حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی عوام نے جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان پر، جو کہ اتوار سے نافذ ہونے والا ہے، خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
بدھ کی رات قطر نے حتمی معاہدے کا اعلان کیا، لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کئی معاملات حل طلب ہیں۔ تاہم، غزہ میں جشن کا آغاز ہو چکا ہے، اور لوگوں نے ان لمحات کو اپنے کیمرے سے ریکارڈ کیا۔
دیر البلح میں واقع الشہداء الاقصی ہسپتال کے باہر، جہاں جنگ کے متعدد متاثرین کو لایا گیا تھا، سینکڑوں فلسطینی جمع ہوئے، نعرے لگائے، قومی ترانے گائے، اور فلسطینی پرچم لہرایا۔
رندا سمیح، ایک 45 سالہ خاتون جو غزہ سے النصیرات کیمپ میں منتقل ہوئیں، انہوں نے کہا: "میں یقین نہیں کر سکتی کہ یہ ایک سال سے زیادہ عرصے کا ایک ڈراؤنا خواب آخرکار ختم ہو رہا ہے، ہم نے بہت سے لوگوں کو کھو دیا ہے، ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "ہمیں بہت زیادہ آرام کی ضرورت ہے۔ جیسے ہی جنگ بندی شروع ہوگی، میں قبرستان جاؤں گی تاکہ اپنے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد سے مل سکوں۔ ہم نے انہیں دیر البلح کے قبرستان میں مناسب قبر کے بغیر دفن کیا تھا۔ ہم ان کے لیے نئی قبریں بنائیں گے اور ان کے نام لکھیں گے۔"
مرکزی اجتماع میں کچھ نوجوانوں نے مزاحمت کی حمایت میں نعرے لگائے، جبکہ دیگر لوگوں نے اپنے کیمرے سے ان مناظر کو ریکارڈ کیا۔
27 سالہ عبدالکریم نے کہا: "اس کے باوجود کہ ہم نے بہت کچھ کھو دیا ہے، میں خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میں آخرکار اپنی بیوی اور دو بچوں کو دیکھوں گا۔ وہ تقریباً ایک سال پہلے جنوب چلے گئے تھے۔ مجھے امید ہے کہ وہ بے گھر لوگوں کو جلدی واپس آنے کی اجازت دیں گے۔"
خان یونس میں بھی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ