تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی| بعد از کربلا بلا قید زمان و مکان ہر لمحہ کربلا کے مصائب و مظلومیت کو یاد کر کے گریہ و زاری اور نوحہ و بکا امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت رہی۔ اسی طرح مدینہ منورہ میں خواتینِ بنی ہاشم بھی عزاداری شہدائے کربلا میں مصروف رہتی تھیں۔
عالم یہ تھا کہ جب امام عالی مقام بازار سے گزرتے تو قصاب اپنی دکانوں میں گوشت پر کپڑے ڈال دیتے تھے کہ کہیں آپ کی نظر اس پر پڑے اور غم تازہ نہ ہو جائے۔
اسی دوران ایک مخلص شیعہ نے قیام کا اعلان کیا تاکہ شہدائے کربلا علیہ السلام کے قاتلوں اور مجرموں کا خاتمہ کرے۔ وہ وہی تھا جس کو امیر بیان سید کلام امیر المومنین علیہ السلام نے "کَیِّس" یعنی عقلمند، کے لقب سے یاد کیا تھا۔ جو صرف نام کا مختار نہیں تھا بلکہ اپنے ایمان و عقائد کے ساتھ ہی اپنے کردار، مزاج، ہمت و حوصلہ میں بھی مختار تھا۔ جس نے یزید پلید، ابن زیاد اور ابن زبیر جیسوں کے سامنے بھی اپنے اختیار کا برملا نہ صرف زبانی اظہار کیا ہے بلکہ عملی اقدام بھی کیا۔
المختصر اللہ کے اس بندہ مختار نے کربلا کے قاتلوں، مجرموں اور خیانت کاروں کو قتل کیا۔ جب کربلا کے اہم مجرم عمر بن سعد اور عبید اللہ بن زیاد کو قتل کیا تو ان کے نحس سر مدینہ منورہ میں اپنے امام زمانہ امام زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں بھیجا۔ جس وقت امام زین العابدین علیہ السلام دسترخوان پر تشریف فرما تھے اسی ہنگام یہ سر آپ کے سامنے پیش کئے گئے۔ جس پر امام علیہ السلام مسکرائے، سجدہ شکر کیا اور اپنے مختار شیعہ اور مطیع کے لئے رحمت کی دعا کی۔
جس دن جناب مختار رضوان اللہ تعالی علیہ نے عمر بن سعد کو واصل جہنم کیا وہ 9 ربیع الاول تھی۔ لہذا عید زہرا سلام اللہ علیہا کی ایک اہم مناسبت قتل عمر بن سعد ہے۔
جناب مختار رضوان اللہ تعالی علیہ نے اپنے عزادار اور سوگوار امامِ وقت کے لبوں پر تبسم کا گلاب کھلاتے ہوئے ان کی رضا و خوشنودی اور دعا حاصل کی ۔ لہذا اپنے امام وقت کی رضا و خوشنودی حاصل کرنا عید زہرا سلام اللہ علیہا کا ایک اہم پیغام اور سبق ہے۔
اس عصر غیبت میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی رضا، خوشنودی اور ان کے لئے مسرت کا سبب بننا حقیقی شیعہ اور واقعی محب و منتظر کی ذمہ داری ہے۔
معصومین علیہم السلام کی روایات کی روشنی میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی رضا اور خوشنودی کے اسباب میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
1. امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی معرفت حاصل کریں۔ کیونکہ جس کو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی معرفت نہیں اس کو خدا کی بھی معرفت نہیں۔
2. امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کا انتظار کریں۔
3. امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے جلد ظہور کی دعا کریں۔
4. امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے فراق میں محزون و مغموم رہیں۔
5. امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی بیعت اور ان سے کئے گئے عہد و پیمان پر ثابت قدم رہیں۔
6. تقوی اختیار کریں، گناہوں سے دور رہیں۔ کیونکہ گناہ رجس ہے اور رجس اہل بیت علیہم السلام سے دور ہیں۔









آپ کا تبصرہ