حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسلح تشدد کے اثرات کو کم کرنے پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم (AOAV) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ 2024 میں دنیا بھر میں مسلح حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی کل تعداد میں کم از کم 55 فیصد افراد غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے ہیں۔ تاہم، AOAV نے اپنی اعداد و شمار انگریزی زبان کے ذرائع سے حاصل کیے، جن میں میڈیا کی ممکنہ سنسرشپ اسرائیل کے حقیقی ریکارڈ کو متاثر کر سکتی ہے اور کم کر کے پیش کر سکتی ہے۔
عالمی تلفات میں اضافہ
ایک سالانہ مطالعے سے پتہ چلا کہ بمباری یا دھماکوں کے باعث شہریوں کی ہلاکتیں گزشتہ ایک دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ یہ صورتحال غزہ، لبنان، اور روس-یوکرین جنگ میں شدید بمباری کی وجہ سے سامنے آئی۔
بین الاقوامی تنظیم AOAV کے مطابق، 2024 میں 61,353 شہری ہلاک یا زخمی ہوئے، جو 2010 سے شروع ہونے والے ان کے اعداد و شمار میں سب سے زیادہ ہیں۔
اسرائیلی حملے: سب سے زیادہ نقصان دہ
رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے وحشیانہ حملوں نے 2024 میں شہری ہلاکتوں اور زخمیوں کے 55 فیصد واقعات کو اپنی جانب منسوب کیا، جو اسے دنیا میں قتل و غارتگری کا سب سے بڑا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ اس کے بعد روس-یوکرین جنگ 19 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
رپورٹ میں سودان اور میانمار کے اہم تنازعات کا بھی ذکر کیا گیا، جنہوں نے مجموعی طور پر 8 فیصد ہلاکتوں کو جنم دیا۔
میڈیا سنسرشپ کی رکاوٹ
AOAV نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اعداد و شمار انگریزی زبان کے ذرائع سے جمع کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے اصل تعداد میڈیا کی محدودیت کے سبب کم ظاہر ہو سکتی ہے۔
غزہ میں تباہ کن جنگ
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، 2024 میں غزہ میں 23,600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ میڈیا کی رپورٹیں اصل تعداد سے کم دکھا رہی ہیں۔
21ویں صدی کا بدترین تنازع
دسمبر 2024 میں برطانیہ کے ایک نگران ادارے نے غزہ میں اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں کو 21ویں صدی کا "سب سے زیادہ تباہ کن اور جان لیوا تنازع" قرار دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کی بمباری کے پہلے مہینے میں شہریوں پر پڑنے والے اثرات 21ویں صدی کی کسی بھی فضائی مہم سے غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔
آپ کا تبصرہ