حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی رضا خاتمی کی تصنیف "داستانهایی از علما" میں علما و دینی شخصیات کی زندگی کے عبرت آموز واقعات اور نکات بیان کئے گئے ہیں۔
دنیا میں ائمہ علیہم السلام کی شفاعت
حضرت آیتالله العظمی سید جمال الدین گلپایگانی اعلی اللہ مقامہ نے آیتالله سید محمد حسینی تہرانی کے لیے ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ:
سیر و سلوک کے ایک مرحلے میں مجھ پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوئی کہ گویا میں تمام مخلوقات کو علم، قدرت، رزق اور حیات عطا کر رہا ہوں یعنی ہر موجود مجھ سے مدد لے رہا ہے اور میں عطا کرنے والا اور منبعِ فیض ہوں۔
مجھے معلوم تھا کہ یہ کیفیت درست نہیں کیونکہ پروردگارِ عالم ہی ہر خیر کا منبع اور رحمت عطا کرنے والا ہے۔ یہ کیفیت چند دن رہی۔
بارہا حرم امیرالمؤمنین علیہ السلام گیا اور دل میں اس کیفیت کے زوال کی دعا کی، مگر اثر نہ ہوا۔
آخر میں نے ارادہ کیا کہ کاظمین جاؤں اور باب الحوائج امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام کو وسیلہ قرار دوں تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے اس گمراہی سے بچا لے۔
سردی کا موسم تھا۔ نجف سے کاظمین پہنچا اور سیدھا حرم میں گیا۔ ضریح کے سامنے قالین ہٹا دیے گئے تھے۔ میں نے اپنا سر سنگ مرمر کے پتھروں پر رکھا اور اتنا رویا کہ آنسو بہتے ہوئے پتھروں پر پہنچ گئے۔
ابھی سر نہیں اٹھایا تھا کہ امام علیہ السلام نے شفاعت کی اور میری حالت بدل گئی۔ سمجھ گیا کہ میں کچھ بھی نہیں۔
میں تو ذرہ برابر بھی قدرت نہیں رکھتا ہوں۔ سب کچھ اللہ کا ہے، وہی منبعِ فیض، زندہ اور زندہ کرنے والا، مالک، علم دینے والا، قادر اور قدرت عطا کرنے والا، رازق اور روزی دینے والا ہے۔ میری جان تو بس اس نورِ مطلق کی ایک نشانی ہے۔
اس کے بعد زیارت و نماز ادا کی اور نجف واپس آ گیا۔ کئی دن تک پروردگار کو ہر عالم میں ویسا ہی دیکھتا رہا جیسا وہ ہے۔ ایک دن حرم امیرالمؤمنین علیہ السلام میں زیارت کے بعد جب گھر کی طرف لوٹ رہا تھا تو گلی میں ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ بیان سے باہر ہے۔ تقریباً دس منٹ تک سر دیوار سے لگا رہا اور حرکت کی طاقت نہ رہی۔
یہ کیفیت امیرالمؤمنین علیہ السلام نے عطا فرمائی، جو امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام کے حرم میں حاصل شدہ کیفیت سے بھی بلند تر تھی اور پہلی کیفیت اس اعلیٰ حال کا مقدمہ تھی۔
جی ہاں، یہ ایک زندہ شاہد اور دلیل ہے کہ امامان اور سروران دنیا میں بھی شفاعت کرتے ہیں۔
مآخذ: معادشناسی، ج 9، ص 103









آپ کا تبصرہ