ہفتہ 31 مئی 2025 - 16:14
قدرت کی حیرت انگیز تخلیقات انسانوں کے لیے خدا شناسی کا عملی درس ہیں: حجت‌ الاسلام اسماعیل‌نیا

حوزہ/ امام جمعہ پارسیان نے کہا: پوری کائنات خدا کو پہچاننے کا درسگاہ ہے، اور ہمیں چاہیے کہ اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کر کے اُس کی معرفت اور بندگی تک پہنچیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہرمزگان میں حوزہ علمیہ خواہر‌ان کے زیر اہتمام ’’دریائے بیکراں‘‘ کے عنوان سے سلسلہ وار نشستوں میں گفتگو کرتے ہوئے حجت‌الاسلام والمسلمین اسماعیل‌نیا نے کہا کہ ہم سب پر واجب ہے کہ پیغامِ غدیر کو آگے پہنچائیں، کیونکہ یہ ایک دینی ذمہ داری ہے جو رسول اکرم (ص) نے ہم پر عائد فرمائی ہے۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا: ’’جو حاضر ہے وہ غائب کو اور باپ اپنی اولاد کو قیامت تک یہ پیغام پہنچائے۔‘‘ اگر غدیر کے پیغام کو زندہ رکھا جاتا تو سانحہ کربلا پیش نہ آتا۔

انہوں نے ’’حکمت ہشتم‘‘ نہج البلاغہ کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ امیرالمؤمنین علیؑ نے انسان کو ایک عجیب و غریب مخلوق قرار دیا ہے، جو چربی کے ایک ٹکڑے سے دیکھتا ہے، گوشت کے ذریعے بولتا ہے، ہڈی سے سنتا ہے اور ایک چھوٹے سے سوراخ سے سانس لیتا ہے۔ یہ بظاہر سادہ الفاظ، حقیقت میں انسانی جسم کے پیچیدہ نظام اور خدائی تخلیق کے اعجاز کا دروازہ کھولتے ہیں۔

امام جمعہ پارسیان نے انسانی آنکھ کی ساخت کو خدا کی عظیم حکمت کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ چربی کی تہوں اور شفاف مایعات پر مشتمل آنکھ، ایک جدید کیمرے کی مانند بغیر کسی بیرونی ڈیوائس یا فلم کے، برسوں تک مسلسل کام کرتی ہے۔ اس کا روشنی کو کنٹرول کرنا، نمی کا برقرار رہنا اور اس کے تمام اجزاء کا حیرت انگیز ربط، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب کسی عظیم اور باحکمت خالق کی تخلیق ہے۔

انہوں نے زبان کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زبان ایک چھوٹا سا گوشت کا ٹکڑا ہے جو پلک جھپکنے میں ہزاروں الفاظ ادا کرتا ہے، بغیر کسی غلطی کے۔ یہ دماغ سے خیال لے کر اسے آواز اور گفتگو میں بدلتا ہے اور انسانوں کے درمیان رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

اسی طرح کان کے نظام کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند چھوٹی سی ہڈیوں کے ذریعے آواز کے مختلف لہروں کو سننا اور جسم کے توازن میں کردار ادا کرنا خلقت کا ایک اور حیرت انگیز پہلو ہے۔ جبکہ ناک صرف سانس لینے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ سونگھنے کی حِس کا بھی مرکز ہے۔

حجت‌الاسلام والمسلمین اسماعیل‌نیا نے زور دیا کہ ہمیں ان نشانیوں میں غور و فکر کرنا چاہیے کیونکہ یہ سب ہمیں اپنے خالق کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں خداوند فرماتا ہے کہ ہم اپنی نشانیاں آفاق (کائنات) اور انفس (انسان کے وجود) میں دکھائیں گے تاکہ یہ بات واضح ہو جائے کہ حق صرف خدا کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا: "اگر خدا ایک چھوٹی سی ہڈی میں سننے کی طاقت رکھتا ہے، تو یقیناً وہ ہر چیز پر قادر ہے اور اسی کی بندگی ہم پر لازم ہے۔"

آخر میں انہوں نے کہا کہ پوری کائنات دراصل ایک عظیم خدا شناسی کی کلاس ہے۔ ہمیں چاہیے کہ توحیدی نگاہ کے ساتھ اس کائنات کو دیکھیں، خدا کو پہچانیں اور اسی کے بندے بن کر زندگی گزاریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha