التفاسیر تحریر کی اس کا مخطوطہ بخطہ مصنف کتاب خانۂ مدرستہ الواعظین لکھنؤ میں محفوظ ہے۔
مولانا ذاکر حسین بارہویں(١٣٤٩ ھ) پہرسر وطن تھا، آپ نے عربی میں قرآن مجید پر حاشیہ تحریر کیا۔
علامہ سید محمد شاکر امروہوی (١٤٣٣ ھ)
امروہہ کے نامور عالم، فلسفی اور مفسر قرآن جامعہ ناظمیہ لکھنؤ میں معقولات کے استاد تھے۔ راقم کو آپ سے شرف تلمذ حاصل ہے۔ آپ نے ١٤٣٠ ھ میں تفسیر القران فی الکافی نامی تفسیر لکھی، اس تفسیر میں ان آیات کی تفسیر کی ہے جو کتاب الکافی کلینی میں مستعمل ہوئی ہیں، یہ تفسیر قم ایران سے شائع ہوئی۔
یہ ان مفسرین کا مختصر ذکر ہے، جنہوں نے انتہائی محنت و جانفشانی سے علمی سرمائے کو سپرد قلم کر کے آنے والی نسلوں کو معارف قرآن سے آشنا کروایا۔
آپ کا تبصرہ