۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سیدحسین مومنی

حوزہ / حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے کہا: اسلامی روایات میں مباہلہ کو غدیر کے برابر سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ واقعہ امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولایت پر دلالت کرتا ہے کہ نفسِ خاتم الانبیاء کوئی اور نہیں صرف امام علی علیہ السلام ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مومنی نے حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کے دوران سورہ آل عمران کی آیت نمبر 61 کی تفسیر بیان کرتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نجران کے عیسائیوں کو مباہلہ کی دعوت کا واقعہ کو بیان کیا۔

انہوں نے کہا: خداوند متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے "فَمَنْ حَاجَّکَ فِیهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَکَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَکُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَکُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَی الْکَاذِبِینَ" یعنی "(اے پیغمبر(ص)) اس معاملہ میں تمہارے پاس صحیح علم آجانے کے بعد جو آپ سے حجت بازی کرے تو آپ ان سے کہیں کہ آؤ ہم اپنے اپنے بیٹوں، اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر مباہلہ کریں (بارگاہِ خدا میں دعا و التجا کریں) اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں۔ (یعنی ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم اپنے بیٹوں کو، ہم اپنی عورتوں کو بلائیں تم اپنی عورتوں کو اور ہم اپنے نفسوں کو بلائیں تم اپنے نفسوں کو پھر اللہ کے سامنے گڑگڑائیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت کریں)"۔ (سورہ آل عمران: 61)

حجت الاسلام والمسلمین مومنی نے کہا: مباہلہ کا لغوی معنی دوسروں کو دور کرنا اور اصطلاحی معنی "ایک دوسرے پر لعنت و نفرین کرنا ہے"۔ علامہ طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ مباہلہ کے متعلق تفسیر المیزان میں فرماتے ہیں "جو لوگ ایک اہم دینی و مذہبی معاملے پر بحث کیا کرتے اور وہ تمام دلائل پیش کرنے کے باوجود کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پاتے تو وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے کہ وہ جھوٹے کو رسوا کرے اور جھوٹے پر لعنت کرے"۔

انہوں نے کہا: 24 ذوالحجہ اور مباہلہ کے دن نجران کے عیسائیوں نے جو اپنی قوم کے تمام بزرگوں کو میدان میں لے کر آئے تھے، جب یہ دیکھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم امام حسن و حسین علیہما السلام کو ہمراہ لئے، ان کے پیچھے حضرت زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا اور ان کے بعد حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام داخل ہو رہے ہیں تو ان کے بڑے نے یہ کہتے ہوئے مباہلہ سے کنارہ کشی اختیار کی اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام مطالبات تسلیم کئے کہ "میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر وہ پہاڑ کو کہیں کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو وہ اپنی جگہ چھوڑ دے گا"۔

حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے مزید کہا: مامون نے امام رضا علیہ السلام سے امیر المومنین علی علیہ السلام کی امامت و ولایت پر دلالت کرنے والی بہترین آیت کے بارے میں پوچھا تو امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے بھی سورہ آل عمران کی آیت نمبر 61 اور مباہلہ کی بحث کی طرف اشارہ کیا تھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .