حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔’ اللہ کے اس وعدے پرگفتگو کرتے ہوئے مولانا یوسف مشہدی نے کہا کہ اللہ نے زبور، توریت اورانجیل کی حفاظت کے بارے میں نہیں کہا کہ وہ خود اسکی حفاظت کریگا لیکن قرآن کو رہتی دنیا تک کے انسانوں کی رہنمائی کے لئے باقی رہا ہے۔ بقیہ آسمانی کتابیں مخصوص زمانے کے لئے تھیں۔
مولا علی علیہ السلام کی شہادت کے سلسلے میں امروہا میں منعقدہ سہ روزہ مجالس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا یوسف احمد مشہدی نے کہااللہ نے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود اٹھانے کی بات زبور، توریت اورانجیل میں لوگوں کے ذریعے تحریف کئے جانے اور اسکے فرامین اور احکامات کی حفاظت میں مسلمانوں کی کوتاہی کو دیکھتے ہوئے کہی ہے۔ مولانا یوسف نے سوال قائم کرتے ہوئے کہا کہ آخر اللہ نے قرآن کی حفاظت خود کرنے کا اعلان کیوں کیا؟ کیونکہ اللہ جانتا ہیکہ اگر مسلمان قرآن کا محافظ بنائیں گے تو کسی اپنے جیسے کو ہی بنائیں گے۔
جہاں تک نماز کے حکم کی پابندی کی بات ہے تو مسلمانوں کے درمیان اسکی ادائےگی کے طریقوں میں اختلاف اس باتکا ثبوت ہیکہ قرآن کے ایک حکم کی تعمیل بھی تمام مسلمان یکساں طور سے نہیں کر رہے ہیں۔ کوئی سینے پر ہاتھ باندھتا ہے کوئی ناف کے اوپر کوئی ناف کے نیچے۔ صرف رفع یدین کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اٹھارہ سے زیادہ اختلافات پائے جاتے ہیں۔
نماز کے طریقےکے سلسلے میں مولانا یوسف مشہدی نے ثابت کی کہ شیعہ اسی طرح سے نماز ادا کرتے ہیں جس طرح سے رسول اللہ ادا کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ کے نمازادا کرنے کے طریقے میں مولا علی کی ظاہری خلافت سے پہلے بہت سی تبدیلیاں کی جا چکی تھیں جسکا ثبوت یہ واقعہ ہیکہ جب مولا علی نے اپنے خلیفہ بننے کے بعد مسجد نبوی میں نماز پڑھائی تھی تو وہاں موجود رسول کے صحابیوں نے کہا تھا کہ آج انہوں نے ویسی نماز پڑھی ہے جیسی رسول اللہ کی قیادت میں پڑھا کرتے تھے۔ مولانا مشہدی نے کہا کہ یہی نماز کا طریقہ مولا علی سے ہوتا ہوا بارہ اماموں تک آیا اور بارہویں امام کے چار نائبین سےہوتا ہوا مختلف زمانوں کے مراجع تک پہونچا اور آج دنیا بھر کے شیعہ اسی طریقے سے نماز ادا کرہے ہیں۔
مولا علی کی شہادت کے سلسلے میں سہ روزہ مجالس کا اہتمام امروہا میں محلہ جعفری کے عزا خانہ میں کیا گیا۔ پہلی مجلس میں مرثیہ خوانی مدثرعلی خاں،دوسری مجلس میں حسن امام اور آخری مجلس میں سبط سجاداور انکے ہمناؤں نے کی۔ آخری مجلس کے اختتام پر شبیہ تابوت بھی برامد ہوئی۔
آپ کا تبصرہ