حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیرجند: حجت الاسلام و المسلمین سید علی رضا عبادی، نمائندہ ولی فقیہ برائے صوبہ خراسان جنوبی، نے ایام دہۂ کرامت کی مناسبت سے ایک اہم خطاب میں توحید کو انسانیت کی نجات کا واحد راستہ قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر اقوام عالم گمراہی، تباہی اور اخلاقی زوال سے بچنا چاہتی ہیں، تو انہیں عملی طور پر "لا الہ الا اللہ" کے تقاضوں کو اپنانا ہوگا۔
توحید کی راہ میں خواتین کا کردار
حجت الاسلام و المسلمین عبادی نے اس بات پر زور دیا کہ عورت اور مرد انسانی کمال کے سفر میں یکساں حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے حضرت مریمؑ، حضرت آسیہؑ، حضرت خدیجہؑ اور حضرت زینبؑ جیسی عظیم خواتین کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام خواتین توحیدی جدوجہد میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
"لا الہ الا اللہ" کا حقیقی مفہوم
انہوں نے سورہ حجرات کی آیت "إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکُمْ" کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی تقویٰ، دراصل حقیقی توحید ہے جو انسان کو عقل، دل، عمل اور عقیدے کی آفات سے محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ محض "لا الہ الا اللہ" کہنے سے نجات حاصل نہیں ہوتی، جب تک کہ یہ کلمہ خلوص اور عملی التزام کے ساتھ ادا نہ کیا جائے۔
مغرب پرستی؛ توحید سے انحراف کی علامت
امام جمعہ بیرجند نے مغربی افکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی تمدن جغرافیائی مسئلہ نہیں بلکہ فکری اور اخلاقی گمراہیوں کا ایک مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید انسان پہلے سے زیادہ اس بات کا محتاج ہے کہ وہ "ولایت اللہ" یعنی مرکز توحید کی طرف واپس لوٹے۔
عصر غیبت میں ولایت کی اہمیت
حجت الاسلام عبادی نے دنیا میں سرد جنگ، کمیونزم اور لبرل ازم کی کشمکش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودگی ایک توحیدی قلعے کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ولایت فقیہ کا نظام، سوویت یونین کے زوال اور لبرل ڈیموکریسی کی عالمی بالادستی کے وقت مستحکم نہ ہوتا، تو دنیا مکمل طور پر توحید سے منحرف ہو چکی ہوتی۔ ولایت فقیہ، دراصل وہی "حجت بالغہ" ہے جو خداوند متعال نے اس دور کے لیے مقرر فرمائی ہے۔
عارفانہ شہود اور الٰہی بینش
انہوں نے علمائے ربانی کی بصیرت کا ذکر کرتے ہوئے، آیت اللہ نائینی اور ملا فتح اللہ سلطان آبادی کے ایک واقعے کو نقل کیا جو آئندہ کے حالات کی معرفت رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی روحانی بینش خالص بندگی اور توحید میں اخلاص کا نتیجہ ہوتی ہے، جیسا کہ حدیث قدسی میں آیا ہے: "جب میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرے قریب ہوتا ہے تو میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ پھر میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اور زبان بن جاتا ہوں جس سے وہ بولتا ہے۔"
توحید؛ علماء اور اقوام کے لیے نجات کا راستہ
حجت الاسلام عبادی نے آخر میں کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حکیمانہ بیانات، اس حساس دور میں علماء اور حوزات علمیہ کے لیے ایک رہنما نقشہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادقؑ اور امام رضاؑ کے علمی مکتب کی پیروی کرتے ہوئے آج کے دور میں بھی توحید کو عملی سطح پر زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جدید انسان کی نجات، تمدنی بحران سے نجات، اور فکری و اخلاقی نجات صرف اسی صورت ممکن ہے کہ ہم توحید، ولایت اور انبیاء کے پیغامات کی گہرائی کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔









آپ کا تبصرہ