حوزہ نیوز ایجنسی | مشہور روایت کے مطابق ۲۴ ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہے۔ اس دن حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجران کے عیسائیوں سے مباہلہ کیا تھا۔
«فَمَنْ حَاجَّکَ فِیهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَکَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَکُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَکُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَی الْکَاذِبِینَ» ( آل عمران آیه ۶۱)
واقعہ یوں ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی عبا اوڑھی۔ پھر امیرالمؤمنین (ع)، جناب فاطمہ (س) اور حضرت حسن و حسین (ع) کو اپنی عبا میں لے لیا تب فرمایا کہ یااللہ! ہر نبی کے اہلبیت (ع) ہوتے ہیں اور یہ میرے اہلبیت (ع) ہیں۔ پس ان سے ہر قسم کی ظاہری و باطنی برائی کو دور رکھ اور ان کو اس طرح پاک رکھ جیسے پاک رکھنے کا حق ہے، اس وقت جبرائیل امین(ع) آیت تطہیر لے کر نازل ہوئے۔
اس کے بعد حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان چار ہستیوں کو اپنے ساتھ لیا اور مباہلہ کے لئے نکلے، نجران کے عیسائیوں نے آپ کو اس شان سے آتے دیکھا اور علامات عذاب کا مشاہدہ کیا تو مباہلہ سے دست بردار ہو کر مصالحت کر لی اور جزیہ دینے پر آمادہ ہو گئے ۔
آج ہی کے دن مولا علی (ع) نے بھی حالت نماز میں سائل کو انگوٹھی عطا فرمائی اور آپ علیہ السلام کی شان میں آیہ مبارکہ اِنَّمَاْ وَلَیُّکُمُ ﷲِ... نازل ہوئی۔
خلاصہ کلام یہ کہ یوم مباہلہ بڑی عظمت اور اہمیت کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام اور اہل بیت (ع) کی حقانیت پر بہترین دلیل بھی ہے۔









آپ کا تبصرہ