بدھ 15 جنوری 2025 - 19:44
غزہ میں جنگ بندی کے سائے میں جوانوں میں شادیوں کا رجحان بڑھا

حوزہ/ جنگ بندی سے پہلے ہی غزہ میں نوجوانوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، لیکن اس بار یہ لوگ علاج یا خوراک کی مدد کے لیے نہیں، بلکہ شادی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جنگ کی وجہ سے پیچیدہ حالات کے باوجود، حالیہ مہینوں میں شادی کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ اس کی وجہ جنگ کے دوران شادی کے اخراجات اور مہر میں کمی ہے، جس نے شادی کو ایک کم خرچ آپشن بنا دیا ہے۔

اب شادی کی تقریبات اور جشن بھی ضروری نہیں رہے، کیونکہ نوجوان صرف ایک خیمہ لگا کر سادہ تقریب منعقد کر سکتے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں غزہ میں شادیوں کی تعداد میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ شرعی عدالتوں نے ہسپتال کے کمرے کو شادی کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، ایک ہسپتال میں، ایک شرعی عاقد نے دو نوجوانوں کی کا عقد پڑھا، جن کے خاندان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جنگ کے باوجود، یہ وقت شادی کے لیے موزوں ہے۔

دلہن کے والد کا کہنا ہے: "ہم نے اپنی بیٹی کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ہم خوشی منا سکیں۔ موجودہ مشکل معاشی حالات کے باوجود، لوگ ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں، اور یہ ایک اچھی بات ہے۔"

دلہن کے والد نے یہ بھی کہا کہ جنگ طویل ہو چکی ہے، اور ان حالات میں زندگی اور خوشی کو جاری رکھنا بہت ضروری ہے۔

جنگ کے دوران شادی کے اخراجات میں کمی نے بہت سے لوگوں کو شادی کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے، کیونکہ اب شادی کے ہال بک کرانے یا زیادہ مہر ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک مکمل گھر بنانے کے بجائے، بہت سے لوگ صرف ایک خیمے پر اکتفا کر رہے ہیں۔

"اشرف زنون" رفح سے خان یونس منتقل ہوئے ہیں اور اپنے خاندان کے 19 افراد کے ساتھ ایک گھر کی چھت پر لگے خیمے میں رہتے ہیں، انہوں نے مالی مشکلات کے باوجود اپنی کزن سے شادی کی ہے۔ وہ ایک الگ خیمہ خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ اور ان کی بیوی وہاں رہ سکیں۔ وہ کہتے ہیں: "میری خواہشات بھی ہر نوجوان کی طرح ہیں۔ ہم بھی دیگر دلہن اور دولہا کی طرح ہیں۔ شادی ایک خوبصورت چیز ہے، لیکن اس کے لیے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "جنگ کے دوران اخراجات کچھ کم ہیں، کیونکہ جنگ کے بعد قیمتیں بڑھ جائیں گی، اور بہت سے لوگ شادی کرنا چاہیں گے۔"

اشرف کو امید تھی کہ وہ اپنی شادی شدہ زندگی کے لیے ایک چھت فراہم کر سکیں گے، لیکن وہ اب تک ایک خیمہ بھی خریدنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: "حالات بہت سخت ہیں۔ میں خیمہ خریدنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ 16 دسمبر سے لے کر اب تک میں نے خان یونس میں تمام خیراتی اداروں سے رجوع کیا، لیکن کامیاب نہیں ہوا۔"

وہ مزید کہتے ہیں: "میں چھوٹے موٹے کاروبار سے کچھ پیسے جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہوں تاکہ خیمہ خرید سکوں۔ خیمے کی قیمت دو ہزار شیکل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مجھے اپنی کم آمدنی کے ساتھ پانچ سال کام کرنا پڑے گا تاکہ میں شادی کر سکوں۔ اور یہ ممکن نہیں ہے۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha