جمعہ 12 ستمبر 2025 - 10:59
ہفتۂ وحدت اسلامی مذاہب کے درمیان روابط کی بحالی اور باہمی یکجہتی میں اضافہ کے لیے ایک عملی پلیٹ فارم ہے

حوزہ / الثقلین انسٹی ٹیوٹ فار اسلامک اسٹڈیز اینڈ سائنسز کے سربراہ نے کہا: آج وحدت اسلامی محض ایک اخلاقی نعرہ یا دینی سفارش نہیں بلکہ ایک وجودی ضرورت ہے۔ ہفتہ وحدت مسلمانوں کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے اور امت اسلامی کی طاقت کو یکجا کرنے کا بہترین موقع ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الثقلین انسٹی ٹیوٹ فار اسلامک اسٹڈیز اینڈ سائنسز کے سربراہ اور المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی (نمائندگی عراق) میں اعلیٰ تعلیم کے استاد شیخ ڈاکٹر علی غانم الشویلی نے مشہد میں حوزہ نیوز کے نمائندہ سے گفتگو میں موجودہ حالات میں وحدت اسلامی کی ضرورت اور ہفتہ وحدت کے کردار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا: وحدت اسلامی اب ایک "ضرورت وجودی" بن چکی ہے۔ ماضی میں امت اسلامی کو درپیش چیلنجز زیادہ تر محدود اور مقامی تھے لیکن آج ہمیں وسیع عالمی خطرات کا سامنا ہے؛ جدید استعماری تسلط سے لے کر ثقافتی شناخت کے مٹانے کی کوششوں اور سافٹ وار تک، جو براہِ راست نئی نسل کے شعور کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

شیخ غانم الشویلی نے مزید کہا: ایسے حالات میں وحدت اسلامی ہی امت کے بقا کی اصل ضمانت اور ان سیاسی، اقتصادی اور فکری خطرات کے مقابلے میں ضروری طاقت تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔

حوزہ و یونیورسٹی کے اس استاد نے ہفتہ وحدت کو اسلامی مذاہب کے درمیان روابط کی بحالی اور باہمی یکجہتی میں اضافہ کے لیے ایک عملی پلیٹ فارم قرار دیا اور کہا: ہفتہ وحدت کی سرگرمیاں باہمی گفت‌وگو کا ماحول فراہم کرتی ہیں، ثقافتی ہم آہنگی اور روحانی روابط کو بڑھاتی ہیں اور نفسیاتی و مذہبی رکاوٹوں کو کمزور کرتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فکری تنوع کے باوجود اسلام ہی ایک واحد اصل ہے جو تمام مسلمانوں کو یکجا کرتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha