جمعہ 5 ستمبر 2025 - 16:23
ہفتۂ وحدت؛ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اخوت کا سنہرا موقع

حوزہ/ہفتۂ وحدت اسلامی تقویم کے اہم مواقع میں سے ہے جو پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت باسعادت کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ یہ ہفتہ مختلف مسالک کے مسلمانوں کے درمیان مشترکہ اقدار پر زور دینے اور امتِ اسلامیہ میں اتحاد و ہم آہنگی کو تقویت دینے کا ایک موقع ہے۔ اس مضمون میں ہم ہفتۂ وحدت کی تاریخ، فلسفہ اور آج کی دنیا میں اس کی اہمیت کا جائزہ لیں گے۔

تحریر: مولانا سید کاشف رضوی زیدپوری

حوزہ نیوز ایجنسی| ہفتۂ وحدت اسلامی تقویم کے اہم مواقع میں سے ہے جو پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت باسعادت کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ یہ ہفتہ مختلف مسالک کے مسلمانوں کے درمیان مشترکہ اقدار پر زور دینے اور امتِ اسلامیہ میں اتحاد و ہم آہنگی کو تقویت دینے کا ایک موقع ہے۔ اس مضمون میں ہم ہفتۂ وحدت کی تاریخ، فلسفہ اور آج کی دنیا میں اس کی اہمیت کا جائزہ لیں گے۔

ہفتۂ وحدت کی تاریخ

ہفتۂ وحدت سن ۱۳۶۰ ہجری شمسی میں امام خمینیؒ نے بنیاد رکھی۔ اس نام گذاری کی وجہ یہ تھی کہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت کی صحیح تاریخ کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اہل سنت ۱۲ ربیع الاول کو ولادت کا دن مانتے ہیں جبکہ شیعہ ۱۷ ربیع الاول کو۔ امام خمینیؒ نے مسلمانوں کے درمیان قربت اور بھائی چارہ قائم کرنے کی غرض سے ان دونوں تاریخوں کے درمیانی ایام کو "ہفتۂ وحدت" قرار دیا تاکہ مسلمان چھوٹے اختلافات پر نہیں بلکہ مشترکہ اسلامی اصولوں اور اقدار پر توجہ دیں۔

فلسفہ اور اہمیت

ہفتۂ وحدت مسلمانوں میں تفرقہ اور نفاق کو ختم کرنے کی علامت ہے۔ اس ہفتے کا بنیادی فلسفہ اسلام کی تعلیمات میں موجود بھائی چارے، ہم آہنگی اور اتحاد کو اجاگر کرنا ہے۔ اس پر زور دیا جاتا ہے کہ فقہی اور مذہبی اختلافات کے باوجود مسلمان بنیادی عقائد جیسے توحید، نبوت اور معاد میں ایک ہیں۔

امام خمینیؒ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ داخلی و خارجی خطرات کے مقابلے میں مسلمانوں کا اتحاد نہایت ضروری ہے۔ وہ ہفتۂ وحدت کو سامراجی سازشوں اور ان دشمنوں کے خلاف ایک عملی قدم سمجھتے تھے جو ہمیشہ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہفتۂ وحدت کے مثبت اثرات

اسلامی یکجہتی کا فروغ: یہ ہفتہ مسلمانوں کو اختلافات کے بجائے مشترکہ اقدار پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس سے امتِ مسلمہ میں اتحاد مضبوط ہوتا ہے اور وہ مشترکہ دشمنوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور بنتے ہیں۔

فرقہ واریت اور اندھی تقلید میں کمی: اس ہفتے میں منعقدہ مشترکہ تقریبات اور پروگرام مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو وسیع نظر سے دیکھنے اور اندھے تعصب سے بچنے میں مدد دیتے ہیں۔

امن و آشتی کا پیغام: ہفتۂ وحدت کا ایک اہم پیغام مسلمانوں اور مختلف قوموں کے درمیان امن، دوستی اور آشتی کا فروغ ہے۔ یہ یاد دلاتا ہے کہ اسلام امن اور بھائی چارے کا دین ہے اور مسلمانوں کو آپس میں متحد ہونا چاہیے۔

پروگرام اور تقریبات

اس ہفتے کے دوران اسلامی ممالک میں مختلف تقریبات اور اجتماعات منعقد کئے جاتے ہیں۔ ان میں دینی خطبات، سیمینار، کانفرنسیں اور جشنِ میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شامل ہیں۔ ان پروگراموں کا مقصد اسلامی وحدت کے مفاہیم کو واضح کرنا اور مسلمانوں کو تعاون اور یکجہتی کی جانب ترغیب دلانا ہے۔

آج کی دنیا میں وحدت کا کردار

آج امتِ مسلمہ پہلے سے زیادہ مختلف چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے—مذہبی اختلافات سے لے کر سیاسی اور اقتصادی دباؤ تک۔ ایسے حالات میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ہفتۂ وحدت اسلام کے مشترکہ اصولوں پر زور دینے اور ان عناصر کے خلاف جدوجہد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

نتیجہ

ہفتۂ وحدت مسلمانوں کے درمیان یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینے کا ایک قیمتی موقع ہے۔ یہ یاد دلاتا ہے کہ مذہبی اور ثقافتی اختلافات کے باوجود مسلمان اسلام کے بنیادی عقائد اور اقدار میں ایک ہیں اور مشترکہ خطرات کے مقابلے میں انہیں متحد ہونا چاہیے۔ ہفتۂ وحدت کا انعقاد نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری دنیا کے لیے امن و دوستی کا پیغام لے کر آتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha