حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے ایک تحریر میں "مومن بھائی کا خیال رکھنے" کے موضوع پر روشنی ڈالی اور کہا: مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں: "إنّما المؤمنون إخوة" (سورہ حجرات، آیت ۱۰)۔ اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی حرمت کا خیال نہیں رکھتا، اس کا عمل "ما أمر اللہ بہ أن یوصل" کے زمرے میں آتا ہے۔
امام صادق (سلام اللہ علیہ) فرماتے ہیں: جو شخص کسی کے ساتھ بیس سال تک دوستی رکھے، اس دوستی کی حرمت رشتہ داری اور قرابت کے درجے تک پہنچ جاتی ہے: "صحبة عشرین سنة قرابة" (بحار الانوار، جلد ۷۱، صفحہ ۱۵۷)۔ لہٰذا، ایسی دوستی پر رشتہ داری اور قرابت کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنے بیس سالہ دوست کو تکلیف پہنچائے یا اس سے تعلق توڑ دے۔
پڑوسیوں کے ساتھ تعلق بھی چالیس گھروں کے دائرے تک پڑوسی کے حقوق کو جنم دیتا ہے، اور خدائے سبحان نے پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنا واجب قرار دیا ہے۔ جو شخص ان حقوق کا خیال نہیں رکھتا، وہ "و یقطعون ما أمر اللہ بہ أن یوصل" کے زمرے میں آتا ہے۔ البتہ، چالیس گھروں کا دائرہ صرف افقی پڑوسی اور چار مشہور حدود تک محدود نہیں ہے، بلکہ عمودی پڑوسی، یعنی بلند عمارتوں میں رہنے والوں کو بھی شامل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اوپر اور نیچے کی سمت بھی چار مشہور سمتوں میں شامل ہوتی ہے۔
تفسیر تسنیم، جلد ۲، صفحہ ۵۶۱، ۵۶۲
آپ کا تبصرہ